یک طرفہ جنگ بندی، راکٹ حملے اور جوابی کارروائی
18 جنوری 2009اسرائیل کی جانب سے یک طرفہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد اتوار کے روز حماس کی جانب سے پانچ راکٹ داغے گیے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق حماس نےاسرائیل کے جنوبی قصبے سیدروت میں پانچ میزائیل داغے جس کے بعد اسرائیلی فوج نے جوابی کارروائی کی۔ اسرائیلی فوج اور حماس دونوں کے مطابق غزہ کے شمالی علاقے میں مختصر وقت کے لیے فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
جنگ بندی کا اعلان: غزّہ میں اسرائیل کی جانب سے کی گئی یک طرفہ جنگ بندی پر عمل درآمد اتوار کی صبح سے شروع ہوا۔
اسرائیلی کابینہ سے مشاورت کے بعد وزیرِ اعظم ایہوداولمرٹ نے اعلان کیا تھا کہ اسرئیل یک طرفہ طور پر غزّہ میں جنگ بند کر رہا ہے تاہم علاقے میں اس کی افواج غیر معینّہ مدّت کے لیے موجود رہیں گی۔ حمّاس نے اسرائیلی افواج کے غزّہ سے مکمل انخلاء تک جنگ جاری رکھنے کا اعلا ن کیا ہے۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم ایہود اولمرٹ کا کہنا ہے کہ تین ہفتوں پہ محیط جنگ میں حمّاس کو ذبردست نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ جنگ کے دوران کم از کم بارہ سو فلسطینیوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔
جرمنی کا ردعمل: جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر شٹائن مائر نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی اعلان کو خوش آمدید کیا ہے۔ شٹائن مائر کے مطابق اسے غزہ میں تشدد کے خاتمے کی امید بڑھ گئی ہے۔ جرمن ویزر خارجہ نے حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ کسی قسم کے بھی تششدد سے گریز کرے اور اسرائیل پر رکاٹ حملے بھی۔
مشترکہ اعلامیہ: اس سے قبل ہفتہ کے روز جرمنی،فرانس اور برطانیہ نے غزہ پٹی میں مستقل فائر بندی کو ممکن بنانے کے لئے امداد کا یقین دلایا۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل، فرانسیسی صدر نیکولا سارکوزی اور برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن کی جانب سے ایک مشترکہ اعلامیہ قاہرہ اور یروشلم بھیج دیا گیا ہے۔ اس اعلامیے کے مطابق اسلحے کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لئےغالباً جنگی بحری جہاز بھیجے جائیں گے۔ دریں اثنا اسرائیلی وزیر دفاع نے کہا ہے کہ حماس کی ساتھ جنگ میں اسرائیلی حکومت کو اپنے عسکری مقاصد کے حصول میں کامیابی حاصل ہو گئی ہے۔