136 ملین یورو کا فراڈ، جرمنی کو دو پاکستانیوں کی تلاش
1 اکتوبر 2014جرمن دارالحکومت برلن سے موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق ملک کے مالیاتی مرکز اور صوبے ہیسے کے سب سے بڑے شہر فرینکفرٹ میں ریاستی دفتر استغاثہ کے تفتیش کاروں نے یہ اپیل بھی کی ہے کہ جس کسی کو بھی ان دونوں پاکستانیوں کے بارے میں علم ہو، وہ انہیں آگاہ کرے۔
فرینکفرٹ میں اسٹیٹ پراسیکیوشن کے اہلکاروں کی طرف سے منگل 30 ستمبر سے ان ملزمان کی تصویروں کے ساتھ ان کے بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے جا چکے ہیں۔ جرمن حکام کے مطابق یہ ملزمان 32 سالہ مبین اقبال اور 35 سالہ اشرف محمد ہیں، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے اگست 2009ء اور اپریل 2010ء کے درمیانی عرصے میں جرمنی میں مختلف اسکیموں کے ذریعے ٹیکس کی ادائیگی کے حوالے سے بے تحاشا فراڈ کیے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ یہ دونوں ملزمان اس وقت کہاں ہیں تاہم جرمن تفتیشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں یہ دونوں پاکستانی شہری اس وقت دبئی میں ہیں۔
فرینکفرٹ میں اسٹیٹ پراسیکیوشن کا دعویٰ ہے کہ ان ملزمان نے فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کے اخراج کے حقوق سے متعلق مختلف مالی ادائیگیاں ظاہر کر کے اس طرح سلسلہ وار خرید و فروخت کی کہ اس عمل میں جرمن اور غیر ملکی کمپنیاں بھی شامل تھیں اور اس طرح انکم ٹیکس کے غلط یا بالکل ہی جمع نہ کرائے گئے گوشواروں پر پردہ ڈالا گیا۔
ان دونوں پاکستانی ملزمان کے ساتھی ایک 41 سالہ برطانوی شہری اور آٹھ دیگر ملزمان کو، جن پر اسی فراڈ کا حصہ ہونے سے متعلق باقاعدہ الزامات اس سال جولائی میں عائد کر دیے گئے تھے، عدالت کی طرف سے سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔