1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’یہ کم خطرناک ہیں‘، گوانتنامو بے جیل سے چھ قیدی عمان منتقل

عابد حسین13 جون 2015

کیوبا میں امریکی نیول بیس پر قائم قید خانے میں برسوں سے قید چھ یمنی قیدیوں کو عمان منتقل کر دیا گیا ہے۔ یہ جیل سابق امریکی صدر بُش کے دور میں سن 2001 کے ’نائن الیون‘ کہلانے والے دہشت گردانہ واقعے کے بعد قائم کی گئی تھی۔

تصویر: picture-alliance/dpa/AFP

گزشتہ پانچ مہینوں میں پہلی مرتبہ اس خصوصی امریکی قید خانے سے دہشت گردی کے شُبے میں گرفتار قیدیوں کو کسی دوسرے ملک منتقل کیا گیا ہے۔ جن یمنی قیدیوں کو عُمان منتقل کیا گیا ہے، وہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے گوانتنامو بے جیل میں مقید ہیں۔ اِن قیدیوں کی منتقلی کا باضابطہ اعلان امریکی فوج کے صدر دفتر پینٹاگون نے کیا۔ ان کی آباد کاری بھی انجام کار عُمان ہی میں کی جائے گی۔ ایک امریکی اہلکار کے مطابق مستقبل قریب میں گوانتنامو بے کی جیل سے کوئی بڑی منتقلی زیرِ غور نہیں ہے۔ سابق امریکی صدر جورج ڈبلیو بُش کے دورِ صدارت میں پائم کی گئی اِس جیل میں اب بھی 69 یمنی قیدی موجود ہیں۔

جو قیدی عُمان پہنچائے گئے ہیں، اُن کے حوالے سے یہ کہا گیا ہے کہ وہ کم خطرناک ہیں۔ اومان بھی یمن کی ہمسایہ سلطنت ہے۔ بقیہ یمنی قیدیوں کو یمن روانہ کرنے کا آپشن بھی موجود تھا لیکن اِس وقت وہاں سکیورٹی کی انتہائی مخدوش صورت حال کے علاوہ طوائف الملُوکی اور لاقانونیت کا دور دورہ ہے۔ اب اِن کی منتقلی تبھی ممکن ہو گی، جب کوئی تیسرا ملک یا ممالک اِن قیدیوں کو قبول کرنے پر رضامند ہو جائیں گے۔ تیرہ جون ہفتے کے روز چھ قیدیوں کی منتقلی سے قبل رواں برس جنوری میں چار قیدی عُمان منتقل کیے گئے تھے جبکہ ایک قیدی کو ایسٹونیا منتقل کیا گیا تھا۔

گوانتنامو بے جیل کے چار سابقہ قیدی یوراگوئے کے دارالحکومت مونٹی ویڈیو میں آزاد زندگی بسر کرتے ہوئےتصویر: AFP/Getty Images/P. Porciuncula

دوسری جانب امریکی کانگریس کے اراکین گوانتنامو بے کی جیل سے قیدیوں کی منتقلی پر نئی پابندیاں لگانے پر غور کر رہے ہیں۔

اِن پابندیوں کے خلاف اوباما انتظامیہ بھی اپنی حکمتِ عملی مرتب کر رہی ہے اور وزیر دفاع ایشٹن کارٹر کی قیادت میں جوابی تجاویز کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ گوانتنامو بے کی جیل کے حوالے سے امریکا کو عالمی مذمت اور جگ ہنسائی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جب سن 2009 میں اوباما نے صدارتی مہم چلائی تھی تو وہ اِس جیل کو حتمی طور پر بند کرنے کا دعویٰ کیا کرتے تھے لیکن بعد میں اُن کو اِس جیل کو بند کرنے کے حوالے سے کئی قسم کی قانونی پیچیدگیوں کا سامنا رہا۔

اِسی تناظر میں اوباما انتظامیہ مسلسل اِس کوشش میں ہے کہ قیدیوں کو دوسرے ملکوں میں منتقل کر کے جیل کو بند کر دیا جائے۔ چھ قیدیوں کی خلیجی ریاست عُمان منتقلی کے بعد اب اِس خصوصی امریکی حراستی کیمپ میں باقی بچ جانے والے قیدیوں کی تعداد 116 رہ گئی ہے۔ صدر باراک اوباما کے دور میں اب تک اِس امریکی فوجی جیل سے 242 قیدی دیگر مقامات کو منتقل کیے جا چکے ہیں۔ اِن میں نصف سے زائد یعنی انہتّر قیدیوں کا تعلق یمن سے ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں