1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

یوکرین کی ایک سو سے زائد آبادیوں پر روس کی بمباری

1 نومبر 2023

روس نے یوکرین کے 10 مختلف علاقوں میں 118 آبادیوں کو بمباری کا نشانہ بنایا۔ یوکرینی حکام کے مطابق روسی فوج کی طرف سے اس سال کے کسی ایک دن کے دوران یہ شدید ترین بمباری تھی۔

Ukraine Kämpfe bei Awdijiwka | Anwohner vor beschädigten Gebäuden
تصویر: Yevhen Titov/REUTERS

یوکرینی وزارت داخلہ کی طرف سے آج بدھ یکم نومبر کو بتایا گیا ہے کہ روس نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 100 سے زیادہ بستیوں پر گولہ باری کی۔

یوکرینی وزیر داخلہ ایگور کلیمینکو نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ اس سال کے آغاز سے اب تک یہ کسی ایک دن کے دوران حملوں کی زد میں آنے والے شہروں اور دیہات کی سب سے بڑی تعداد ہے۔

کریمیا میں یوکرینی میزائل حملے، ’روسی دفاعی نظام متاثر‘

یوکرین میں اگلے محاذوں پر کامیاب ہو رہے ہیں، پوٹن

ماسکو نے گزشتہ فروری میں یوکرین پر حملے کے آغاز سے اب تک فرنٹ لائن پر واقع شہروں، قصبوں اور دیہاتوں پر لاکھوں گولے داغے ہیں، جس سے ملک کے مشرقی حصے میں کئی علاقے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو گئے ہیں۔

کییف حکومت نے ملک کے ایک اہم صنعتی شہر کریمنچک میں واقع ایک آئل ریفائنری پر بھی روسی حملے کی اطلاع دی ہے۔ کلیمینکو نے کہا کہ اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن آگ پر قابو پانے میں فائر فائٹرز کو کئی گھنٹے لگے۔

کییف اور مغرب کو خدشہ ہے کہ روس سردیوں سے قبل یوکرین کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر گزشتہ برس کی طرح اپنے حملوں میں اضافہ کرے گا۔

مقامی حکام کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی علاقے خارکیف میں رات بھر کی گئی گولہ باری میں ایک شخص ہلاک ہوا جبکہ جنوبی علاقے خیرسون میں بھی ایک شخص ہلاک ہوا۔

جنوبی شہر نکوپول میں ایک روسی ڈرون حملے میں ایک 59 سالہ خاتون ہلاک اور چار دیگر افراد زخمی ہو گئے ۔

کیا روس پر پابندیاں غیر مؤثر ثابت ہو رہی ہیں؟

04:57

This browser does not support the video element.

یوکرین کی فضائیہ نے آج بدھ کے روز کہا ہے کہ اس نے رات کے وقت یوکرین پر حملے کے لیے بھیجے گئے 20 میں سے 18 روسی ڈرونز کو مار گرایا۔

دوسری طرف روسی وزارت دفاع کا بھی کہنا ہے کہ اس نے یوکرین کی سرحد سے متصل بریانسک اور کرسک کے علاقوں میں یوکرینی ڈرونز کو مار گرایا۔

ا ب ا/ش ر (اے ایف پی، ڈی پی اے)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں