1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتروس

یوکرین جنگ بندی کے لیے ٹرمپ کا نیا امن منصوبہ

جاوید اختر (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)
21 نومبر 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت یافتہ اس نئے جنگ بندی منصوبے کے مطابق یوکرین کو روس کے لیے اپنے بڑے حصے کی زمین چھوڑنی پڑے گی، اپنی فوجی قوت کی حد مقرر کرنا ہو گی، اور نیٹو میں شمولیت کی اجازت نہیں ہو گی ۔

کییف میں روسی ڈرون حملے کے بعد فائر فائٹرز تباہ شدہ اپارٹمنٹ بلڈنگ میں کام کر رہے ہیں
2022 میں روسی افواج کے حملے کے بعد سے یوکرین مسلسل حملوں کی زد میں ہےتصویر: Dan Bashakov/AP Photo/picture alliance

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی جانب سے تیار کردہ یوکرین کے لیے نیا امن منصوبہ کییف سے اہم رعایتوں کا تقاضا کرتا ہے۔ اس اٹھائیس نکاتی منصوبے کو، جسے امریکی حکام نے "ورکنگ ڈاکیومنٹ" قرار دیا ہے، بظاہر روس کے حق میں سمجھا جا رہا ہے، جس نے فروری 2022 میں یوکرین پر مکمل حملہ کر کے جنگ کا آغاز کیا تھا۔

اس جنگ بندی منصوبے کے مطابق یوکرین کو روس کے لیے اپنے بڑے حصے کی زمین چھوڑنی پڑے گی، اپنی فوجی قوت کی حد مقرر کرنا ہو گی، اور نیٹو میں شمولیت سے روکا جائے گا۔

وہائٹ ہاؤس کے مطابق، ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو اس منصوبے پر "خاموشی سے" کام کر رہے ہیں۔

وہائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولین لیویٹ نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا، ''صدر اس منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ روس اور یوکرین دونوں کے لیے اچھا منصوبہ ہے۔‘‘

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر ایک محتاط ردعمل دیا، لیکن اس منصوبے کی تفصیلات پر براہِ راست بات نہیں کی۔

انہوں نے لکھا، ''ہم واضح اور ایماندارانہ کام کے لیے تیار ہیں۔‘‘

امن منصوبے میں کیا کیا ہے؟

منصوبے کی شرائط کے تحت یوکرین کو اپنی فوج کو چھ لاکھ  اہلکاروں تک محدود کرنا ہو گا اور اس کے بدلے اسے ''مضبوط سکیورٹی ضمانتیں‘‘ فراہم کی جائیں گی۔

یوکرین کو نیٹو میں شمولیت کی اجازت نہیں ہو گی، اور نہ ہی نیٹو کو مزید توسیع یا یوکرین میں اپنے دستے تعینات کرنے کی اجازت ہو گی۔

کریمیا، لوہانسک اور ڈونیٹسک سمیت وہ علاقے جنہیں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی فوج قبضہ کرنے میں ناکام رہی، ان سب کو امرِ واقعہ کے طور پر روسی علاقہ تسلیم کیا جائے گا، یہاں تک کہ امریکہ کی جانب سے بھی۔ خیال رہے کہ روس نے 2014 سے کریمیا پر غیر قانونی قبضہ کیا ہوا ہے۔

یوکرین کو 100 دن کے اندر انتخابات کرانے کی بھی شرط ماننی ہو گی۔

منصوبے میں یوکرین کی جامع تعمیرِ نو کا ایک خاکہ بھی شامل ہے، جس میں 100 ارب ڈالر کے منجمد روسی اثاثے ترقی اور سرمایہ کاری پر خرچ کیے جائیں گے۔

منصوبے کے مطابق، روس کو بتدریج پابندیوں میں رعایت دی جائے گی اور اسے دوبارہ جی ایٹ میں شامل ہونے کی دعوت دی جائے گی۔ روس، یوکرین اور یورپ کے درمیان عدم جارحیت کا معاہدہ بھی طے کیا جائے گا۔

روس کو یوکرین میں واقع یورپ کے سب سے بڑے جوہری پاور پلانٹ ژاپوریزیا میں پیدا ہونے والی بجلی کا نصف حصہ رکھنے کا حق بھی حاصل ہو گا۔

امریکہ روس کے ساتھ ایک علیحدہ معاہدہ کرے گا جس میں توانائی، قدرتی وسائل، انفراسٹرکچر، مصنوعی ذہانت، ڈیٹا سینٹرز اور آرکٹک میں نایاب معدنیات کی کان کنی کے شعبے شامل ہوں گے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے کہا، کسی بھی منصوبے کے مؤثر ہونے کے لیے ضروری ہے کہ یوکرینی اور یورپی اس پر متفق ہوں۔تصویر: Nicolas Tucat/AFP/Getty Images

یورپی ممالک کا ردعمل

یورپی ممالک، جو یوکرین کے اہم حمایتی ہیں، نے اشارہ دیا کہ وہ کییف سے سخت رعایتیں لینے کے مطالبے کو قبول نہیں کریں گے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں کہا، ''کسی بھی منصوبے کے مؤثر ہونے کے لیے ضروری ہے کہ یوکرینی اور یورپی اس پر متفق ہوں۔‘‘

کالاس نے مزید کہا، ''ہم نے روس کی جانب سے کسی بھی قسم کی رعایت کے بارے میں کچھ نہیں سنا۔‘‘

فرانس کے وزیرِ خارجہ جین نوئل بیرُو نے کہا، ''یوکرینی امن چاہتے ہیں۔ ایسا منصفانہ امن جو ہر ملک کی خودمختاری کا احترام کرے، ایسا دیرپا امن جسے مستقبل کی جارحیت سے کمزور نہ کیا جا سکے۔‘‘

انہوں نے کہا، ''لیکن امن کا مطلب سرِ تسلیم خم کرنا نہیں ہو سکتا۔‘‘

دوسری جانب روس نے کہا کہ وہ اپنے اسی مؤقف پر قائم ہے جو پوٹن نے اگست میں ٹرمپ کے ساتھ سربراہی اجلاس میں پیش کیا تھا۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا، ''فی الحال کوئی مشاورت جاری نہیں ہے۔ رابطے تو ہیں، لیکن ایسا کوئی عمل موجود نہیں جسے مشاورت کہا جا سکے۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں