ہسپانوی وزیراعظم کے کاتالونیا کے بارے میں حکومتی اقدامات پر کاتالونیا کے آزادی پسند لیڈر نے شدید تنقید کی ہے۔ میڈرڈ حکومت نے پہلی اکتوبر کے متنازعہ ریفرنڈم کے تناظر میں اہم اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔
اشتہار
ہسپانوی علاقے کاتالونیا کے علیحدگی پسند رہنما کارلیس پوج ڈیمونٹ نے بارسلونا شہر میں ایک انتہائی بڑے مجمع میں وزیراعظم ماریانو راخوئے کے اقدامات پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈکٹیٹر فرانسسکو فرانکو کے بعد کاتالونیا کے عوام اور اُس کے اداروں پر کیا گیا یہ سب سے بدترین حملہ ہے۔ انہوں نے اپنی علاقائی پارلیمنٹ سے درخواست کی کہ وہ اپنے ہنگامی اجلاس میں میڈرڈ حکومت کے اقدامات پر بحث کرے اور کوئی مناسب فیصلہ تجویر بھی کرے۔
پولیس کے مطابق بارسلونا میں ساڑھے چار لاکھ افراد نے آزادی کے حق میں مظاہرہ کیا۔ ہزاروں ہاتھوں میں زرد، نیلے اور سرخ رنگوں والے کاتالونیا کے جھنڈے فضا میں لہرا رہے تھے۔ یہ لوگ مسلسل آزادی، آزادی کے نعرے لگا رہے تھے۔
بارسلونا میں کارلیس پوج ڈیمونٹ نے انتہائی نپے تلے اور محتاط الفاظ میں ہزاروں افراد کے سامنے تقریر کی اور اس میں ایک مرتبہ بھی انہوں نے لفظ ’آزادی‘ کا استعمال نہیں کیا۔ دوسری جانب ہسپانوی حکومت اور یورپ بھر میں حکومتیں اور عوام اس کے منتظر تھے کہ پوج ڈیمونٹ وزیراعظم راخوئے کے اقدامات کے ردعمل میں آزادی کا اعلان کرنے کی جرات کریں گے۔ یورپی حکومتوں نے اس صورت حال پر تشویش کا اظہار کر رکھا ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں ایو لیدریاں کے مطابق کاتالونیا کا بحران یورپ کو ایک خطرناک اور پریشان کن صورت حال سے دوچار کر سکتا ہے۔
ہفتہ اکیس اکتوبر کو ہسپانوی وزیراعظم نے ملکی سینیٹ سے اجازت طلب کی تھی کہ کاتالونیا میں پہلی اکتوبر کے آزادی کے متنازعہ ریفرنڈم کے بعد کی صورت حال کے تناظر میں انتظامی اختیارات اُن کے وزراء کو منتقل کرنے کے علاوہ پارلیمنٹ تحلیل کر کے نئے انتخابات کی راہ ہموار کی جائے۔ وزیراعظم نے ملکی دستور کی خصوصی اختیارات کی شق 155 کو فعال کرنے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ انہوں نے ان غیرمعمولی اقدامات کو شروع کرنے کا الزام کاتالونیا کے علیحدگی پسندوں پر عائد کیا ہے۔
کاتالونیا کا بحران، اب کیا ہو گا؟
03:02
راخوئے کے مطابق میڈرڈ حکومت کا فیصلہ بارسلونا حکومت کے یک طرفہ اقدامات کے تناظر میں ہے اور سینیٹ کی منظوری کے بعد کاتالونیا کی علاقائی حکومت کے تمام انتظامی اختیارات میڈرڈ حکومت کو منتقل ہو جائیں گے۔ انہوں نے کاتالونیا کی پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے، کارلیس پوج ڈیمونٹ کی حکومت برخاست کرنے اور نئے انتخابات اگلے چھ ماہ میں کرانے کا بھی ارادہ ظاہر کیا ہے۔ کاتالونیا کی علاقائی پارلیمنٹ کے انتخابات اگلے برس وسط جون میں متوقع ہیں۔
کاتالونیا کا متنازعہ ریفرنڈم اور پولیس ایکشن
میڈرڈ حکومت کی روانہ کردہ خصوصی پولیس نے کاتالونیا میں ہونے والے آزادی کے لیے ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کے عمل کو روکنے کی ہر ممکن طرح سے کوشش کی۔ اس دوران عوام اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 38 زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کا ریفرنڈم اور پولیس
ہسپانوی علاقے کاتالونیا کے کئی علاقوں کے پولنگ اسٹیشنوں پر متعین پولیس اہلکاروں نے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کا سلسلہ صبح سے شروع کر دیا تھا۔ اس متنازعہ ریفرنڈم کو میڈرڈ حکومت پہلے ہی تسلیم کرنے سے انکار کر چکی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹ ڈالنے کی کوششیں
کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈالنے کے لیے ہر عمر کے لوگ پہنچنے کی کوشش کرتے رہے لیکن انہیں پولیس کے متعین دستے روکتے رہے۔ اس تصویر میں ایک بزرگ شہری کو پولیس نے روک رکھا ہے اور وہ اُن سے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کے لیے جرح کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
پولیس پولنگ اسٹیشنوں میں زبردستی داخل ہوئی
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر کاتالونیا کے کئی افراد ایک دن پہلے سے داخل ہو کر بیٹھ گئے تھے۔ ان افراد کو پولنگ اسٹیشنوں سے نکالنے کے احکامات میڈرڈ حکومت نے ہفتہ تیس اکتوبر کو جاری کیے تھے۔ ایسے پولنگ اسٹینوں میں پولیس زبردستی داخل ہوئی۔ ایک پولنگ اسٹیشن سے ایک شخص کو اٹھا کر باہر لایا جا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے ووٹرز
کاتالونیا کے متنازعہ آزادی ریفرنڈم کو ہسپانوی سپریم کورٹ نے بھی خلاف ضابطہ قرار دے رکھا ہے۔ میڈرڈ حکومت کے احکامات کے تناظر میں ایک پولنگ اسٹیشن میں ووٹ ڈالنے کے لیے داخل ہونے والی خاتون کو پولیس پیچھے دھکیل رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
عوامی نعرے بازی
ریفرنڈم کے دن پولیس کی کارروائیوں کے دوران پرجوش ووٹرز نے پولیس اہلکاروں کے خلاف زوردار نعرے بازی بھی کی۔ کئی مقامات پر جھڑپوں کو بھی رپورٹ کیا گیا۔ پولیس کو ربڑ کی گولیاں بھی چلانا پڑیں۔ ایسے واقعات میں اڑتیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
ڈالے گئے ووٹوں بھی اٹھا لیے گئے
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر جتنے بھی ووٹ ڈالے گئے، اُن کو پولیس اہلکاروں نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس موقع پر ووٹ ڈالنے والے سامان کو بھی پولیس نے تھیلوں میں ڈال کر اپنے قبضے میں کر لیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
بیلٹ باکسز پر قبضہ
میڈرڈ حکومت کے حکم پر ریاستی اور خصوصی پولیس کے دستوں نے مختلف پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہو کر ووٹ ڈالنے والے صندوقوں کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ پولیس دستے انہیں اٹھا کر لے بھی گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹرز اور پولیس گتھم گتھا
کاتالونیا کے آزادی کے ریفرنڈم کے موقع پر پولیس کو کئی جذباتی ووٹرز کا بھی سامنا رہا۔ ایسا ایک ووٹر اور پولیس اہلکار آپس میں دست و گریبان ہیں۔ دیگر پولیس اہلکار اس نوجوان کو پکڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے صدر بھی ووٹ نہ ڈال سکے
کاتالونیا کے صدر کارلیس پوج ڈی مونٹ کو بھی پولیس نے ووٹ ڈالنے سے روک دیا۔ اُن کے علاقے کے پولنگ اسٹیشن کو بھی پولیس نے اپنے کنٹرول میں لے کر بند کر دیا تھا۔ وہ سرخ گلاب کا پھول اپنے حامیوں کے لیے لہراتے ہوئے۔