1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرین کو منجمد روسی اثاثوں سے اربوں ڈالرقرض دینے کا فیصلہ

13 جون 2024

جی سیون ممالک کے رہنما عالمی سیاسی اور اقتصادی چیلنجز پر غور کے لیے اٹلی میں موجود ہیں۔ انہوں نے یوکرین کو اس کی بقا کی جنگ میں مدد کے لیے پچاس ارب ڈالر قرض دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ رقم روس کے منجمد اثاثوں سے دی جائے گی۔

جی سیون کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس رقم سے یوکرین کو روس کے خلاف اپنی بقا کی جنگ میں مدد ملے گی
جی سیون کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس رقم سے یوکرین کو روس کے خلاف اپنی بقا کی جنگ میں مدد ملے گیتصویر: Paul Ellis/AFP/Getty Images

 

دنیا کی سات امیر ترین جمہوریتوں کے رہنماؤں نے اٹلی میں اپنی میٹنگ کے دوران یوکرین کو پچاس ارب ڈالر بطور قرض دینے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ یہ رقم روس کے مرکزی بینک کے مختلف ملکوں میں منجمد اثاثوں سے ہونے والی آمدنی اور حاصل ہونے والی سود کی رقم سے ادا کی جائے گی۔

جرمنی میں منجمد روسی اثاثوں کی مالیت تقریباﹰ چار بلین یورو

روس پر پابندیوں کے تحت جرمنی میں روسی جائیداد کی ضبطگی کا پہلا واقعہ

جی سیون کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس رقم سے یوکرین کو روس کے خلاف اپنی بقا کی جنگ میں مدد ملے گی۔ ایک فرانسیسی عہدیدار نے بتایا کہ اگرچہ قرض کی ترسیل کے سلسلے میں تفصیلات ابھی طے کی جا رہی ہیں، تاہم یہ رقم اس سا ل کے اواخر سے پہلے ہی کییف پہنچ جائے گی۔

پیسہ کہاں سے آئے گا؟

زیادہ تر رقم امریکی حکومت بطور قرض فراہم کرے گی۔ یہ رقم روس کے تقریباً 300 بلین ڈالر کے غیر منقولہ منجمد اثاثوں سے ہونے والی آمدنی سے لی جائے گی۔ ایسی زیادہ تر رقوم یورپی یونین کے ملکوں میں رکھی ہوئی ہے۔

ایک دوسرے فرانسیسی اہلکار نے بتایا کہ قرض کی بیشتر رقم تو امریکی ہو گی لیکن اس میں یورپی رقم یا دیگر ملکوں کے تعاون کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔

کیا روسی پیسہ یوکرین کی تعمیر نو پر خرچ ہو سکتا ہے؟

01:09

This browser does not support the video element.

یوکرین کو منجمد روسی اثاثے یونہی کیوں نہ دے دیے جائیں؟

ایسا کرنا بہت مشکل ہے۔ متعدد ممالک کے عہدیدار ایک سال سے زیادہ عرصے سے اس سوال کے قانونی پہلوؤں پر غور و خوض کرتے رہے ہیں کہ کیا روس کے اثاثوں کو ضبط کیا جا سکتا ہے اور انہیں یوکرین کو دیا جا سکتا ہے۔

فروری 2022میں جب ماسکو کی افواج نے یوکرین پر حملہ کیا تھا، اس کے فوراً بعد ہی امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس کے مرکزی بینک کے اثاثوں کو منجمد کر دیا تھا اور روس سے باہر بینکوں میں رکھی گئی روسی رقوم تک ماسکو کی رسائی روک دی تھی۔

جی سیون سربراہی کانفرنس کےآخری دن یوکرین کا موضوع چھایا رہا

گوکہ یہ اثاثے منجمد ہیں اور ماسکو ان تک رسائی حاصل نہیں کر سکتا تاہم اس کے باوجود قانونی طور پر یہ روس ہی کی ملکیت ہیں۔

قانونی طور پر حکومتیں کسی جائیداد یا رقم کو کسی مشکل کے بغیر منجمد کر تو سکتی ہیں لیکن انہیں ضبط شدہ اثاثوں میں تبدیل کرنا اور کسی ملک مثلاً یوکرین کے فائدے کے لیے استعمال کرنا کافی مشکل ہے۔ ایسا کرنے کے لیے پیچیدہ عدالتی طریقہ کار اختیار کرنا پڑے گا، جس میں قانونی کارروائی اور عدالتی فیصلے بھی شامل ہیں۔

لہٰذا یورپی یونین نے اس اصل رقم کے بجائے منجمد اثاثوں سے حاصل ہونے والے منافع کو الگ کر دیا اور یوں ایسے مالی وسائل کو استعمال کرنا آسان ہوگیا ہے۔

پیرس میں حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ طے ہونا باقی ہے کہ ڈیفالٹ کی صورت میں یہ ذمہ داری کس کے کندھوں پر ڈالی جائے گیتصویر: Olivier Douliery/AP/picture alliance

ڈیفالٹ کی صورت میں ذمہ دار کون؟

فرانسیسی حکومتی ذرائع نے کہا کہ مسئلہ اس وقت پیدا ہو سکتا ہے جب روس اپنے منجمد اثاثوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لے یا منجمد اثاثوں سے حاصل ہونے والی سود کی رقم قرض واپس کرنے کے لیے ناکافی پڑ جائے۔ ''ایسی صورت میں یہ سوال پیدا ہو گا کہ تب یہ بوجھ کون اٹھائے گا؟‘‘

پیرس میں حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ طے ہونا باقی ہے کہ یہ ذمہ داری کس کے کندھوں پر ڈالی جائے گی۔

سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں یورپ، روس اور یوریشیا پروگرام کے ڈائریکٹر ماکس بیرگمان کا کہنا ہے کہ یورپی وزرائے خارجہ اس حوالے سے فکر مند ہیں کہ کہیں ''ان کے ممالک کو یوکرین کو دیے گئے قرض کا بوجھ نہ اٹھانا پڑ جائے۔‘‘

ج ا/م م (اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں