یورپی رہنماوں نے یوکرین کی امیدواری کی حمایت کی
17 جون 2022جرمن چانسلر اولاف شولس نے اطالوی وزیر اعظم ماریو دراگی، فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں اور رومانیہ کے صدر کلاوس لوہانیس نے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ ملاقات کے بعد کییف میں جمعرات کے روز ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے روسی حملے کی مذمت کی اور کہا،"یوکرین یورپی کنبے سے تعلق رکھتا ہے۔" انہوں نے تاہم کہا کہ یوکرین کو مکمل رکنیت کے لیے ابھی بعض شرائط پور ے کرنے ہیں۔
یوکرین کی امیدواری کی حمایت
شولس نے کہا کہ جرمن حکومت یورپی یونین کے امیدوار کے لیے کییف کی کوششوں کی حمایت کرتی ہے۔ فرانس کے صدر ماکروں نے کہا، "ہم چاروں یورپی یونین کے امیدوار کی حیثیت فوراً دیے جانے کی حمایت کرتے ہیں۔"
یورپی یونین میں امیدوار کی حیثیت اور رکنیت کی حیثیت میں فرق ہے۔ امیدوار کی حیثیت یورپی یونین میں مکمل شمولیت کی جانب پہلا قدم ہے۔ مکمل رکنیت کا عمل کافی طویل ہوتا ہے۔
دراگی نے یوکرین کی امیدواری کی حیثیت کی حمایت کرتے ہوئے کہا،" ہم تاریخ کے ایک اہم موڑ پر ہیں۔ یوکرینی عوام جمہوریت اور آزادی کی قدروں، جو کہ یورپی پروجیکٹ اور ہمارے پروجیکٹ کی بنیاد ہے، کا مسلسل دفاع کررہے ہیں۔ہم انتظار نہیں کرسکتے، ہم اس عمل میں تاخیر نہیں کرسکتے۔"
یوکرین کا مزید ہتھیاروں کا مطالبہ
زیلنسکی کا کہنا تھا،"ہم اپنے ملک کو یورپی یونین کا مکمل رکن بنانے کے لیے کام کرنے کو تیار ہیں۔ یوکرینی عوام پہلے ہی اپنے اس حق کو حاصل کرنے اور امیدوار کی حیثیت حاصل کرنے کی سمت قدم بڑھاچکے ہیں۔"
پریس کانفرنس کے دوران ماکروں نے یوکرین کو مزید چھ سیزر موبائل ہوائٹزر دینے کا اعلان کیا۔ شولس نے یوکرین کو اس کی ضرورت کے مطابق فوجی امداد فراہم کرنے کا وعدہ کیا۔
زیلنسکی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ انہیں جتنی زیادہ ہتھیار ملیں گے وہ اتنی ہی تیزی کے ساتھ روس کے ذریعہ قبضہ کیے گئے اپنے علاقے واپس لے سکیں گے۔
زیلنسکی کا کہنا تھا،"فیصلے میں ہرروز تاخیر ہونے یا ملتوی ہونے پر روسی فوج کو یوکرینیوں کو قتل کرنے یا ہمارے شہروں کو تباہ کرنے کا ایک اور موقع ملتا رہے گا۔ دونوں میں براہ راست تعلق ہے ہمیں جتنے زیادہ طاقتور ہتھیار ملیں گے ہم اتنی ہی تیزی سے اپنے عوام اور اپنی سرزمین کو آزاد کراسکیں گے۔"
رومانیہ کے صدر لوہانیس نے روس کے ذریعہ"اناج کو بطور ہتھیار" استعمال کرنے کی مذمت کی اور کہا کہ اس کے عالمی مضمرات ہوں گے۔
یوکرین میں ناقابل تصور بے رحمی کے شواہد
یورپی رہنماوں نے روس کی بربریت کی مذمت کی اور روسی بمباری سے تباہ ہوچکے ارپن قصبے کا دورہ کیا۔
شولس نے کہا کہ ہم نے اس قصبے میں "ناقابل تصور بے رحمی"اور "احمقانہ تشدد"کے شواہد دیکھے۔ بوچا قصبے میں اجتماعی قبریں بھی دیکھنے کو ملیں۔
ماکروں نے روسی "بربریت"کی مذمت کی اور دارالحکومت کے اطراف کے علاقوں کو روس کے قبضے میں جانے سے بچانے کے لیے یوکرینی عوام کی مزاحمت کی تعریف کی۔
دراگی نے کہا کہ ان کا ملک دیگر یورپی ملکوں کے ساتھ یوکرین کی تعمیر نو میں مددکرے گا۔
لوہانس نے ٹوئٹر پر لکھا،"ارپن میں ناقابل تصور انسانی المیہ اور خوفناک تباہی کو بیان کرنے کے لیے کوئی الفاظ نہیں ہیں۔"
ان یورپی رہنماوں نے کییف کا یہ دورہ ایسے وقت کیا جب روسی فوج نے مشرقی یوکرین کے اہم شہر سیوروڈونیٹسک پر قبضے کے لیے اپنے حملے تیز کردیے ہیں۔
اس دورے سے قبل یوکرینی حکام نے ہتھیاروں کی سست رفتار سپلائی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی تعریف کے لیے فرانس، جرمنی اور اٹلی کی نکتہ چینی کی تھی۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)