جرمن دارالحکومت برلن میں پولیس نے آج بدھ کو علی الصبح متعدد مکانات پر چھاپے مارے ہیں۔ یہ چھاپے سونے کے ایک بڑے سکے کی تلاش میں مارے گئے جو چند ماہ قبل ایک عجائب گھر سے چوری ہو گیا تھا۔
اشتہار
100 کلوگرام وزن کا سونے کا یہ سکہ رواں برس 27 مارچ کو برلن کے بوڈے میوزیم سے چوری ہو گیا تھا۔ یہ عجائب گھر جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی رہائش گاہ کے قریب ہی واقع ہے۔
’’بِگ میپل لیف‘‘ نامی یہ یادگاری سونے کا سکہ کینیڈا کی شاہی ٹکسال نے 2007ء میں جاری کیا تھا۔ اس سکے پر ملکہ الزبتھ کی شبیہ بنی ہوئی ہے اور اس کی قدر ایک ملین کینیڈین ڈالر درج ہے جو قریب ساڑھے سات لاکھ امریکی ڈالرز کے قریب بنتی ہے۔ تاہم سونے کی موجودہ قیمت کے اعتبار سے اس کی قیمت چار ملین امریکی ڈالرز کے برابر ہے۔ دنیا میں اس طرح کے صرف پانچ سکے موجود ہیں اور برلن کے میوزیم میں رکھا گیا یہ سکہ انہی میں سے ایک تھا۔
قریب 300 پولیس اہلکاروں نے دارالحکومت برلن کے علاقے ’’نوئے کؤلن‘‘ میں آج بدھ 12 جولائی کو علی الصبح دو اپارٹمنٹس اور ایک جیولرز کی دکان پر چھاپے مارے اور اس دوران دو افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس نے رواں ماہ جولائی کے آغاز میں نگرانی والے کیمروں کی ویڈیو فوٹیج جاری کی تھی جس میں تین مشتبہ چور گہرے رنگ کا لباس پہنے ہوئے اور اپنے چہروں کو ٹوپیوں سے چھپائے ہوئے دیکھے جا سکتے ہیں۔ حکام کے مطابق جن دو افراد کو آج بدھ کے روز گرفتار کیا گیا ہے وہ فوٹیج میں نظر آنے والے تین مشتبہ افراد میں شامل تھے۔ حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ آج مارے جانے والے چھاپوں کا مقصد اس چوری سے متعلق شواہد کو بچانا تھا۔
100 کلوگرام وزنی سونے کا یہ سکہ برآمد ہوا ہے یا نہیں پولیس کی طرف سے اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
سونے کی سب سے بڑی کان کے سامنے سسکتی غربت
دنیا میں سونے کی سب سے بڑی کان انڈونیشیا میں واقع ہے۔ ’گراس برگ‘ نامی اس کان سے سونا نکال کر باقی فضلے کو دریا میں بہا دیا جاتا ہے۔ کامورو قبیلے کے غریب افراد اس گندگی سے سونا چھاننے کی کوشش میں جتے رہتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/U. Ifansasti
سونے کی چمک
انڈونیشی حکومت گراس برگ کی کان سے سالانہ 70 بلین ڈالر کماتی ہے لیکن اس کے آس پاس رہنے والے ’ایکوا‘ دریا سے مچھلیاں پکڑ کر یا پھر کان سے دریا میں پھینکی جانے والی گندگی سے سونے کے ذرات چن کر اپنا پیٹ پالتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/U. Ifansasti
چراغ تلے اندھیرا
ایکوا دریا سے سونا نکالنے کے چکر میں دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے لوگ بھی یہاں بس گئے ہیں۔ تاہم ستر بلین ڈالر کی حکومتی آمدنی میں یہاں کے رہنے والوں کا حصہ بہت کم ہے۔
تصویر: Getty Images/U. Ifansasti
اونچی دکان پھیکا پکوان
یہاں کے مقامی باشندوں کو کان کی توسیع کے باعث بے گھر ہونا پڑا۔ سونے کی کھدائی کا کام کرنے والی ’فری پورٹ‘ کمپنی کے مطابق اِس نے 30،000 لوگوں کو ملازمت دی ہے تاہم مقامی رہائشیوں کی تعداد اب بھی محض تیس فیصد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/O. Rondonuwu
انڈونیشیا تانبے کی پیداوار میں بھی آگے
سونے کی سب سے بڑی کان کا مالک ہونے کے ساتھ ساتھ انڈونیشیا تانبے کی معدنیات کے حوالے سے بھی دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ گراس برگ کی کان انڈونیشیا کے پاپوا صوبے میں واقع ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
ماحولیاتی آلودگی
گراس برگ کان سے قریب 200،000 ٹن بےکار مادہ یومیہ بنیادوں پر ایکوا دریا میں بہایا جاتا ہے جس کے سبب ہزاروں ہیکٹر جنگلات اور سبزہ زار ویران ہوتے جا رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/U. Ifansasti
دریا کی کیچڑ میں چھپا رزق
سونے کی کھدائی کے دوران نکلنے والے فضلے میں سونے کے باریک ذرات بھی ہوتے ہیں۔ دریا کے کنارے پر کیچڑ جمع کرنے والے غربت زدہ افراد قریب ایک گرام سونا روزانہ جمع کر پاتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/U. Ifansasti
غیر قانونی کان کنی
سن 2015 میں 12،000 غیر قانونی کان کنوں کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔ صوبائی حکومت اِس غیر قانونی کان کنی کو روکنا چاہتی ہے لیکن دوسری جانب ناقدین اِس حکومتی پالیسی کو کان کی ٹھیکے دار کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے تناظر میں دیکھتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/U. Ifansasti
مرکری سے فضا زہریلی
خا م مال سے معدنیات نکالنے کے لیے بڑی مقدار میں پارے کا استعمال کیا جاتا ہے۔ جس کے باعث دریا اور تمام فضا متاثر ہو رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/U. Ifansasti
چمکتے سونے کی چور بازاری
سونے کے اِس کاروبار میں علاقے میں چور بازاری کو بھی فروغ دیا ہے۔ گراس برگ کان کے مضافات میں ایک سیاہ معیشت ساتھ ساتھ پنپ رہی ہے جس سے جرائم میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔