’یہ امداد نہیں ہے‘، امریکی امداد کی بندش پر پاکستان کا ردعمل
2 ستمبر 2018
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ نئی حکومت امریکا کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی خواہش مند ہے اور اس تناظر میں امریکی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے دوران اپنا موقف پیش کیا جائے گا۔
اشتہار
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا کی طرف سے کولیشن سپورٹ فنڈز کی رقوم کی ممکنہ بندش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ امداد نہیں بلکہ وہ رقوم ہیں، جو پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جاری کارروائیوں میں خود خرچ کی ہیں اور امریکا نے یہ رقوم پاکستان کو واپس کرنا ہیں۔
ہفتے کی رات امریکی حکومت نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کو تین سو ملین کی امداد فراہم نہ کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ واشنگٹن حکومت کا الزام ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف ’فیصلہ کن کردار‘ ادا نہیں کر سکا ہے، اس لیے امداد کی بندش کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
واشنگٹن حکومت پاکستان پر زور دیتی رہی ہے کہ وہ پاکستانی سرزمین پر دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرے۔ تاہم اس تناظر میں اسلام آباد کی طرف سے امریکا کی جنوبی ایشیا کی نئی امریکی حکمت عملی پر مناسب اقدامات نہ کر سکنے پر یہ امداد روکی جا رہی ہے۔
تاہم پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اتوار کی شام میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ امداد نہیں بلکہ پاکستان کا ہی پیسہ ہے، جو واشنگٹن نے اسے واپس کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ پانچ ستمبر کو پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، جس دوران ان سے اس بارے میں تفصیلی گفتگو ہو گی۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ اسلام آباد حکومت امریکا سے باہمی احترام پر مبنی رشتہ چاہتی ہے اور اس تناظر میں امریکی وزیر خارجہ سے گفتگو کی جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کولیشن سپورٹ فنڈز کے حوالے سے گزشتہ حکومت کی طرف سے امریکا کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ تعطل کا شکار تھا۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اب نئی حکومت امریکا کے ساتھ نئے مذاکرات کی بحالی کرے گی اور اپنا موقف امریکا کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ شاہ محمود قریشی کے مطابق اسلام آباد حکومت دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں قربانی دیتی آئی ہے اور مستقبل میں بھی وہ امریکا کے ساتھ مل کر اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
ع ب / ا ا / خبر رساں ادارے
پاکستان کو ترقیاتی امداد دینے والے دس اہم ممالک
2010ء سے 2015ء کے دوران پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والے دس اہم ترین ممالک کی جانب سے مجموعی طور پر 10,786 ملین امریکی ڈالرز کی امداد فراہم کی گئی۔ اہم ممالک اور ان کی فراہم کردہ امداد کی تفصیل یہاں پیش ہے۔
تصویر: O. Andersen/AFP/Getty Images
۱۔ امریکا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو سب سے زیادہ ترقیاتی امداد امریکا نے دی۔ ترقیاتی منصوبوں کے لیے ان پانچ برسوں میں امریکا نے پاکستان کو 3935 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C.Kaster
۲۔ برطانیہ
برطانیہ پاکستان کو امداد فراہم کرنے والے دوسرا بڑا ملک ہے۔ برطانیہ نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 2686 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Dunham
۳۔ جاپان
تیسرے نمبر پر جاپان ہے جس نے سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران پاکستان کو 1303 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Farooq Ahsan
۴۔ یورپی یونین
یورپی یونین کے اداروں نے پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مذکورہ عرصے کے دوران اس جنوبی ایشیائی ملک کو 867 ملین ڈالر امداد دی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Katsarova
۵۔ جرمنی
جرمنی، پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا پانچواں اہم ترین ملک رہا اور OECD کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ پانچ برسوں کے دوران جرمنی نے پاکستان کو قریب 544 ملین ڈالر امداد فراہم کی۔
تصویر: Imago/Müller-Stauffenberg
۶۔ متحدہ عرب امارات
اسی دورانیے میں متحدہ عرب امارات نے پاکستان کو 473 ملین ڈالر کی ترقیاتی امداد فراہم کی۔ یو اے ای پاکستان کو ترقیاتی کاموں کے لیے مالی امداد فراہم کرنے والے ممالک کی فہرست میں چھٹے نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۷۔ آسٹریلیا
ساتویں نمبر پر آسٹریلیا رہا جس نے ان پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 353 ملین ڈالر کی امداد فراہم کی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Bäsemann
۸۔ کینیڈا
سن 2010 سے 2015 تک کے پانچ برسوں کے دوران کینیڈا نے پاکستان کو 262 ملین ڈالر ترقیاتی امداد کی مد میں دیے۔
تصویر: Getty Images/V. Ridley
۹۔ ترکی
پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے امداد فراہم کرنے والے اہم ممالک کی فہرست میں ترکی نویں نمبر پر ہے جس نے انہی پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 236 ملین ڈالر خرچ کیے۔
تصویر: Tanvir Shahzad
۱۰۔ ناروے
ناروے پاکستان کو ترقیاتی امداد فراہم کرنے والا دسواں اہم ملک رہا جس نے مذکورہ پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے 126 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/M. Jung
چین
چین ترقیاتی امداد فراہم کرنے والی تنظیم کا رکن نہیں ہے اور عام طور پر چینی امداد آسان شرائط پر فراہم کردہ قرضوں کی صورت میں ہوتی ہے۔ چین ’ایڈ ڈیٹا‘ کے مطابق ایسے قرضے بھی کسی حد تک ترقیاتی امداد میں شمار کیے جا سکتے ہیں۔ صرف سن 2014 میں چین نے پاکستان کو مختلف منصوبوں کے لیے 4600 ملین ڈالر فراہم کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Schiefelbein
سعودی عرب
چین کی طرح سعودی عرب بھی ترقیاتی منصوبوں میں معاونت کے لیے قرضے فراہم کرتا ہے۔ سعودی فنڈ فار ڈیویلپمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب نے سن 1975 تا 2014 کے عرصے میں پاکستان کو 2384 ملین سعودی ریال (قریب 620 ملین ڈالر) دیے۔