12,638 ہيروں والی ناياب انگوٹھی کسے پہننا نصيب ہو گی؟
5 دسمبر 2020
ايک بھارتی جيولری ڈيزائنر نے 12,638 ہيروں والی ايک انگوٹھی تیار کی ہے مگر ہزاروں ممکنہ خريداروں کے باوجود يہ انگوٹھی فی الحال کسی کو پہننا نصيب نہيں ہو گی۔
اشتہار
بھارت ميں ايک مقامی جيولر نے ايک ايسی منفرد انگوٹھی بنائی ہے، جس کے بارے ميں 'گينیس بک آف ورلڈ ريکارڈز‘ ميں بھی لکھا گيا ہے۔ یہ انگوٹھی کافی وزنی اثاثہ ہے کیونکہ اس کا وزن 165 گرام يا 5.8 اونس ہے اور اس ميں کُل 12,638 ہيرے لگے ہوئے ہيں، جو بظاہر ایک ناقابل یقین بات لگتی ہے۔
دیکھنے میں کسی پھول جیسی اس انگوٹھی کو انگريزی ميں The Marigold - The Ring of Prosperity کا نام دیا گیا ہے۔ میری گولڈ ايک پھول کا نام ہے جبکہ انگوٹھی کے نام کے باقی حصے کا مطلب 'خوشحالی کی انگوٹھی‘ ہے۔
جيولر ہرشت بنسل کا کہنا ہے کہ يہ انگوٹھی پہننے ميں آرام دہ ہے اور اسے روزمرہ زندگی ميں پہننا بھی ممکن ہے۔ اس پچيس سالہ جيولری ڈيزائنر کے بقول يہ انوکھا کام در اصل ان کا ايک خواب تھا۔ بنسل نے بتايا کہ انہيں ایسی انگوٹھی بنانے کا خيال دو سال پہلے اس وقت آيا، جب وہ مغربیبھارت کے شہر سورت ميں جيولری ڈيزائننگ کی تربيت حاصل کر رہے تھے۔ انہوں نے بتايا، ''اصل ميں ميرا ہدف تھا کہ ميں دس ہزار سے زائد ہيروں والی انگوٹھی بناؤں۔ وقت کے ساتھ ميں نے کئی ڈيزائن رد کيے اور پھر آخر کار اس خاص ڈيزائن کو ہی حتمی شکل دی۔‘‘
اتنی منفرد اور قیمتی انگوٹھی بنانے کا مقصد؟
بنسل نے فی الحال اس انگوٹھی کو فروخت روک دی ہے۔ انہوں نے کہا، ''ہمارے ليے یہ بڑے فخر کی بات ہے۔ اس احساس کی تو کوئی قيمت نہيں۔‘‘ اس نوجوان بھارتی ڈيزائنر کے بقول وہ اور ان کی کمپنی اب تک اس انگوٹھی کو بيچنے کی کئی پيشکشيں ٹھکرا چکے ہيں۔
ہرشت بنسل کی اس تخليق کو يہ اعزاز حاصل ہے کہ اس میں 12,638 چھوٹے چھوٹے ہيرے جڑے گئے ہيں، جو ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ اسی ليے اس انگوٹھی کا نام گينیس بک آف ورلڈ ريکارڈز ميں شامل کر ليا گيا ہے۔ اس سے قبل عالمی سطح پر جس انگوٹھی میں سب سے زيادہ ہيرے لگائے گئے تھے، وہ بھی بھارت ہی ميں تيار کی گئی تھی۔ اس انگوٹھی میں 7,801 چھوٹے چھوٹے ہيرے جڑے گئے تھے۔
ہیروں سے متعلق اہم اور دلچسپ حقائق
ہیرے دولت اور خوبصورتی کے ساتھ ساتھ لافانیت اور طاقت کی علامت سمجھے جاتے ہیں۔ صدیوں سے مسحور کن اور چمکتے ہوئے یہ ہیرے حقیقت میں کوئلے اور بلیک کاربن (گریفائٹ) کا مجموعہ ہیں، جو زمین کے اندرونی حصے میں بنتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sotheby's
ہیرے کیسے بنے؟
ہیرے لاکھوں سال پہلے زمین کے بیرونی خول سے سینکڑوں کلومیٹر نیچے اندرونی پرتوں میں بنے تھے۔ سخت زمینی دباؤ اور انتہائی درجہ حرارت کاربن کے ایٹموں کو ٹھوس کرسٹل کی شکل فراہم کرتے ہیں اور اس طرح خام ہیرے تیار ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
آتش فشاں ہیرے بھی اگلتے ہیں
آتش فشاں پھٹتے ہیں تو یہ خام ہیرے زمین کی بالائی سطح تک پہنچ جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہیروں کو آتش فشاں کی چٹانوں میں تلاش کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sotheby's/D. Bowers
جوہرات: جتنا نایاب، اتنا زیادہ مہنگا
ہیرے دیگر جواہرات کی طرح ہی ہیں لیکن یہ ایسی نایاب معدنیات ہے، جس کا رنگ، خالص پن، شفافیت اور مضبوطی اسے دوسروں سے ممتاز بناتی ہے۔ ہر قسم کا قیمتی ہیرا ایک خاص کیمیائی ساخت پر مبنی ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہیروں کی قیمت
ہیرے کے رنگ کے ساتھ ساتھ اسے تراشنے کا عمل اسے مزید منفرد بنا دیتا ہے۔ ہیرا جتنا نایاب ہو گا، اس کی قیمت اتنی ہی زیادہ ہو گی۔ ایک ہیرے کی قیمت اس کی شفافیت، رنگ، تراش اور قیراط طے کرتے ہیں۔
تصویر: DW/A. André
وزن کی اکائی قیراط
ایک ہیرے کے وزن کی پیمائش قیراط میں کی جاتی ہے۔ قدیم زمانے میں ایک قیراط خروب نامی درخت کی خشک پھلیوں کے ایک بیج کا وزن تھا۔ بحیرہ روم کے اس سدا بہار درخت کے بیجوں کو صراف وزن کی اکائی کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ اس درخت کے بیچوں کی ساخت تقریباﹰ ایک جیسی ہی ہوتی ہے اور ایک کا وزن تقریبا دو سو ملی گرام ہوتا ہے۔ یعنی ایک قیراط 0,2 گرام کے برابر ہے۔
تصویر: Reuters/D. Balibouse
'بلڈ ڈائمنڈز‘ کی تجارت
سب سے زیادہ ہیرے نکالنے والے ممالک میں روس، بوٹسوانا، کانگو، آسٹریلیا اور کینیڈا شامل ہیں۔ ہیروں کی غیر قانونی تجارت بھی کی جاتی ہے۔ آسان لفظوں میں 'بلڈ ڈائمنڈز‘ ان ہیروں کو قرار دیا جاتا ہے، جو افریقہ کے جنگ زدہ علاقوں سے اسمگل کیے جاتے ہیں اور ان کی کمائی سے باغی گروپ اپنے تنظیموں کو چلاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
'بلڈ ڈائمنڈز‘ پر پابندی
سن دو ہزار تین کے کمبرلے عدالتی فیصلے میں ایسے ہیروں کی بین الاقوامی تجارت پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ اب ہر ہیرے کی قانونی حیثیت ایک سند سے ثابت کی جاتی ہے کہ یہ کس علاقے سے ہے اور کس کمپنی نے نکالا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Leal-Olivas
ہیروں کا استعمال
ہیرے سائنس کے لیے بھی انتہائی دلچسپ ہیں کیوں کہ یہ دنیا کا سخت ترین میٹریل ہیں۔ ایک ہیرا آسانی سے ماربل یا گرینائٹ کو کاٹ دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈرل یا پھر کاٹنے کی مشینوں میں ان کا استعمال کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر طب میں بھی 'ڈائمنڈ ڈرل‘ کا استعمال ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Keystone/M. Trezzini
مصنوعی ہیروں کا کاروبار
اس مقصد کے لیے اصلی ہیروں کا استعمال بہت ہی مہنگا پڑتا ہے، لہذا صنعتی سطح پر تیار کردہ مصنوعی ہیرے استعمال کیے جاتے ہیں۔ حال ہی میں جرمن شہر فرائی برگ کے سائنسدانوں نے ایک ایسا طریقہ ایجاد کیا تھا، جس کے تحت مصنوعی ہیرے بڑی تعداد میں اور کم وقت میں تیار کیے جا سکتے ہیں۔ تاہم ان ہیروں کی تیاری کا مقصد زیورات کی بجائے صنعتی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔
تصویر: CC BY-SA 3.0/Stapanov Alexander
نیپچون پر ہیروں کی بارش
سن دو ہزار سترہ میں سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ تجرباتی سطح پر یہ ثابت کیا تھا کہ نیپچون پر ہیروں کی بارش ہوتی ہے۔ ہمارے نظامِ شمسی میں نیپچون آٹھواں اور سورج سے بعید ترین سیارہ ہے۔ سائنسدانون کے مطابق اس کی ٹھوس سطح کو برف نے ڈھانپ رکھا ہے۔ یہ کائناتی برف ہائیڈرو کاربن، پانی اور امونیا پر مشتمل ہے۔