1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

یوکرین کا ماسکو پر آج تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ

11 مارچ 2025

روسی یوکرینی جنگ میں یوکرین نے آج منگل گیارہ مارچ کے روز ماسکو پر آج تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا، جس میں کم از کم دو افراد ہلاک اور اٹھارہ دیگر زخمی ہو گئے۔ روس نے آج ہی ایسے سینکڑوں ڈرونز مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔

ماسکو میں منگل گیارہ مارچ کے یوکرینی ڈرون حملوں میں سے ایک کے بعد متاثرہ علاقے میں تباہ شدہ گاڑیوں کی ایک تصویر
ماسکو میں منگل گیارہ مارچ کے یوکرینی ڈرون حملوں میں سے ایک کے بعد متاثرہ علاقے میں تباہ شدہ گاڑیوں کی ایک تصویرتصویر: Moscow Region Governor Andrei Vorobyev official telegram channel via AP/picture alliance

روسی دارالحکومت ماسکو سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق کییف کی مسلح افواج نے آج علی الصبح روس پر جو ڈرون حملے کیے، وہ روسی یوکرینی جنگ میں آج تک بیک وقت کیے جانے والے سب سے بڑے جنگی ڈرون حملے تھے۔

یوکرین کی جزوی جنگ بندی کی تجویز'امید افزا'، امریکہ

ان کے نتیجے میں ماسکو میں گوشت کی مصنوعات کے ایک ویئر ہاؤس میں کام کرنے والے کم از کم دو افراد ہلاک جبکہ مختلف رہائشی علاقوں میں 18 دیگر زخمی بھی ہوئے، جن میں تین بچے بھی شامل ہیں۔

یہی نہیں بلکہ ان ڈرون حملوں کے باعث روسی حکام کو ماسکو شہر کے مجموعی طور پر چاروں ہوائی اڈے بھی کچھ دیر کے لیے بند کرنا پڑ گئے۔

روسی حکام کے مطابق ان ڈرون حملوں میں ماسکو میں رہائشی عمارات کو بھی نشانہ بنایا گیاتصویر: Moscow Region Governor Andrei Vorobyev official telegram channel via AP/picture alliance

روس کا 337 یوکرینی ڈرونز مار گرانے کا دعویٰ

ان حملوں کے کچھ ہی دیر بعد ماسکو میں روسی حکام کی طرف سے کہا گیا کہ یوکرین کی طرف سے بھیجے گئے جنگی ڈرونز میں سے 337 روسی فضائی حدود میں مار گرائے گئے۔

ان میں سے 91 صرف ماسکو کی فضائی حدود میں تباہ کر دیے گئے جبکہ 126 روسی علاقے کرسک کی فضائی حدود میں مار گرائے گئے، جہاں ماضی قریب میں یوکرینی افواج نے غیر متوقع طور پر قبضہ کر لیا تھا۔

یوکرین اب اسلحہ درآمد کرنے والے ملکوں میں سرفہرست

روسی وزارت دفاع کے مطابق یوکرینی افواج اب کرسک کے علاقے میں ماسکو کی مسلسل عسکری کارروائیوں کے نتیجے میں پسپائی اختیار کرتی جا رہی ہیں۔

روس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے آج ہی 337 یوکرینی ڈرونز فضا میں ہی تباہ کر دیےتصویر: Moscow Region Governor Andrei Vorobyev official telegram channel via AP/picture alliance

ماسکو کے میئر سیرگئی سوبیانن نے بھی بتایا کہ آج علی الصبح کیے جانے والے یہ ڈرون حملے یوکرینی افواج کی طرف سے روسی دارالحکومت پر آج تک کیے جانے والے سب سے بڑے حملے تھے۔

ماسکو میں ان ڈرون حملوں کی عسکری حوالے سے یہ اہمیت بھی ہے کہ روسی دارالحکومت ماسکو اور اس کے مضافاتی علاقے کی مجموعی آبادی کم از کم بھی 21 ملین ہے اور یہ یورپ کے سب سے گنجان آباد شہری علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔

حملوں کے وقت کی علامتی اہمیت

ماسکو پر ان تازہ یوکرینی ڈرون حملوں کی خاص بات یہ بھی ہے کہ آج طلوع آفتاب سے قبل یہ ایک ایسے وقت پر کیے گئے، جب سعودی عرب میں ایک یوکرینی وفد اس مقصد کے تحت اعلیٰ امریکی حکام سے ملاقات کرنے والا تھا کہ گزشتہ تین سال سے جاری اس خونریز تنازعے کے خاتمے کی کوئی راہ نکالی جا سکے۔

جدہ میں آج منگل کے روز: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور یوکرینی صدر زیلنسکیتصویر: Ukrainian Presidency Press/ABACA/picture alliance

اس کے علاوہ روسی علاقے کرسک میں ماسکو کی مسلح افواج اس کوشش میں ہیں کہ وہاں سرحد پار کر کے قبضہ کر لینے والے ہزاروں یوکرینی فوجیوں کو کسی طرح چاروں طرف سے گھیرے میں لے لیا جائے۔

یوکرین پر مزید 100 سے زائد روسی ڈرون حملےہوئے، کییف

جہاں تک اس جنگ میں یوکرین پر کیے جانے والے روسی حملوں کا تعلق ہے، تو کییف حکومت کی طرف سے کئی مرتبہ کہا جا چکا ہے کہ روس یوکرین پر بار بار بڑے ڈرون حملے کرتا آیا ہے۔

یوکرینی حکام کے مطابق ایسا تازہ ترین حملہ آج منگل کے روز کیا گیا، جس میں ماسکو نے کییف کے عسکری اور اسٹریٹیجک مفادات کو ہدف بنانے کے لیے ایک بیلسٹک میزائل کے علاوہ کم از کم 126 جنگی ڈرونز بھی استعمال کیے۔

یوکرین پر تازہ روسی حملے، کم ازکم چودہ افراد ہلاک

جدہ کے شاہی محل میں کل پیر کے روز: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیوتصویر: Saul Loeb/AP Photo/picture alliance

روس کے سینیئر رکن پارلیمان کا مطالبہ

ماسکو اور کرسک پر آج کے یوکرینی ڈرون حملوں کے بعد روسی پارلیمان کے ایک سینیئر رکن نے یہ مطالبہ بھی کر دیا کہ روس جوابی کارورائی کرتے ہوئے یوکرین کے خلاف ''اوریشنک‘‘ طرز کے ہائپر سونک میزائل استعمال کرے۔

ماسکو یوکرین کے خلاف ماضی میں اس طرح کے میزائل گزشتہ برس نومبر میں اس وقت استعمال کر چکا پے، جب امریکہ اور برطانیہ نے کییف حکومت کے اتحادیوں کے طور پر یوکرین کو یہ اجازت دی تھی کہ وہ مغربی ممالک کے فراہم کردہ ان میزائلوں کے ساتھ روس کو اس کے ریاستی علاقے کے اندر تک ہدف بنا سکتا ہے۔

یوکرین: ٹرمپ کی وارننگ کے مدنظر یورپی یونین کا سربراہی اجلاس

اس پس منظر میں روسی پارلیمان کی دفاعی کمیٹی کے سربراہ اور سابق نائب وزیر دفاع، کرنل آندرے کارٹاپولوف نے کہا کہ یوکرین کے خلاف ''اوریشنک‘‘ میزائلوں کے استعمال کا فیصلہ تو صدرپوٹن کو کرنا ہے، تاہم خود کارٹاپولوف کے الفاظ میں، ''ان (میزائلوں) کا استعمال فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے، اور ایسا صرف کوئی ایک ہی میزائل نہیں۔‘‘

م م / ک م (روئٹرز، اے ایف پی)

ٹرمپ زیلنسکی ملاقات: 'بے عزتی' کس کی ہوئی؟

02:56

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں