1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یہودی تنظیم کا جرمن چانسلر پر اسرائیل کی حمایت کے لیے زور

جاوید اختر ڈی پی اے اور اے ایف پی کے ساتھ
18 ستمبر 2025

جرمن چانسلر میرس نے خبردار کیا ہے کہ جب اسرائیل پر تنقید کی آڑ میں سامیت کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو جرمنی’’اپنی روح کو نقصان پہنچاتا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جرمنی کے یہودیوں کے بغیر ملک کے لیے ’’اچھا مستقبل ممکن نہیں۔‘‘

فریڈرش میرس یہودیوں کی مرکزی کونسل کے قیام کے 75 سال مکمل ہونے پر فرینکفرٹ میں ایک یادگاری تقریب میں خطاب کرتے ہوئے
میرس نے زور دیا کہ اسرائیل کی حمایت کرنا جرمنی کی تاریخی ذمہ داری ہےتصویر: ChristianDitsch/epd/IMAGO

جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل نے بدھ کے روز برلن حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کی غیر مشروط حمایت جاری رکھے۔

چانسلر فریڈرش میرس نے اس تنظیم کے قیام کے 75 سال مکمل ہونے پر فرینکفرٹ میں ایک یادگاری تقریب میں شرکت کی۔

جرمنی میں یہودیوں کی مرکزی کونسل کا قیام دوسری عالمی جنگ کے پانچ سال بعد فرینکفرٹ میں عمل میں آیا تھا۔ یہ تنظیم خود کو جرمن یہودی برادری کی سیاسی، سماجی اور مذہبی نمائندہ تصور کرتی ہے۔

اس کونسل کے صدر یوزیف شُسٹر نے کہا، ''جرمنی کو اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہونے کا واضح اظہار کرنا چاہیے۔‘‘

شُسٹر نے چانسلر میرس پر زور دیا کہ وہ اس ''راہ‘‘ سے نہ ہٹیں، نہ دوسرے یورپی ممالک کے دباؤ سے اور نہ ہی ''انفرادی قانون سازوں‘‘ کی رائے کے باعث۔

غزہ پٹی کا موجودہ مسلح تنازع شروع ہونے کے بعد بھی جرمنی اسرائیل کے سب سے اہم حامیوں میں سے ایک رہا ہے۔

فریڈرش میرس نے اسرائیل پر ایسی تنقید کو مسترد کیا جو سامیت دشمنی کا سبب بنےتصویر: Michael Kuenne/PRESSCOV/Sipa/picture alliance

اسرائیل پر تنقید دراصل سامیت دشمنی ہے، میرس

میرس کی حکومت، پچھلی جرمن حکومت کے مقابلے میں، غزہ پٹی میں اسرائیل کی عسکری مہم پر زیادہ تنقید کرتی رہی ہے۔

لیکن میرس حکومت فلسطینی علاقے پر حملوں کے سبب یورپی یونین کی جانب سے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کی اب بھی مخالفت کرتی ہے۔

فریڈرش میرس نے ''اسرائیل پر ایسی تنقید‘‘ کو مسترد کیا جو سامیت دشمنی کا سبب بنے۔

ان کا کہنا تھا، ''اسرائیلی حکومت پر تنقید کی جا سکتی ہے، لیکن جب یہ تنقید سامیت مخالفت کا ذریعہ بن جاتی ہے، یا پھر اس حد تک پہنچ جاتی ہے کہ وفاقی جمہوریہ جرمنی سے اسرائیل سے منہ موڑ لینے کا مطالبہ کیا جائے، تو ہمارا ملک اپنی روح کو نقصان پہنچانے لگتا ہے۔‘‘

میرس نے مزید کہا، ''ہم سب پر لازم ہے کہ جہاں بھی سامیت دشمنی، نسل پرستی یا امتیاز و تفریق دیکھیں، وہاں شہری جرأت کا مظاہرہ کریں۔‘‘

جرمن چانسلر نے کہا، ''وفاقی جمہوریہ جرمنی کبھی بھی اپنی جڑوں پر قائم نہ رہتا، اگر ہمارے ملک میں یہودی زندگی اور یہودی ثقافت نہ ہوتیں۔‘‘

جرمنی کی یہودی برادری کے نام اپنے پیغام میں چانسلر میرس نے کہا، ''اس برادری کے بغیر وفاقی جمہوریہ جرمنی کے لیے اچھا مستقبل ممکن نہیں۔‘‘

ادارت: صلاح الدین زین، مقبول ملک

جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں