1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یہودی بستیوں میں توسیع امن کوششوں کے لیے دھچکا، ہلیری کلنٹن

1 دسمبر 2012

امریکا نے مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے کے علاقوں میں یہودی آباد کاروں کے تین ہزار نئے گھروں کی تعمیر کے متنازعہ اسرائیلی فیصلے پر تنقید کی ہے جبکہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اسے امن کوششوں کے لیے دھچکا قرار دیا ہے۔

تصویر: dapd

واشنگٹن سے آج ہفتے کو ملنے والی خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ نیو یارک میں مقامی وقت کے مطابق جمعرات کی رات جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطین کی اس کی 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک غیر رکن مبصر ریاست کے طور پر حیثیت کو واضح اکثریت سے تسلیم کر لیا تھا، تو اسرائیل نے فی الفور جوابی اقدام کے طور پر اعلان کر دیا تھا کہ مشرقی یروشلم اور مغربی اردن کے علاقوں میں یہودی آبادکاروں کے لیے تین ہزار نئے گھر تعمیر کیے جائیں گے۔

ہلیری کلنٹن کی نومبر کے آخر میں رملہ میں ایک دورے کے دوران فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ لی گئی ایک تصویرتصویر: Reuters

امریکا نے اس اسرائیلی اعلان پر اگرچہ بعد میں بھی تنقید کی اور وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے اسے امن کوششوں کے لیے دچکا قرار دیا تاہم اس بارے میں فوری طور پر بھی وائٹ ہاؤس کا رد عمل یہی تھا کہ اسرائیلی حکومت کا یہ اعلان غیر پیداواری یا ’غیر سود مند‘ ہے۔

واشنگٹن میں مڈل ایسٹ پالیسی سینٹر کے اہتمام کردہ ایک فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ اس بارے میں اسرائیل کے حالیہ اعلان کی روشنی میں وہ ایک بار پھر کہنا چاہیں گی، ’موجودہ امریکی انتظامیہ، گزشتہ امریکی حکومتوں کی طرح اس بارے میں بڑی واضح سوچ رکھتی ہے کہ اسرائیل کی طرف سے ایسی تعمیراتی سرگرمیاں مذاکرات کے ذریعے امن کے حصول کے مقصد کے لیے دھچکے کا سبب بنتی ہیں‘۔

اس حوالے سے اہم بات یہ ہے کہ ہلیری کلنٹن نے واشنگٹں میں Saban Center کے زیر انتظام جس اجتماع سے خطاب میں یہ بات کہی، اس کے شرکاء میں اسرائیلی وزیر خارجہ اویگڈور لیبرمین اور وزیر دفاع ایہود باراک بھی شامل تھے۔ اس بارے میں امریکی وزیر خارجہ کلنٹن نے کہا، ’غزہ کے علاقے میں جمود سے نکلنے کا سب سے دیرپا راستہ یہ ہو گا کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے مابین جامع امن معاہدہ طے پا جائے اور اس کے لیے فلسطینیوں کی قیادت ان کے جائز نمائندہ ادارے فلسطینی اتھارٹی کو کرنا ہو گی‘۔

مشرقی یروشلم میں یہودی بستیوں کی تعمیر، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa

کلنٹن سے قبل امریکی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ترجمان Tommy Vietor نے بھی کھل کر کہہ دیا تھا کہ واشنگٹن اسرائیل کی طرف سے ’’مشرقی یروشلم اور دیگر علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر اور ان میں توسیع کے اعلانات کے خلاف ہے کیونکہ ایسے اقدامات غیر سود مند ہیں جو دو ریاستی حل تک پہنچنے کے لیے براہ راست مذاکرات کی بحالی کو اور بھی مشکل بنا دیتے ہیں‘۔

فلسطینی ان نئی اعلان کردہ یہودی تعمیرات کے سخت خلاف ہیں اور خاص طور پر مشرقی یروشلم کے علاقے میں اس متنازعہ توسیع کو مستقبل کی فلسطینی ریاست کے دارالحکومت پر اسرائیلی قبضے میں توسیع کا نام دیتے ہیں۔ فلسطینی انتظامیہ نے اسرائیل کے اس متنازعہ اعلان کو ’’اسرائیل کی ایک ریاست کے خلاف جارحیت‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔

(mm / ij (AFP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں