’یہ انیس ہزار یورو مجھے سڑک سے ملے،‘ خاتون تھانے پہنچ گئی
25 جنوری 2023
شمالی جرمنی کے چھوٹے سے قصبے روٹن بُرگ میں ایک خاتون پولیس اسٹیشن گئی تو پولیس اہلکار اس کی ایمانداری کے معترف ہو گئے۔ یہ خاتون نقدی کی صورت میں وہ انیس ہزار یورو پولیس کو دینے گئی تھی، جو اسے سڑک پر گرے ہوئے ملے تھے۔
اشتہار
جرمنی کے شمال میں واقع سٹی اسٹیٹ بریمن کے نواح میں روٹن بُرگ نامی قصبے کی پولیس نے بدھ پچیس جنوری کے روز بتایا کہ اس خاتون کی عمر 59 برس ہے اور وہ کسی کام سے پیدل کہیں جا رہی تھی کہ اسے سڑک پر سفید رنگ کا ایک بڑا لفافہ گرا ہوا ملا۔
اس لفافے پر '19000 یورو‘ کے الفاظ لکھے ہوئے تھے۔ جب اس خاتون نے یہ لفافہ کھول کر دیکھا تو اس کے اندر واقعی انیس ہزار یورو کی نقد رقم موجود تھی۔ اس پر یہ خاتون فوراﹰ قریبی پولیس اسٹیشن گئی اور وہاں جا کر اس نے یہ رقم ان الفاظ کے ساتھ جمع کرا دی: ''مجھے یہ رقم سڑک پر گری ہوئی ملی ہے۔‘‘
اس جرمن خاتون کی ایمانداری کے معترف پولیس اہلکار اس کا شکریہ ادا کرنے کے بعد ابھی آپس میں باتیں کر ہی رہے تھے کہ اسی دوران ایک 67 سالہ شہری بڑی پریشانی میں پولیس اسٹیشن پہنچا۔ اس نے بتایا کہ اس کا ایک ایسا بڑا سفید لفافہ گم ہو گیا ہے، جس میں بہت زیادہ رقم تھی۔
اس شخص نے پولیس کو بتایا کہ اس نے اپنی گاڑی میں سوار ہونے سے قبل کیش سے بھرا ہوا ایک لفافہ کار کی چھت پر رکھا تھا۔ پھر بے دھیانی میں وہ اپنی گاڑی میں بیٹھا اور گھر کی طرف روانہ ہو گیا۔ اسے اپنی اس غلطی کا احساس چند منٹ بعد ہوا لیکن تب تک کیش سے بھرا لفافہ راستے میں کہیں گر چکا تھا۔
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
ای سی بی نے پچاس یورو کے ایک نئے نوٹ کی رونمائی کی ہے۔ پرانا نوٹ سب سے زیادہ نقل کیا جانے والا نوٹ تھا۔ ڈی ڈبلیو کی اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ یورو کرنسی نوٹ کس طرح چھپتے ہیں اور انہیں کس طرح نقالوں سے بچایا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
ملائم کپاس سے ’ہارڈ کیش‘ تک
یورو کے بینک نوٹ کی تیاری میں کپاس بنیادی مواد ہوتا ہے۔ یہ روایتی کاغذ کی نسبت نوٹ کی مضبوطی میں بہتر کردار ادا کرتا ہے۔ اگر کپاس سے بنا نوٹ غلطی سے لانڈری مشین میں چلا جائے تو یہ کاغذ سے بنے نوٹ کے مقابلے میں دیر پا ثابت ہوتا ہے۔
تصویر: tobias kromke/Fotolia
خفیہ طریقہ کار
کپاس کی چھوٹی چھوٹی دھجیوں کو دھویا جاتا ہے، انہیں بلیچ کیا جاتا ہے اور انہیں ایک گولے کی شکل دی جاتی ہے۔ اس عمل میں جو فارمولا استعمال ہوتا ہے اسے خفیہ رکھا جاتا ہے۔ ایک مشین پھر اس گولے کو کاغذ کی لمبی پٹیوں میں تبدیل کرتی ہے۔ اس عمل تک جلد تیار ہو جانے والے نوٹوں کے سکیورٹی فیچرز، جیسا کہ واٹر مارک اور سکیورٹی تھریڈ، کو شامل کر لیا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نوٹ نقل کرنے والوں کو مشکل میں ڈالنا
یورو بینک نوٹ تیار کرنے والے اس عمل کے دوران دس ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں جو کہ نوٹ نقل کرنے والوں کے کام کو خاصا مشکل بنا دیتے ہیں۔ ایک طریقہ فوئل کا اطلاق ہے، جسے جرمنی میں نجی پرنرٹز گائسیکے اور ڈیفریئنٹ نوٹ پر چسپاں کرتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نقلی نوٹ پھر بھی گردش میں
پرنٹنگ کے کئی پیچیدہ مراحل کے باوجود نقال ہزاروں کی تعداد میں نوٹ پھر بھی چھاپ لیتے ہیں۔ گزشتہ برس سن دو ہزار دو کے بعد سب سے زیادہ نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ یورپی سینٹرل بینک کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں نو لاکھ جعلی یورو نوٹ گردش کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
ایک فن کار (جس کا فن آپ کی جیب میں ہوتا ہے)
رائن ہولڈ گیرسٹیٹر یورو بینک نوٹوں کو ڈیزائن کرنے کے ذمے دار ہیں۔ جرمنی کی سابقہ کرنسی ڈوئچے مارک کے ڈیزائن کے دل دادہ اس فن کار کے کام سے واقف ہیں۔ نوٹ کی قدر کے حساب سے اس پر یورپی تاریخ کا ایک منظر پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
ہر نوٹ دوسرے سے مختلف
ہر نوٹ پر ایک خاص نمبر چھاپا جاتا ہے۔ یہ نمبر عکاسی کرتا ہے کہ کن درجن بھر ’ہائی سکیورٹی‘ پرنٹرز کے ہاں اس نوٹ کو چھاپا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ نوٹ یورو زون کے ممالک کو ایک خاص تعداد میں روانہ کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
پانح سو یورو کے نوٹ کی قیمت
ایک بینک نوٹ پر سات سے سولہ سینٹ تک لاگت آتی ہے۔ چوں کہ زیادہ قدر کے نوٹ سائز میں بڑے ہوتے ہیں، اس لیے اس حساب سے ان پر لاگت زیادہ آتی ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
آنے والے نئے نوٹ
سن دو ہزار تیرہ میں پانچ یورو کے نئے نوٹ سب سے زیادہ محفوظ قرار پائے تھے۔ اس کے بعد سن دو ہزار پندرہ میں دس یورو کے نئے نوٹوں کا اجراء کیا گیا۔ پچاس یورو کے نئے نوٹ اگلے برس گردش میں آ جائیں گے اور سو اور دو یورو کے نوٹ سن دو ہزار اٹھارہ تک۔ پانچ سو یورو کے نئے نوٹوں کو سن دو ہزار انیس تک مارکیٹ میں لایا جا سکتا ہے۔
اس پر پولیس نے اس شخص سے پوچھا کہ اس لفافے میں رقم کتنی تھی اور نوٹ کس مالیت کے تھے۔ اس شخص نے بتایا کہ کل رقم انیس ہزار یورو تھی اور یہی مالیت اس سفید لفافے پر بھی لکھی ہوئی تھی۔ اس کے علاوہ اس نے پولیس کو یہ بھی بتا دیا کہ اس لفافے میں کس مالیت کے کتنے نوٹ تھے۔
پولیس نے اس شخص کے بیانات درست ثابت ہونے اور اپنی تسلی کے بعد یہ رقم واپس اس کے حوالے کر دی، جس کی مالیت امریکی ڈالروں میں تقریباﹰ 21 ہزار اور پاکستانی روپوں میں تقریباﹰ 47 لاکھ کے برابر بنتی تھی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس شخص کو یہ علم بھی نہ ہو سکا کہ وہ ایماندار جرمن خاتون کون تھی، جو سڑک پر گرے ہوئے 19 ہزار یورو ملنے پر اس رقم کو لے کر سیدھی پولیس اسٹیشن پہنچ گئی تھی۔