1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتبھارت

یوکرین کی جنگ کے سبب بھارت میں خودکشیوں کا معاملہ کیا ہے؟

23 اگست 2024

بھارت کے "ڈائمنڈ سٹی" سورت میں مزدور ایک غیرمتوقع اور بظاہر کبھی نہ ختم ہونے والے مالی بحران کا سامنا کر رہے ہیں جس کا آغاز یوکرین پر روس کے حملے سے ہوا تھا۔

ایسےکاریگروں،جن کے پاس بہت کم یا کوئی مہارت نہیں تھی،کو ہیروں کی صنعت سے باہر ملازمتیں تلاش کرنے پر مجبورہونا پڑا
ایسےکاریگروں،جن کے پاس بہت کم یا کوئی مہارت نہیں تھی،کو ہیروں کی صنعت سے باہر ملازمتیں تلاش کرنے پر مجبورہونا پڑاتصویر: Ajit Solanki/AP Photo/picture alliance

جب روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملہ کیا تو بھارتی شہرسورت کے رہنے والے، سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ہزاروں میل دور جنگ ان کی کمیونٹی میں خودکشی کے مسئلے کو جنم دے گی۔

مغربی ریاست گجرات کا شہرسورت بھارت میں ہیروں کی صنعت کا مرکز ہے، جہاں چھ لاکھ سے زیادہ لوگ اس کام سے وابستہ ہیں۔

صنعت کے اعداد و شمار کے مطابق، دنیا کے 80 فیصد ہیروں کو کاٹنے اور پالش کرنے کا کام سورت کے مزدور کرتے ہیں۔

سورت کی ہیروں کی صنعت کو پہلے ہی بہت سے مسائل کا سامنا تھا  مثلاﹰ افریقہ میں سیلاب، مغرب سے مانگ میں کمی، چین کو برآمدات میں اتھل پتھل، اس دوران فروری 2022 میں یوکرین اور روس میں جنگ شروع ہو گئی۔

یوکرین جنگ سے ہیروں کے بھارتی شہر کی چمک بھی ماند پڑ گئی

ہیرے کیسے بنتے ہیں؟

اس کے بعد روس کے خلاف مغربی پابندیوں کی ایک بڑی لہر آئی، جس میں روسی ہیرے بھی شامل تھے، اور سورت اچانک ایک گہرے مالی بحران سے دوچار ہوگیا۔

سورت بھارت میں ہیروں کی صنعت کا مرکز ہے، جہاں چھ لاکھ سے زیادہ لوگ اس کام سے وابستہ ہیںتصویر: SAM PANTHAKY/AFP/Getty Images

یوکرین کی جنگ سورت میں مالی بحران کا باعث کیسے بن رہی ہے؟

روس کے حملے نے یورپی یونین اور جی سیون ممالک کو تیسرے ممالک کے ذریعے روسی ہیروں کی درآمد پر پابندی عائد کرنے پر اکسایا، جس سے بھارت کی ہیروں کی صنعت میں استعمال ہونے والے اہم خام مال تک رسائی کافی حد تک محدود ہو گئی۔

 مارچ 2022 میں جب یہ پابندی نافذ ہوئی تو اس سے بھارت کی ہیروں سے ہونے والی آمدنی تقریباً ایک تہائی کم ہو گئی۔

سورت میں گزشتہ 16 مہینوں میں کم از کم 63 ہیرے پالش کرنے والے مزدوروں نے خودکشی کرلی ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ان لوگوِں نے جو سوسائیڈ نوٹ چھوڑے ہیں ان میں اس انتہائی اقدام کے لیے مالی پریشانی کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ کئی ہزار دیگر اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں یا انہیں تنخواہوں میں زبردست کٹوتیوں کا سامنا ہے۔

بھارت کے لیے روسی تیل، باہمی فائدے کی شراکت داری

مودی کی پوٹن سے بات چیت اور بھارت کو امریکی نصیحت

بھارت کے خام مال کی 30 فیصد سے زیادہ سپلائی روس کی الروسا کان سے ہوتی ہے۔ دنیش ناودیا، جو کہ تجارت اور صنعت کی وزارت کے تحت تشکیل دی گئی جیم اینڈ جیولری ایکسپورٹ پروموشن کونسل (جی جے ای پی سی) کے علاقائی چیئرمین ہیں، نے ڈی ڈبلیو کو بتایا "سابقہ کاروبار اب تک بحال نہیں ہو سکا ہے۔"

سورت کے ہیروں کے تاجروں کی انجمن کے صدر جگدیش کھنٹ بھی ایسی ہی تاریک صورت حال کی بات کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا "روس اور یوکرین جنگ کی پہلی بمباری کے بعد سے ہمارے لیے حالات مسلسل اور مزید خراب ہوئے ہیں۔"

دنیا کے 80 فیصد ہیروں کو کاٹنے اور پالش کرنے کا کام سورت کے مزدور کرتے ہیںتصویر: SAM PANTHAKY/AFP/Getty Images

ہیرے پالش کرنے والے مدد کے منتظر

گجرات ڈائمنڈ ورکرز یونین کے سربراہ رمیش زیلریا اپنے وقت کا کافی حصہ ایک سوسائیڈ ہیلپ لائن نمبر پر کالوں کا جواب دینے میں صرف کرتے ہیں جو انہوں نے 15 جولائی کو شروع کیا تھا۔

انہوں نے بتایا، "جب سے ہم نے اس کا نمبر شروع کیا ہے ہمیں مدد کے لیے 1,600 سے زیادہ کالیں موصول ہوئی ہیں۔"

ایسی ہی ایک فون کال انہی‍ں اب بھی جھنجھوڑتی رہتی ہے۔

زیلریا نے کہا، وہ ایک ڈائمنڈ پالش کرنے والا مزدور تھا جو سڑک کے کنارے کھڑا تھا۔ یہ شخص چار ماہ سے بے روزگار تھا، گھر کا کرایہ یا اپنے بچے کی اسکول کی فیس بھی ادا نہیں کر سکتا تھا اور اس پر پانچ لاکھ روپے قرض تھا۔ اس کے قرض دہندہ اسے مسلسل پریشان کررہے تھے۔

 زیلریا نے بتایا کہ وہ شخص خودکشی کرنے جارہا تھا لیکن ان کے دفتر کے لوگوں نے اسے بچا لیا۔

زیلریا بتاتے ہیں،"وہ سارا دن ہمارے دفتر میں روتا رہا۔ آخر کار ہمیں اس کے خاندان کے لیے کرائے پر ایک مکان مل گیا، ہم نے پہلے مہینے کا کرایہ جمع کرایا، اس کے بچوں کے اسکول کی فیس ادا کی اور ہیروں کی صنعت سے باہر شوہر اور بیوی کے لیے ملازمتیں تلاش کیں۔"

انہوں نے مزید کیا،" تاہم، ہر کسی کی مالی مدد نہیں کی جا سکتی۔"

"ہم باقی لوگوں کے لیے نوکریاں تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ صرف ڈائمنڈ پالش کرنا جانتے ہیں۔"

پچھلے چھ مہینوں میں کم از کم 50,000 پالش کرنے والے اپنی ملازمتیں کھو چکے ہیںتصویر: PUNIT PARANJPE/AFP/Getty Images

تنخواہوں میں کٹوتی

سورت کے ہیرے پالش کرنے والے 45 سالہ منوج کو بھی تین دہائیوں کے کام کے بعد مئی میں ملا‍زمت سے نکال دیا گیا تھا۔

آخر کار اسے ایک کورئیر کمپنی میں پارسل پہنچانے کی نوکری مل گئی۔ اس کی تنخواہ کم ہے اور آجر اسے ایندھن کے بل بھی ادا نہیں کر رہا ہے۔

چھ افراد کے خاندان میں واحد کمانے والے منوج پر، اب دو ماہ کا مکان کا کرایہ بقایہ ہے، وہ اپنے بڑے بچے کی اسکول کی فیس ادا کرنے کے قابل نہیں ہے اور اپنی بیوی کا منگل سوتر (شادی شدہ ہندو خواتین کے لیے مقدس ہار)، بالیاں، اور سونے کی ایک انگوٹھی گروی رکھا ہوا ہے۔

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "میں یہ نہیں بتا سکتا کہ ہم کس طرح اپنا گزارہ کر رہے ہیں۔"

نہ ہی حکومت اور نہ ہی ڈائمنڈ ورکرز یونین کے پاس اس بارے میں مکمل اعداد وشمار ہیں کہ کتنے لوگوں نے اپنی ملازمتیں کھو دی ہیں، کیونکہ ہیروں کی صنعت میں بھی، بہت سے دوسری صنعتوں کی طرح، بڑے پیمانے پر لوگ غیر رسمی طور پر کام کرتے ہیں۔

یونین کے اندازے کے مطابق پچھلے چھ مہینوں میں کم از کم 50,000 پالش کرنے والے اپنی ملازمتیں کھو چکے ہیں جب کہ پچھلے 18 مہینوں میں یہ تعداد لاکھوں میں پہنچتی ہے۔

وہ خوش قسمت ہیں جن کے پاس ابھی بھی ملازمت ہے لیکن انہیں تنخواہوں میں شدید کٹوتیوں کا سامنا ہے۔

ناودیا کا کہنا تھا،"وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کے پاس کچھ کام ہو لیکن تنخواہوں میں 30-40 فیصد کی کٹوتی ہوگئی ہے۔ جو شخص 40,000 روپے کما رہا تھا وہ اب صرف 23,000 ماہانہ کما رہا ہے۔"

مودی حکومت سے اپیل

گجرات ڈائمنڈ ورکرز یونین نے گجرات کی ریاستی حکومت کو متعدد خطوط بھیجے، جس میں اقتصادی امدادی پیکج کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس طرح کا تازہ ترین خط جولائی کے آخر میں بھیجا گیا ہے۔

یونین نے ان کاریگروں کے خاندانوں کے لیے مالی امداد کا بھی مطالبہ کیا جو خودکشی کرچکے ہیں۔

زلیریا نے کہا کہ ہم گزشتہ سال سے انہیں خط لکھ رہے ہیں، لیکن انہوں نے جواب تک نہیں دیا۔

اپریل میں، ہندوستان کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے جی سیون کی سورت میں ایک تقریب میں روسی ہیروں پر پابندی کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا،" ان کا ارادہ روس کو نقصان پہنچانا ہے۔ لیکن یہ اس طرح سے کام نہیں کرتا۔ پروڈیوسر عام طور پر کوئی راستہ تلاش کر ہی لیتا ہے۔ اس طرح کے اقدامات روس سے زیادہ، سپلائی چین میں نیچے کے لوگوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔"

ج ا ⁄ ص ز (مہیما کپور)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں