ایشیا کپ اپنے اصل فارمیٹ کے ساتھ ہفتہ 15 ستمبرسے متحدہ عرب امارات میں شروع ہو رہا ہے۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان اور دفاعی چیمپئن بھارت سمیت خطے کے چھ ممالک کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں، جنہیں دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔
اشتہار
منتظیمن نے امارات میں کرکٹ کی جنم بھومی شارجہ کو نظرانداز کرتے ہوئے ان مقابلوں کی میزبانی دبئی اور ابوظہبی کو سونپی ہے۔ ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ ہفتے کی سہہ پہر دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں سری لنکا اور بنگلہ دیش کے درمیان کھیلا جائے گا۔ 28ستمبر کی شب چیمپئن کا فیصلہ بھی اسی مقام پر ہوگا۔
بارہ برس بعد پاکستان اور بھارت کا آمنا سامنا
اماراتی کرکٹ شائقین کی نئی نسل نے شارجہ میں گزشتہ صدی میں ہوئے پاک بھارت معرکوں کی صرف داستانیں سن رکھی ہیں لیکن اب وہ ان دو ہمسایہ حریفوں کو اپنے سامنے 19 ستمبر کوقوت آزمائی کرتے بھی دیکھ سکے گی۔
شائقین کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ بارہ برس کے طویل انتظار کے بعد متحدہ عرب امارات میں پاک بھارت کرکٹ کی بحالی ممکنہ طور پر تین میچوں سے ہو گی۔ پاکستان اور بھارت کے علاوہ گروپ اے کی تیسری ٹیم ہانگ کانگ ہے جو کوالالمپور میں ایشین کوالیفائر ٹورنامنٹ جیت کر ایشیا کپ کھیل رہی ہے۔ گروپ اے سے پاکستان اور بھارت کا سپر فور مرحلے میں پہنچنا یقینی ہے، جہاں فائنل سے قبل دونوں ٹیموں دوسری بار زور باندھیں گی۔
پاکستان اور بھارت کے مابین آخری بار امارات میں 26 مارچ 2000 ءکو شارجہ میں مقابلہ ہوا تھا جو انضمام الحق کی سینچری اور وقاریونس کی تباہ کن بولنگ سے پاکستان نے 98 رنز سےجیت لیا تھا۔ تاہم اس بارکپتان ویراٹ کوہلی کی عدم موجودگی میں بھی بھارتی ٹیم متوازن دکھائی دے رہی ہے۔ پاکستان کو عالمی نمبر ایک جسپریت بمرا کے علاوہ رسٹ اسپنرز کلدیپ یادو اور چہل کا مشکل چیلنج درپیش ہوگا۔
سپر اسٹارز کی واپسی
گروپ بی میں سری لنکا اور بنگلہ دیش کے علاوہ افغانستان کی ٹیم شامل ہے، جس کے ترکش میں اسپن کے تین ایسے تیر شامل ہیں، جو کسی بیٹنگ لائن کو بھی گھائل کر سکتے ہیں۔ لیگ اسپنر راشد خان عالمی نمبر دو ہیں۔ مجیب الرحمان اور محمد نبی کی آف اسپن کے بھی چرچے عام ہیں۔ دوسری طرف سری لنکا کو ان فٹ ہونے والے چندی مل کی خدمات ایشیا کپ میں حاصل نہیں ہوں گی لیکن سپرسٹار لاستھ ملنگا ایک سال بعد ٹیم میں واپس آرہے ہیں۔
مشہور پیسر مستفیض الرحمان کا فٹ ہو جانا بنگلہ دیش کے لیے اچھی خبر ہے۔ مستفیض گز شتہ ایک برس سے کندھے اور ٹخنے کی تکلیف میں مبتلا رہے ہیں۔ ایشیا کپ میں کوچ کورٹنی والش کا تجربہ بھی بنگلہ دیش کے کام آئے گا جو ویسٹ انڈیز کو ماضی میں شارجہ میں اپنی بولنگ سے کئی ٹائٹل جتوا چکے ہیں۔
سرفراز احمد کی آل آوٹ کرنے کی آرزو
پاکستانی کپتان سرفراز احمد نے ڈی ڈبلیو اردو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ بھارت سے میچ ہمیشہ کی طرح دباؤ سے بھرپور ہوگا لیکن ان کی نظر میں دیگر میچ بھی اتنے ہی اہم ہیں کیونکہ فائنل میں قدم رکھنے کے لیے پاکستان کو سری لنکا اور افغانستان جیسی ٹیموں کو بھی ہرانا ضروری ہے۔ تمام ٹیمیں اپنے صف اول کے کرکٹرز کے ساتھ آرہی ہیں۔
اس ٹورنامنٹ میں بنگلہ دیشی اور افغانستان کی بولنگ کو بھی نظر انداز نہی کیا جا سکتا۔ سرفراز احمد کے بقول پاکستان بھارت کو آل آوٹ کرنے کی کوشش کرے گا کیونکہ آج کل کسی ٹیم کے رنز روک کرکے جیتنا مشکل ہے۔ سرفراز نے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ بھارتی اوپنرز سے چیمپئنز ٹرافی فائنل کی طرح جلد چھٹکارا پایا جائے۔
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔