یوکرین کو امریکی حمایت کے اعادے کے لیے بلنکن کییف میں
14 مئی 2024امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کسی اعلان کے بغیر منگل کے روز اچانک کییف پہنچ گئے۔ ان کے اس دورے کا مقصد یوکرینی عوام کو امریکی حمایت اور ہتھیاروں کی ترسیل جاری رکھنے کی یقین دہانی کرانا ہے۔ انہوں نے یہ دورہ ایسے وقت کیا ہے جب روس نے یوکرین کے مشرقی خارکیف علاقے پر حملے شروع کردیے ہیں۔
فروری 2022 میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد امریکی وزیر خارجہ بلنکن کا کییف کا یہ چوتھا دورہ ہے۔ وہ گزشتہ رات پولینڈ سے ٹرین کے ذریعہ کییف پہنچے، جہاں وہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنیسکی سے ملاقات کریں گے۔
یوکرین کے لیے 61 بلین ڈالر کی امریکی امداد
یوکرین کے لیے اربوں ڈالر، امریکی امدادی پیکیج کی منظوری
امریکی وزیر خارجہ کا یہ دورہ امریکی کانگریس کی جانب سے یوکرین کے لیے طویل عرصے سے تاخیر کا شکار امدادی پیکج کی منظوری کے ایک ماہ سے بھی کم وقت میں ہوا ہے۔اس پیکج کے تحت یوکرین کو 61 بلین ڈالر کی فوجی امداد دی جائے گی، جس کا بڑا حصہ بری طرح تباہ شدہ توپ خانے اور فضائی دفاعی نظام کو درست بنانے پر خرچ کیا جائے گا۔
بلنکن کے دورے کا مقصد کیا ہے
ایک امریکی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بلنکن کے ساتھ سفر کرنے والے نامہ نگاروں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بلنکن امید کرتے ہیں کہ" امریکہ کی جانب سے یقین دہانی سے یوکرینی باشندوں کو ایک مضبوط اشارہ ملے گا، جو بظاہر بہت مشکل وقت میں ہیں۔"
امریکہ نے ضبط کردہ ایرانی ہتھیار یوکرین کو دے دیے
یوکرین:خارکیف پر بمباری جاری، زیلنسکی کی مزید امداد کی اپیل
بلنکن کے کییف پہنچنے کے بعد امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ صدر وولودیمیر زیلنسکی اور یوکرین کے اعلیٰ ترین حکام سے ملاقات کریں گے تاکہ "میدان جنگ کی تازہ ترین صورت حال، امریکہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی نئی
سکیورٹی اور اقتصادی امداد، طویل مدتی سکیورٹی اور دیگر وعدوں اور یوکرین کی اقتصادی بحالی کے فروغ کے لیے جاری دیگر اقدامات "پر تبادلہ خیال کرسکیں۔
روسی جوہری ایندھن کی درآمد پر پابندی عائد
اس دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کی افزودہ یورینیم پر پابندی کے قانون پر دستخط کردیے ہیں۔ وائٹ ہاوس کا کہنا ہے کہ یہ اقدام یوکرین پر روس کے حملے کو روکنے کی واشنگٹن کی تازہ ترین کوششوں کا حصہ ہے۔
اس قانون کے تحت جوہری بجلی گھروں کے لیے ایندھن کی درآمد پر 90دنوں کے اندر پابندی عائد ہوجاتی ہے البتہ بعض استشنائی صورت حال میں محکمہ توانائی درآمد کی اجازت دیتا ہے۔
خیال رہے کہ روس افزودہ یورینیم سپلائی کرنے والا دنیا کاسب سے بڑا ملک ہے۔ امریکی جوہری بجلی گھروں میں استعمال ہونے والے افزودہ یورینیم کا تقریباً 24 فیصد روس سے آتا ہے۔
ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)