یوکرین کی روس کو امن مذاکرات کی مشروط پیشکش
27 دسمبر 2022یوکرین کے وزیر خارجہ دیمترو کولیبا نے پیر کے روز کہا کہ ان کی حکومت فروری کے اواخر میں ایک امن سمٹ پر غور کر رہی ہے۔ روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف جنگ شروع کرنے کے ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر یہ امن مذاکرات، امید ہے کہ، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹریش کی ثالثی میں ہوں گے۔
جب کولیبا سے پوچھا گیا کہ کیا وہ اس سربراہی اجلاس کے لیے روس کو مدعو کریں گے تو انہوں نے کہا کہ اس امن بات چیت کیلئے روس کو پہلے عالمی عدالت انصاف میں جنگی جرائم کا سامنا کرنا ہوگا۔ "اس کے بعد ہی انہیں اس میں شرکت کے لیے مدعو کیا جائے گا۔"
کولیبا کا کہنا تھا،"اقوام متحدہ اس سربراہی اجلاس کے لیے سب سے بہترین جگہ ہوسکتی ہے کیونکہ یہ کسی مخصوص ملک کی طرفداری کا معاملہ نہیں ہے۔ یہ دراصل ہر ایک کو بات چیت کی میز پر لانے کا معاملہ ہے۔"
'ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں'، روسی صدر ولادیمیر پوٹن
یوکرینی وزیر خارجہ نے امن کی یہ مشروط پیشکش روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کے اس بیان کے بعد کی ہے جس میں انہوں نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی تھی۔
گوٹیرش کے رول کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں یوکرینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا،"انہوں نے خود کو ایک موثر ثالث، ایک اہل مذاکرات کار ثابت کیا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ وہ ایک اصولی اور ایماندار شخص ہیں۔ اس لیے ہم ان کی سرگرم شرکت کا خیر مقدم کریں گے۔"
دیمترو کولیبا نے مزید کہا کہ یوکرین سن 2023 میں جنگ کو ختم کرنے کے لیے جو کچھ بھی کرسکتا ہے، کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سفارت کاری ہمیشہ اہم رول ادا کرتی ہے۔"ہر جنگ سفارت کاری کے ذریعہ ہی ختم ہوتی ہے۔ ہر لڑائی کا خاتمہ میدان جنگ میں کیے گئے ایکشن اور مذاکرات کی میز پر ہونے والے اقدامات پر ہوتا ہے۔"
روس کا ردعمل
یوکرینی وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے واضح کیا کہ یوکرین کو آگے بڑھنے کے لیے اپنے علاقے غیر فوجی بنانا ہوں گے، نازیوں کو ختم کرنا ہوگا، اور اپنی زمین سے روس کی سکیورٹی کو لاحق خطرات کا خاتمہ کرنا ہوگا۔
سرگئی لاوروف کا مزید کہنا تھا کہ،"دشمن ہماری تجاویز سے پہلے ہی واقف ہے۔"
اگر امریکی میزائل یوکرین پہنچے تو اس کے ’نتائج‘ نکلیں گے، روس
روس یہ واضح کرچکا ہے کہ جن علاقوں کو غیر فوجی اور نازیوں سے پاک کرنا ہوگا ان میں وہ چار علاقے شامل ہیں جنہیں روس نے اپنے ساتھ انضمام کرلیا ہے۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ دوسری صورت میں روسی فوج اس مسئلے سے خود نمٹ لے گی۔
یوکرینی صدر کی بھارتی وزیر اعظم سے بات چیت
یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے پیر کے روز بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔اور ان سے یوکرین میں "امن فارمولے" کو نافذ کرنے میں بھارت کی مدد طلب کی ہے۔
یہ بات چیت ایسے وقت ہوئی ہے جب بھارت ماسکو کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کر رہا ہے دوسری طرف مغربی ممالک نے روس کے خلاف نئے اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
زیلنسکی نے مودی کے ساتھ اپنی بات چیت کی اطلاع ٹوئٹر پر دیتے ہوئے بتایا،"میں نے وزیراعظم نریندر مودی سے فون پربات کی اور جی 20 کی کامیاب صدارت کے لیے نیک تمناؤں کا اظہارکیا ہے۔ اسی پلیٹ فارم پرمیں نے امن فارمولے کا اعلان کیا تھا اوراب میں اس پر عمل درآمد میں بھارت کی شرکت پر بھروسہ کرتا ہوں۔"
کیا بھارت جی 20 کی سربراہی ذمہ داریاں کامیابی سے پوری کر سکے گا؟
زیلنسکی نے گزشتہ ماہ جی 20 ملکوں سے یوکرین کے 10نکاتی امن فارمولا کہ تسلیم کرنے اور جنگ کا خاتمہ کرانے کی اپیل کی تھی۔
زیلنسکی نے بتایا کہ بات چیت کے دوران وزیر اعظم مودی نے یوکرین میں جنگ کے فوراً خاتمے کے لیے اپنی اپیل کا اعادہ کیا اور کسی بھی طرح کی امن مساعی میں بھارت کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)