یوکرین کے کئی علاقوں کے روس میں انضمام کے لیے ریفرنڈم شروع
23 ستمبر 2022تقریباً سات ماہ سے جاری جنگ اور اس ماہ کے اوائل میں شمال مشرقی یوکرین میں اہم میدان جنگ میں شکست سے دوچار ہونے کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوٹن اپنی نئی حکمت عملی کے تحت روس نواز چارعلاقوں میں ریفرنڈم کی تائید کر رہے ہیں۔ یہ چاروں علاقے مبینہ طور پر روس میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔
آج جن چار علاقوں کے روس میں انضمام کے لیے ووٹنگ شروع ہوئی ان میں خودساختہ ڈونیٹسک عوامی جمہوریہ اور لوہانسک عوامی جمہوریہ شامل ہیں۔ یوکرین پر فوجی کارروائی شروع کرنے سے ذرا قبل ہی پوٹن نے ان کو آزاد مملکت کے طور پر تسلیم کرلیا تھا۔ روس کی جانب سے مقررہ کردہ رہنماوں والے علاقے کھیرسون او رزاپوریژیا میں بھی لوگ ماسکو کے ساتھ انضمام کے لیے ووٹ ڈال رہے ہیں۔
ووٹ ڈالنے کا یہ سلسلہ منگل کے روز تک جاری رہے گا اور اس کے فوراً بعد ان کے نتائج کا اعلان متوقع ہے۔ نتائج کے اعلان کے بعد روس ان علاقوں کو باضابطہ طورپر اپنے میں ضم کرلے لگا۔
مغربی ممالک کی جانب سے سخت ردعمل
امریکی صدر جو بائیڈن نے روس کے اس اقدام کی سخت نکتہ چینی کی۔ انہوں نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "کریملن یوکرین کے علاقوں کو اپنے ساتھ ضم کرنے کی کوشش میں دکھاوے کا ریفرنڈم کروا رہا ہے۔"
روس نے لاکھوں یوکرینی شہری جبری جلاوطن کر دیے، امریکی الزام
امریکی وزیر خارجہ یوکرین کے دورے پر ، مزید دو بلین ڈالر فوجی امداد متوقع
انہوں نے مزید کہا، "یوکرین کو بھی وہی حقوق حاصل ہیں جو کہ کسی بھی خود مختار ملک کو حاصل ہے اور ہم یوکرین کے ساتھ شانہ بہ شانہ کھڑے رہیں گے۔"
جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک نے ریفرنڈم کو روک دینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے روسی صدر سے یوکرین میں جنگ فوراً روک دینے کی ایک بار پھر اپیل کی۔ انہوں نے پوٹن کا نام لیے بغیر کہا، "یہ وہ جنگ ہے جسے آپ جیت نہیں سکیں گے۔ "
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے ریفرنڈم پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، "مجھے یوکرین کے ان علاقوں میں، جو اس وقت حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہیں، نام نہاد ریفرنڈم پر انتہائی تشویش ہے۔"
یوکرین: ایزیوم میں اجتماعی قبریں دریافت، سینکڑوں لاشیں برآمد
جرمن وزیرخارجہ غیراعلانیہ دورے پر یوکرین میں
گوٹیرش کا کہنا تھا، "دھمکی یا طاقت کے استعمال کے ذریعہ کسی دوسری ریاست کے علاقوں کو کسی ریاست کے ذریعہ ضم کرنے کی کوئی بھی کوشش اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے خلاف ہے۔"
بین الاقوامی برادری اس ریفرنڈم کو تسلیم نہیں کرے گی
نیٹو نے بھی ریفرنڈم کی"مذمت" کی ہے۔ نیٹو کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے، "یوکرین کے علاقوں ڈونیٹسک، لوہانسک، کھیرسون اور زاپوریژیا میں اس دکھاوے کے ریفرنڈم کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے اور یہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ علاقے یوکرین کے ہیں۔"
ترکی نے کہا کہ بین الاقوامی برادری اس ریفرنڈم کو تسلیم نہیں کرے گی۔ ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انقرہ "یوکرین کی علاقائی سالمیت" کی حمایت کرتا ہے۔ اس نے فریقین سے اس تنازع کو پرامن مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کی اپیل کی۔
یوکرین کا ردعمل
یوکرین کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کسی بھی علاقے پر روس کے کنٹرول کو کبھی بھی تسلیم نہیں کرے گا اور اس وقت تک مقابلہ کرتا رہے گا جب تک کہ آخری روسی فوجی کو ملک سے باہر نکا ل نہ دیا جائے۔
دوسری طرف پوٹن کا کہنا ہے کہ روس نے یوکرین کے ان علاقوں پر سے اپنا دعویٰ کبھی ترک نہیں کیا اور انہیں کییف سے دوبارہ واپس لینا چاہتا ہے۔
پوٹن نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ یوکرین کے ان علاقوں کو جلد ہی ماسکوکا حصہ سمجھا جائے گا اور روس اس کے لیے اپنے تمام ذرائع کا استعمال کرے گا۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)