1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

یوکرین کی جنگ: جمہوریت کا امتحان

23 مئی 2023

بنیادی انسانی حقوق کی تنظیموں کی تازہ ترین رپورٹ میں یوکرین پر روس کے حملے کے بعد جرمنی اور یورپی یونین کی طرف سے اختیار کردہ سیاست پر شدید تنقید کی گئی ہے۔

Deutschland Bundeswehr Kampfpanzer Leopard 2 A7V
تصویر: Moritz Frankenberg/dpa/picture-alliance

پہلے اور دوسرے درجے کے پناہ گزین: کیا یہ  جرمنیاور دیگر یورپی ممالک میں یہ رویہ پایا جاتا ہے؟ اس اہم سوال کا جواب سال رواں یعنی 2023 ء کی 'بنیادی حقوق‘ کی رپورٹ میں 'ہاں‘ میں ملتا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق یورپی یونین کے ممبر ممالک میں یوکرین کے جنگی پناہ گزینوں اور ان کے خاندان کے اراکین کو ترجیحی بنیادوں پر بغیر بیوروکریسی کے مراحل سے گزرے، پناہ مل جاتی ہے۔ یوکرینی پناہ گزینوں کو روزگار تلاش کرنے، اسکول جانے اور طبی سہولیات حاصل کرنے کی اجازت بھی دی گئی ہے۔

اس اقدام کو جرمنی کی کاسل یونیورسٹی سے منسلک ماہر سیاسیات پروفیسر ماکسیمیلین پچل اُصولی طور پر ایک خوش آئند بات قرار دیتے ہیں۔ پروفیسر پچل نے اپنے ان خیالات کا اظہار بنیادی حقوق کی مذکورہ رپورٹ میں کیا۔ وہ کہتے ہیں،''یورپی یونین کی طرف سے یوکرینی پناہ گزینوں کے یورپ میں پناہ لینے کے سلسلے میں فوری کارروائی انسانی بنیادوں پر امداد کے طلبگار افراد کے لیے ایک اہم اور مؤثر اقدام ہے لیکن اس میں تضاد نہیں پایا جانا چاہیے۔ مثال کے طور ماضی میں جب کسی دیگر ملک اور خطے کے مہاجرین کو لینے کی بات آئی تو یورپی یونین کی طرف سے مختلف اور جابرانہ رویہ اختیار کیا گیا۔‘‘

ایف سولہ جنگی طیارے یوکرین کو دیے جا سکتے ہیں

02:11

This browser does not support the video element.

 'بنیادی حقوق‘ کی رپورٹ کے اجراء کا سلسلہ دراصل 1997 ء سے شروع ہوا۔ اس میں ہر سال شہری حقوق اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بشمول انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والی یونینز اور انٹرنیشنل لیگ فار ہیومن رائٹس سے منسلک ماہرین شہری حقوق اور سیاسیات، اپنے جائزے پیش کرتے ہیں۔

جرمنی سمیت یورپ کی پناہ کے متلاشی افراد کی پالیسیوں کے دُہرے معیار کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہےتصویر: Reuters/N. Jaussi/Sea-Watch

پناہ کی پالیسی کا 'دہرا معیار‘

کاسل یونیورسٹی سے منسلک ماہر سیاسیات پروفیسر ماکسیمیلین پچل کے بقول، ''یوکرینی باشندوں کے حق میں فیصلے کی قیمت  دراصل غیر یورپی ممالک کے لوگوں کو ادا کرنا پڑی۔‘‘ پروفیسر ماکسیمیلین پچل نے اس بارے میں اپنے اپنے تجزیے میں  ''پناہ کی پالیسی میں دوہرا معیار‘‘ کے عنوان سے کیا۔ اس تنقید کی دلیل پیش کرتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے اس فیصلے کے نتیجے میں ''غیر یورپی یا تیسرے ممالک کے بہت سے لوگ جو جنگ کے آغاز تک یوکرین میں مقیم تھے ، وہ پناہ حاصل کرنے کے لیے رائج طریقہ کار سے خارج ہو گئے۔

مہاجرت سے جڑے پانچ غلط مفروضے

06:33

This browser does not support the video element.

ایک اہم پہلو

بنیادی حقوق کی رپورٹ کا ایک اور مرکزی نکتہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے نتائج سے متعلق ہے یعنی ہتھیاروں کی فراہمی اور دوبارہ ہتھیار سازی۔ جرمن چانسلر اولاف شوُلس کی طرف سے اعلان کردہ جرمن فوج کے لیے ''ٹرننگ پوائنٹ‘‘ کی حیثیت کا حامل  100 بلین یورو کے حجم پر مشتمل وہ خصوصی فنڈ جس کا اعلان جرمن چانسلر شوُلس نے کیا۔ اس سلسلے میں جرمن آئین میں ترمیم کرنا پڑی۔

یوکرین کو اتحادی قوتوں کی طرف سے مزید ہتھیاروں کی فراہمی سے جنگ کے حل کے اثرات نظر نہیں آ رہےتصویر: UKRAINIAN ARMED FORCES/REUTERS

''امن کی پشکش‘‘ سے متصادم

گزشتہ سال جرمن چانسلر اولاف شوُلس نے جرمن فوج کو اپ گریڈ کرنے کے لیے 100 بلین یورو کے خصوصی فنڈ کا اعلان کیا تھا۔ اس اقدام کو عملی جامہ پہنانے کے لیے 3 جون 2022 ء کو، وفاقی پارلیمان میں آئین میں تبدیلی کرتے ہوئے اس اضافی قرض کی منظوری لی گئی تھی جو کہ وفاقی جمہوریہ کی تاریخ میں ایک غیرمعمولی واقعہ تھا۔ تاہم قدامت پسند حزب اختلاف اور ناقدین نے شولس کے اس اقدام کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا شروع کر دیا ہے کہ جرمنی کی افواج  کو اس اقدام سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

جرمن شہر فرینکفرٹ ام مائنز کی یونیورسٹی آف لیبرز سے منسلک ماہر قانون اندریاز اینگل من اس بارے میں کہتے ہیں،'' آئین میں کی جانے والی مذکورہ تبدیلی ملکی آئین  کے امن کے اصول سے متصادم ہے۔‘‘

ورلڈ پریس فریڈم ڈے پر مختلف سطح پر اس موضوع کو اجاگر کیا گیاتصویر: Jan Lublinski/DW

 

روس کے سرکاری میڈیا کی نشریات پر پابندی بھی تنقید کا نشانہ

بنیادی حقوق کی رپورٹ میں آزادی صحافت، رائے اور معلومات کے حصول کی آزادی بھی ایک اہم موضوع ہے۔ وکیل رالف گوسنر کا کہنا ہے کہ روسی سرکاری میڈیا RT اور Sputnik کے خلاف پابندیوں کو جس طرح بھی سمجھا جائے، انہیں آئینی اور یورپی یونین کے قانون  کی بنیاد پر پرکھا جانا ذرا پیچیدہ مسئلہ ہے۔ ماہر قانون کا کہنا ہے،''آزادی اظہار کے بنیادی حق کی طرح، معلومات کی آزادی کا بنیادی حق آزاد جمہوریت کی  سب سے اہم شرطوں میں سے ایک ہے۔‘‘

ک م/ ع ت (مارسل فرؤسٹیناؤ)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں