سابق امریکی صدر نے روسی رہنما گورباچوف کو دیوار برلن گرانے کے لیے کہا تھا۔ اب کئی دہائیوں کے بعد برلن کے میئر میشائیل مؤلر نے صدر ٹرمپ سے اپیل کی ہے کہ وہ میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر نہ کریں۔
اشتہار
جرمن دارالحکومت برلن کے میئر نے جمعے کے روز نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے فیصے کی شدید مذمت کی اور اسے سرد جنگ کے زمانے میں دیوار برلن کے ذریعے لوگوں کو تقسیم کرنے کے عمل سے تشبیہ دی۔
میشائیل مؤلر کا اس حوالے سے کہنا تھا، ’’ہم برلن کے باسی یہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ایک براعظم کو دیوار کے ذریعے منقسم کرنے سے کیا نقصانات ہوتے ہیں۔‘‘
مؤلر کا مزید کہنا تھا کہ برلن منقسم یورپ کا شہر رہ چکا ہے اور وہ اب ایک آزاد یورپ کا شہر ہے، لہٰذا وہ ایک نئی دیوار کھڑی کیے جانے کے فیصلے پر خاموش نہیں رہ سکتا۔
مؤلر کے مطابق''بالآخر لوگ تقسیم کو عبور کر ہی لیتے ہیں۔ یہ بیسویں صدی نے ثابت کیا ہے کہ برانڈن برگ گیٹ پر عوام جمع ہوئے اور انہوں نے دیوار برلن کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔‘‘
مؤلر نے اپنے بیان میں کہا، ’’جرمنی اپنی آزادی امریکی عوام کو منسوب کرتا ہے۔ میں امریکی صدر سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس پرتشدد، تنہائی پسند اور غیر شمولیت پر مبنی راستے پر نہ چلیں۔ جہاں بھی اس طرح کی دیوار کھڑی کری جاتی ہے، چاہے وہ آج کا کوریا ہو، یا قبرص، وہ آزادی کو سلب کرتی ہے۔‘‘
برلن کے میئر نے خاص طور پر سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کے ان تاریخی کلمات کو دہرایا جو سن انیس سو ستاسی میں انہوں نے روسی رہنما میخائیل گورباچوف سے کہے تھے، ’’میں امریکی صدر سے کہتا ہوں کہ وہ ریگن کے یہ الفاظ یاد کریں: ’اس دیوار کو گرا دو۔‘ اور میں یہ کہتا ہوں: ’جناب صدر، یہ دیوار مت کھڑی کیجیے!‘‘
’میکسیکو باڑ یا ٹرمپ کی دیوار‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میکسیکو سے ملنے والی امریکی سرحد پر ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے بڑا تعمیراتی منصوبہ ہو گا۔ کئی سالوں سے اس سرحد کو محفوظ بنانے کے لیے باڑ لگانے کا سلسلہ جاری ہے۔
تصویر: Reuters/J. L. Gonzalez
ٹرمپ کا تجربہ
اپنی انتخابی مہم میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا، ’’اپنی جنوبی سرحد پر میں ایک دیوار تعمیر کرنا چاہتا ہوں اور کوئی بھی مجھ سے بہتر دیواریں نہیں بنا سکتا۔ میں اس دیوار کی تعمیر کے اخراجات میکسیکو سے حاصل کروں گا۔‘‘ بہرحال ابھی تک انہوں نے اونچی عمارتین اور ہوٹل ہی بنائے ہیں۔ ٹرمپ کے تارکین وطن سے متعلق دس نکاتی منصوبے میں اس دیوار کی تعمیر کو اوّلین ترجیح حاصل ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Torres
کام جاری ہے
امریکا اور میکسیکو کے مابین سرحد تقریباً تین ہزار دو سو کلومیٹر طویل ہے۔ ان میں سے گیارہ سو کلومیٹر پر پہلے ہی باڑ لگائی جا چکی ہے۔ یہ سرحد چار امریکی اور میکسیکو کی چھ ریاستوں کے درمیان سے گزرتی ہے۔ دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ریاست نیو میکسیکو میں اس باڑ کی تعمیر کا کام ادھورا ہی رہ گیا۔
تصویر: Reuters/M. Blake
حالات کے ہاتھوں مجبور
غیر قانونی طریقوں سے میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سالانہ بنتی ہے۔ ان میں سے زیادہ تر کا تعلق میکسیکو سے ہی ہوتا ہے۔ میکسیکو کے شہریوں کو بہت ہی کم امریکی ویزا جاری کیا جاتا ہے۔ یہ لوگ ایک بہتر زندگی کا خواب لے کر امریکا آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Zepeda
باڑ کی وجہ سے تقسیم
یہ خاندان باڑ کی وجہ سے تقسیم ہیں تاہم ایک دوسرے مصافحہ کیا جا سکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے ان لوگوں کے جلد ہی ایک دوسرے سے ملنے کے امکانات بھی تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZumaPress/J. West
تعصب
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا،’’میکسیکو اپنے اُن شہریوں کو ادھر بھیجتا ہے، جو کسی کام کے نہیں اور نا ہی ان میں کوئی قابلیت ہے۔ یہاں مسائل کا شکار میکسیکن ہی آتے ہیں، جو منشیات فروش اور جرائم پیشہ ہونے کے علاوہ خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہیں۔‘‘ ٹرمپ ایسے تمام جرائم پیشہ افراد کو ملک بدر کرنا چاہتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Bull
ریگستان، سرحد اور واپسی
میکسیکو کے بہت سے شہریوں کے لیے امریکا کا سفر اس باڑ پر ہی ختم ہو جاتا ہے۔ کچھ کو جیل کی ہوا کھانی پڑتی ہے جبکہ کچھ اس سرحد کو پار کرنے کی قیمت اپنی جان سے چکاتے ہیں۔ ذرائع ابلاغ سرحدی محافظین کی جانب سے میکسیکو میں فائرنگ کے الزامات عائد کرتے ہیں۔ ایک ایسے واقعے میں میکسیکو کے چھ ایسے شہری ہلاک ہو گئے تھے، جو سرحد پار نہیں کرنا چاہتے تھے۔
تصویر: Reuters/D.A. Garcia
اپنا محافظ خود
یہ ایک امریکی کاشتکار جم چلٹن ہے، جو اس بندوق کے ساتھ اپنی زمین کی نگرانی کر رہا ہے۔ اس کا دو لاکھ مربع میٹر پر محیط یہ فارم میکسیکو کی سرحد کے پاس جنوب مشرقی ایریزونا میں واقع ہے۔ یہاں پر صرف یہ خار دار تار ہی لگی ہے۔ جم چلٹن خود ہی اپنا محافظ ہے اور اس دوران اسے کئی مرتبہ اپنی یہ شاٹ گن اٹھانی پڑی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F.J. Brown
عجب انداز میں اختتام
عام بول چال میں اس تقریباً ساڑھے بائیس کلومیٹر طویل باڑ کو ’تورتیا وال‘ کے نام سے ہی پکارا جاتا ہے۔ ’تورتیا‘ میکسیکو کی ایک مخصوص قسم کی ایک روٹی کو کہا جاتا ہے۔ یہ باڑ سان ڈیاگو (کیلی فورنیا) اور بحرالکاہل کے درمیان نصب کی گئی ہے۔