پاکستانی محکمہ موسمیات کے مطابق ملک بھر میں گرمی کی لہر ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ شدید ہے۔ گزشتہ ماہ جنوبی صوبے سندھ کے علاقے نواب شاہ میں عالمی طور پر ریکارڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا تھا۔
اشتہار
مقامی موسمیاتی ادارے کے مطابق نواب شاہ میں درجہ حرارت 50.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، جو اپریل کے مہینے میں دنیا کے کسی بھی علاقے میں اب تک ریکارڈ کیا جانے والے سب سے بلند درجہ حرارت ہے۔ ماہرین کے مطابق تاہم ایسا نہیں کہ اتنا شدید گرم دنیا بس کوئی منفرد سا واقعہ تھا، جو ہوا اور گزر گیا۔
کراچی میں گرمی کی شدید لہر، سورج نے اپنا رنگ دکھا دیا
پاکستان کے شہر کراچی میں فلاحی تنظیم ایدھی فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدید لہر کے باعث خدشہ ہے کہ درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ بروز منگل شہر میں درجہ حرارت بیالیس ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
لُو لگنے سے ہلاکتیں
غیر سرکاری فلاحی تنظیم ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق شہر کی مساجد میں معمول سے دوگنی لاشیں بھیجی گئی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کی موت اُن کے رشتہ داروں کے مطابق لُو لگنے سے ہوئی ہے۔ تاہم سندھ کی صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ لُو لگنے سے اب تک صرف ایک ہلاکت ہوئی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
رمضان کے آغاز سے ہی شدید گرمی
مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے آغاز ہی سے کراچی میں موسم شدید گرم ہو گیا تھا۔ اس تصویر میں کراچی کے ایک علاقے کے رہائشی بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور گرمی سے بچنے کے لیے فٹ پاتھ پر سو رہے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
درجہ حرارت چوالیس ڈگری تک
پاکستان میں محکمہ موسمیات کی پیش گوئی کہ مطابق اگلے دو سے تین روز تک گرمی کی یہ شدت برقرار رہے گی اور درجہ حرارت چوالیس ڈگری تک پہنچ جائے گا۔ اس تصویر میں مرد اور بچے کراچی میں لیک ہوئے ایک پائپ کے پانی سے خود کو بھگو رہے ہیں تاکہ گرمی کی شدت کو کم کیا جا سکے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
گرمی کی شدت اور لوڈ شیڈنگ ساتھ ساتھ
پاکستان میں صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے باسیوں کو اکثر و بیشتر بجلی کی بندش کا سامنا رہتا ہے اور یہاں سرسبز علاقے بھی بہت کم ہیں۔ زیر نظر تصویر ایک مسافر کی ہے جو گرمی سے نڈھال اپنے چہرے کو بھگو کر ٹھنڈا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
بے گھر افراد زیادہ متاثر
کراچی کی رش سے بھر پور گلیوں اور فٹ پاتھوں پر رہنے والے افراد کی رسائی پینے کے صاف پانی اور شیلٹر تک بہت کم ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ محروم لوگ موسم کی شدت سے براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
سورج سے بچاؤ
اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کراچی میں ایک خاتون اپنے بچے کے سر پر رومال ڈال کر اسے سورج سے بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔ جون سن 2015 میں کراچی کے قریب بارہ سو شہری لُو لگنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر بے گھر افراد تھے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
ٹھنڈے پانی کی پھوار
کراچی میں ایک سوشل ویلفئیر تنظیم کی جانب سے لگائے گئے ایک سٹال پر ایک بچہ ٹھنڈے پانی کی پھوار سے لطف اندوز ہو رہا ہے۔ گرمی کی شدت نے بچوں اور بوڑھوں سمیت سب ہی کو بے حال کر رکھا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Soomro
پانی سے تسکین
کراچی کے لوگوں کے لیے پھٹے ہوئے پانی کے پائپ آج کل کسی نعمت سے کم نہیں۔ یہاں بھی ایک ایسے ہی پائپ سے پھوٹتے پانی کے فوارے سے ارد گرد رہنے والے افراد خود کو تسکین پہنچا رہے ہیں۔
پاکستان بھر میں موسم بہار سے شدید گرمی دیکھی جا رہی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ملک بھر میں واقع تمام 34 موسمیاتی دفاتر سے ملنے والا ڈیٹا بتا رہا ہے کہ سن 1981 تا 2010 تک ملک بھر میں ماہانہ بنیادوں پر درجہ حرارت میں اضافہ قریب دس سینٹی گریڈ سے زائد رہا ہے۔
محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر غلام رسول نے تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے بات چیت میں کہا، ’’یہ حیران کن بات ہے کہ ہر سال مارچ کے مہینے میں اوسط درجہ حرارت میں اضافہ دیکھ رہے ہیں۔ ہم قریب آٹھ برس قبل درجہ حرارت عموماﹰ جون اور جولائی جیسے شدید گرم مہینوں میں ریکارڈ کیے کرتے تھے، تاہم اب ہم مارچ کے مہنیے میں درجہ حرارت ریکارڈ کر رہے ہیں۔‘‘
تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن کے مطابق موسمیاتی تبدیلیاں دھیرے دھیرے پاکستان پر اثرانداز ہوتی جا رہی ہیں اور درجہ حرارت میں تیز رفتاری سے اضافہ بہت سی زندگیوں اور کھیت کھلیانوں کو شدید خطرات سے دوچار کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ درجہ حرارت میں اس اضافے کی وجہ سے ایک طرف تو پانی کی طلب بڑھ رہی ہے بلکہ ساتھ ہی توانائی کی کھپت بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
پاکستانی صوبہ سندھ شدید گرمی سے دوچار ہوا، جہاں بعض مقامات پر حکام نے دن کے گرم حصے میں کھلے آسمان تلے کام کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ حکام کے مطابق درجہ حرارت چالیس سے تجاوز کرنے پر اس پابندی کا نفاذ عمل میں آتا ہے۔
شدید گرمی میں بچوں کو ہیٹ اسٹروک سے کیسے بچائیں؟
شدید گرمیوں میں اکثر بچوں کو ہیٹ اسٹروک سے زیادہ متاثر ہوتے دیکھا جاتا ہے۔ تاہم چند سادہ سی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے انہیں موسم کی شدت سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: AP
پانی کی کمی
شدید گرمیاں جسم میں پانی کی کمی یا ڈی ہائیڈریشن کا خطرہ بڑھا دیتی ہیں۔ تپش کے باعث زیادہ پسینہ آنے سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔ ایسے میں خون گاڑھا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے صحت کے حوالے سے کئی مسائل جنم لیتے ہیں ۔ لہٰذا یقینی بنائیں کہ خصوصاﹰ دن میں بچے زیادہ سے زیادہ پانی پیتے رہیں۔
تصویر: Fotolia/Direk Takmatcha
حدت میں اضافہ
انسانی جسم 37 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت برداشت کرنے کے قابل ہوتا ہے۔ درجہ حرارت اس سے زیادہ ہوجانے سے سر درد، تھکاوٹ، سستی، بھوک کی کمی، بدن میں درد، قے، پیٹ میں درد، جلن، اسہال، چکر آنا اور ساتھ ہی ذہنی توازن بگڑنے جیسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس لیے اس موسم میں جسم کی حرارت کو کنٹرول رکھنے کی کوششیں کرنی چاہیے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Pleul
کھانے میں احتیاط
گرمیوں میں بچوں کو جتنا ممکن ہو، کولڈ ڈرنگ سے دور رکھا جائے۔گنے کا جوس زیادہ سے زیادہ پلایا جائے اور دہی میں گُڑ ملا کر کھانے کو دیا جائے۔گرمیوں میں فوڈ پوائزنگ کا خطرہ زیادہ بڑھ جاتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے پہلے سے کٹے ہوئے پھل کھانے اور دیر سے کھانا کھانے سے اجتناب ضروری ہے۔
تصویر: DW/M. Krishnan
بازاری کھانوں سے اجتناب
بازار میں کھل عام ملنے والے فرائی یا تلے ہوئے کھانے اس موسم میں صحت پر خطرناک اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اسی طرح بازاروں میں پھلوں سے نکالے گئے جوس جو بغیر کسی پیکنگ فروخت کیے جاتے ہیں، وہ بھی مہلک ثابت ہو سکتے ہیں۔
کوشش کیجیے کہ بچوں کو اس موسم میں کھلے کپڑے پہنائے جائیں۔ چست لباس پہنانے سے اجتناب کریں تاکہ ہوا کپڑوں سے گزر کر بدن کو ہوا لگ سکے۔ بہتر ہے کہ پولی ایسٹر اور مصنوعی ریشوں سے بنے لباس کے بجائے سوتی لباس خود بھی زیب تن کریں اور بچوں کو بھی استعمال کروائیں۔
تصویر: DW/A. Chatterjee
جسم کا ڈھانپنا
بچوں کے دھوپ میں جانے سے پہلے یقینی بنائیں کہ ان کا جسم ڈھکا ہوا ہو۔ تیز یا گہرے رنگ کے کپڑے بچوں کو ہرگز نہ پہنائیں۔ ہلکے رنگوں کے کپڑے مثلاﹰ سفید رنگ کا استعمال اس موسم میں زیادہ مناسب ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
چھتری
بچوں کو اسکول سے لاتے ہوئے سب سے پہلے ان کے سر پر پانی میں بھیگا ہوا چھوٹا تولیہ رکھیں تاکہ ان کے جسم کا درجہ حرارت نہ بڑھے۔ ساتھ ہی چھتری کا استعمال بھی کریں تاکہ ان پر دھوپ براہ راست اثر نہ کرے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
پانی کا استعمال
بچوں کو گھر سے خالی پیٹ نہ باہر نکلنے دیں۔ یقینی بنائیں کہ باہر جانے سے قبل بچہ نہ صرف پانی پی کر نکلے بلکہ ان کو ٹھنڈے پانی کی بوتل ساتھ بھی لے جانے کے لیے دیجیے۔ تاہم ایک بات کا دیہان ضرور رہے، بچہ اگر شدید پیسینے میں بھیگا ہوا ہے تو اسے فوری طور پر ٹھنڈا پانی نہ پینے دیا جائے بلکہ سادہ پانی کا استعمال کروایا جائے۔ اس کے علاوہ لسی کا استعمال بھی زیادہ سے زیادہ کروائیں۔
تصویر: Imago/UIG
پیشاب کی رنگت پر توجہ
بچوں کے پیشاب کی رنگت پر نظر رکھنا بھی ضروری ہے۔ زرد رنگ پیشاب جسم میں ناکافی پانی کی مقدار کی علامت ہے۔ ایسے میں نہ صرف زیادہ پانی کا استعمال کروائیں بلکہ ضرورت پڑے تو ڈاکٹر سے بھی رجوع کریں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/V. Heinz
9 تصاویر1 | 9
دوسری جانب کسانوں کا کہنا ہے کہ موسم گرما کی فصل شدید گرمی کی وجہ سے اپنی کٹائی کے اوقات کار سے پہلے ہی خشک ہو گئی۔ محکمہ موسمیات کے زرعی موسمیات کے شعبے سے وابستہ خالد احمد قاضی کے مطابق، ’’مارچ اور اپریل پاکستان میں سرد سے لے کر قدرے گرم ہوا کرتے تھے اور مٹی میں نمی کے قائم رہنے میں مددگار تھے، مگر اب ان مہینوں میں درجہ حرارت بہت بڑھ چکا ہے اور نتیجہ فصلوں کو خشک ہونا ہے۔‘‘