1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

یوکرین کو کونسا ملک کونسے ہتھیار فراہم کر رہا ہے؟

23 اپریل 2022

یوکرین کئی ہفتوں سے روسی حملوں سے دفاع کے لیے مغربی ممالک سے مزید اسلحہ اور زیادہ طاقتور ہتھیاروں کا مطالبہ کر رہا ہے۔ نیٹو کے کئی رکن ممالک نے کییف کو کچھ ہتھیاروں کی ترسیل کا اعلان کیا ہے، لیکن یہ ہتھیار کونسے ہیں؟

فائل فوٹو: یوکرین میں ترکی کے 'بائراکتار - ٹی بی ٹو‘ مسلح ڈرون کی سن 2019 میں ٹیسٹ فلائٹ
فائل فوٹو: یوکرین میں ترکی کے 'بائراکتار - ٹی بی ٹو‘ مسلح ڈرون کی ٹیسٹ فلائٹتصویر: Mykola Lararenko/AA/picture alliance

ایک خودمختار ملک کے طور پر یوکرین کی بقا کا فیصلہ ڈونباس کا علاقہ کرے گا۔ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ روسی حملہ آوروں کا مقابلہ کرنے کے لیے یوکرینی فورسز کونسے ہتھیار استعمال کرتے ہیں۔ اسی تناظر میں یوکرینی قیادت مغربی ممالک سے اپنی مسلح افواج کو بھاری ہتھیاروں  سے لیس کرنے کا سختی سے مطالبہ کر رہی ہے۔ مثال کے طور پر، یوکرین کو روس سے اپنے دفاع کے لیے ٹینک شکن اور طیارہ شکن میزائل، جنگی بحری جہاز، جنگی ہیلی کاپٹر اور لڑاکا طیارے درکار ہیں۔

دریں اثناء نیٹو کے تقریباﹰ تمام ممبر ملکوں نے یوکرین کو کم از کم چھوٹے ہتھیار، حفاظتی سامان یا گولہ بارود تو مہیا کیے ہیں لیکن کوئی جارحانہ ہتھیار نہیں بھیجے۔ کیونکہ اس بات کا خطرہ ہے کہ روس اسے جنگ میں مداخلت تصور کرے گا اور اس عمل کو نیٹو کے خلاف حملے کے بہانے کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

 

پولش فضائیہ کا طیارہ MiG-29تصویر: Cuneyt Karadag/AA/picture alliance

اب، جنوبی مشرقی یوکرین میں بڑے پیمانے پر روسی جارحیت  کے تناظر میں یہ تمام ممالک اس بارے میں اپنا موقف تبدیل کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ نیٹو ممالک نے یوکرین کے لیے ایک ایک کر کے مختلف ہتھیاروں کی فراہمی کا اعلان شروع کردیا ہے۔ ہتھیاروں کی فہرست کی تفصیلات تو کھل کر عام نہیں کی گئیں لیکن کچھ معلومات ضرور بتائی گئی ہیں۔ آئیے جانتے ہیں کہ یوکرین کو کونسا ملک کونسے ہتھیار بھیج رہا ہے۔

چیک ریپبلک

پراگ حکومت اُن چند پہلے ممالک میں سے ایک ہے، جس نے یوکرین کو کسی بھی طرح کا اسلحہ مہیا کرنے کی منظوری دی تھی۔ جنوری کے اوائل میں یوکرینی سرحد پر روسی فوجیوں کی تعیناتی کے سبب چیک ریپبلک نے یوکرین کو ایسا بارودی مواد فراہم کیا جو سابقہ سوویت یونین کے ہتھیاروں کے نظام سے مماثلت رکھتا تھا۔

اس کے علاوہ چیک ریپبلک یوکرین کو ٹینک ارسال کرنے والا پہلا ملک تھا۔ ان میں صرف دفاعی ٹینک (بی ایم پی) شامل نہیں بلکہ درجنوں T-72 جنگی ٹینکس بھی شامل ہیں۔ یوکرینی فوج یہ دونوں ٹینک استعمال کر رہی ہے۔

چیک ریپبلک کا T-72 M4 ٹینکتصویر: Jaroslav Ozana/CTK/dpa/picture alliance

پولینڈ

پولینڈ نے یوکرین میں جنگ  سے پہلے ہی یوکرینی فوج کو جدید تر بنانے میں اپنا کردار کیا تھا اور اپنے پڑوسی ملک کو روسی ڈیزائن کے ہتھیاروں کے سسٹم اور گولہ بارود فراہم کیے۔ مارچ کے اوائل میں پولینڈ کی جانب سے یوکرین کو جنگی طیارے MiG-29 کی فراہمی کے اقدام کو نیٹو کے شراکت داروں نے روک دیا تھا۔ رواں ماہ اپریل میں وارسا حکومت نے اپنی سرزمین پر امریکی جوہری ہتھیاروں کی تنصیبات قائم کرنے کی بات کی تھی۔ اس ملک نے اب یوکرین کے لیے بھاری ہتھیاروں سمیت دیگر اسلحے کی ڈیلیوری کے لیے رضامندی ظاہر کی ہے۔ لیکن اس بارے میں مزید تفصیلات عام کرنے میں وہ کافی محتاط ہے۔

سلووینیا

جنوب مشرقی یورپی ملک سلووینیا پہلے سے سوویت دور کے ٹینک یوکرین کے حوالے کرنے پر آمادگی ظاہر کرچکا ہے۔ جرمنی نے اس کے بدلے میں سلووینیا کو مختلف قسم کی بکتر بند گاڑیاں فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق سلووینیا جرمنی کے تیار کردہ پوما، باکسر اور لیوپرڈ ٹو جیسے جدید تر جنگی اور دفاعی ٹینکوں کا مطالبہ کر رہا ہے۔

کیا جرمنی یوکرین کے لیے مزید اسلحہ بھیجے گا؟

02:05

This browser does not support the video element.

ترکی

ترکی نے یوکرین کو حالیہ سالوں میں کم از کم بیس 'بائراکتار - ٹی بی ٹو‘  ماڈل کے جنگی اور جاسوسی ڈرون فروخت کیے ہیں۔ اس فراہمی کا موجودہ جنگ سے براہ راست کوئی تعلق نہیں لیکن اِن ترک ڈرون طیاروں کا شمار نیٹو ممالک کے ایسے چند بھاری ہتھیاروں میں ہوتا ہے، جو پہلے یوکرین استعمال کرچکا ہے۔

جرمنی

جرمن حکومت  یوکرین کو بھاری ہتھیار فراہم کرنے کے معاملے میں مسلسل ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔ اس کے بجائے وہ کییف کو ٹینک شکن ہتھیار، دستی بم، ڈرون، حفاظتی سامان اور گولہ بارود مہیا کر رہی ہے۔

دیگر نیٹو رکن ممالک

اٹلی اور فرانس کی جانب سے یوکرین کو فراہم کیے جانے والے ہتھیاروں کے بارے میں بہت کم معلومات عام کی گئی ہے جبکہ بیلجیئم، ناروے اورکینیڈا عمومی طور پر بھاری ہتھیار دینے کا اعلان کر چکے ہیں۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے سمندری اہداف کو نشانہ بنانے والے میزائلوں کی فراہمی کا تذکرہ کیا تھا اور ان کے ڈچ ہم منصب مارک روٹے نے بکتر بند گاڑیوں کا نام لیتے ہوئے اس بارے میں قدراﹰ واضح معلومات فراہم کی ہے۔

روسی فوج کے لیے ایک دھچکا

01:55

This browser does not support the video element.

امریکا

امریکا نے یوکرین کی فوج کو ہتھیاروں کی فراہمی میں سب سے زیادہ تعاون کیا ہے۔ واشنگٹن نے یوکرین میں جنگ کے آغاز سے اب تک تقریباﹰ ڈھائی ارب ڈالر کی منظوری دی ہے۔ مثال کے طور پر یوکرینی محافظ زمین سے فضا میں مارکرنے والے ٹینک شکن میزائل 'جیولین‘  کے ذریعے روس کے کئی ٹینکر تباہ کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ میزائل سسٹم مستقبل قریب میں آنے والی جنگ کے لیے موزوں نہیں ہے۔

پینٹاگون  نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا کہ وہ چالیس ہزار گولہ بارود کے ساتھ اٹھارہ توپیں، سوئچ بلیڈ کے تین سو 'بیک پیک ڈرون‘ اور تین سو بکتر بند گاڑیوں سمیت، گیارہ MI-17 ٹرانسپورٹ ہیلی کاپٹر بھی فراہم کرے گا۔ اس کے علاوہ یوکرینی فوج کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے ہتھیاروں سے بھی لیس کیا جائے گا۔ پینٹاگون کے مطابق ان خودساختہ اور پیچیدہ ہتھیاروں کو استعمال کرنے کے لیے یوکرینی فوجیوں کی تربیت پہلے سے شروع ہوجانی چاہیے۔

یورپی یونین

یوکرین جنگ کے آغاز سے یورپی بلاک نے قیام امن کی سہولیات کے اپنے فنڈز میں سے یوکرین کے لیے ڈیڑھ بلین یورو کی منظوری دی ہے۔ اس فنڈ کے ذریعے یورپی یونین کے ممبر ممالک اس جنگی صورتحال سے نمٹنے کے لیے حفاظتی سازوسامان، فرسٹ ایڈ کِٹس، ایندھن اور فوجی سازوسامان خرید کر یوکرین کو فراہم کریں گی۔ واضح رہے جو ای یو ممالک یوکرین کو اب بھاری ہتھیار فراہم کر رہے ہیں، اس کی مذکورہ فنڈ سے مالی اعانت نہیں کی جاسکتی۔

جنگی طیارے ابھی تک فراہم نہیں کیے گئے

پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے رواں ہفتے منگل کے روز یہ بتایا تھا کہ یوکرین نے وارسا معاہدے کے دیگر سابقہ ممالک سے MiG-29 فائٹر جیٹ حاصل کیے ہیں۔ مگر بعد میں کربی نے یہ بیان واپس لے لیا کیونکہ ان طیاروں کے صرف پرزے فراہم کیے گئے تھے تاکہ تباہ شدہ طیاروں کی مرمت کے بعد انہیں دوبارہ پرواز کے قابل بنایا جاسکے۔

فی الحال یہ بحث جاری ہے کہ آیا پولینڈ، رومینیا اور بلغاریہ MiG-29 طیارے یوکرین کے حوالے کر سکتے ہیں یا نہیں۔ مغربی ممالک کے تیار کردہ جنگی طیاروں کے مقابلے میں یوکرین کے پائلٹ اس جنگی طیارے کی کسی اضافی تربیت کے  بغیر باآسانی پرواز کرسکتے ہیں۔

ع آ / ر ب (یان ڈی والٹر)

یوکرین: ماریوپول کے شہریوں کی تباہ شدہ گھروں میں واپسی

02:33

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں