1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

1989ء کے لائپزگ مظاہرے، جرمنی کے دوبارہ اتحاد کا اہم موڑ

عدنان اسحاق9 اکتوبر 2014

نو اکتوبر 1989ء کو لائپزگ میں ہونے والے عوامی مظاہرے جرمنی کی تاریخ میں اہمیت رکھتے ہیں۔ اگرچہ یہ مظاہرے اپنی نوعیت کے پہلے مظاہرے نہیں تھے تاہم انہیں جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے سلسلے میں اہم ترین موڑ قرار دیا جاتا ہے۔

آج جرمن شہر لائپزگ میں 25 سال قبل منعقد کیے جانے والے اُن مظاہروں کی یاد منائی جا رہی ہے، جن کے ذریعے پُر امن انقلاب کی ابتدا ہوئی تھی۔ اس سلسلے میں صوبے سیکسنی میں منعقدہ تقریبات میں نو اکتوبر 1989ء کے دن کو یاد کیا جا رہا ہے، جسے اُس سال کے موسم خزاں کا اہم ترین دن قرار دیا جاتا ہے۔ آج مرکزی تقریب میں جرمن صدر یوآخم گاؤک بھی شریک ہوئے۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں انہوں نے جمہوری اقدار اور جمہوریت کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ گاؤک نے ’’منڈے ڈیمونسٹریشن‘‘ کہلانے والے ان مظاہروں کے حوالے سے کہا کہ ان کی وجہ ہی سے عوام کی آواز سنی گئی اور وہ اپنے منزل پر پہنچے۔

گاؤک نے کہا کہ ’’لائپزگ کے مرکز میں ہونے والا پر امن مارچ زیادہ سے زیادہ افراد اور شہروں کے لیے تحریک کی وجہ بنا تھا۔‘‘ ان تقریبات میں شہری حقوق کے لیے سرگرم افراد بھی حصہ لے رہے ہیں جبکہ اسی وجہ سے جمہوریہ چیک، پولینڈ، ہنگری اور سلوواکیہ کے سربراہان مملکت بھی جرمنی میں موجود ہیں۔

جمہوریہ چیک، پولینڈ، ہنگری اور سلوواکیہ کے سربراہان مملکت بھی جرمنی میں موجود ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/Jan Woitas

اکتوبر1989ء میں ہونے والے اس مظاہرے میں ستر ہزار سے زائد افراد لائپزگ کی سڑکوں پر نکلے تھے۔ اس سے قبل وہاں شہریوں کی اتنی بڑی تعداد کبھی بھی کسی مظاہرے میں شریک نہیں ہوئی تھی۔ اس موقع پر مظاہرین ’’ہم ایک قوم ہیں‘‘ اور ’’تشدد مسترد‘‘ کے نعرے بلند کر رہے تھے۔ ان نعروں کی گونج میں مشرقی جرمنی کی اُس وقت کی حکمران جماعت سوشلسٹ یونٹی پارٹی سے آزادی اور اصلاحات کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔

لائپزگ میں مارچ کرتے ہوئے مظاہرین سلامتی کے اداروں کے سامنے جا کر کھڑے ہو گئے تھے تاہم پولیس اور فوج نے مظاہرین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی تھی اور تشدد کا بھی کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا تھا۔ اس کے بعد مظاہروں کے ایک ایسے سلسلے کا آغاز ہو گیا، جس نے بہت کم ہی وقت میں سابقہ مشرقی جرمنی کے دیگر شہروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ پُر امن انقلاب کی ابتدا کے صرف چار ہفتے بعد یعنی نو نومبر1989ء کو دیوار برلن گرا دی گئی تھی، جس کے ساتھ ہی مشرقی اور مغربی جرمنی پھر سے ایک ہو گئے تھے۔

اس سلسلے میں آج کی تقریبات کا آغاز لائپزگ کے نکولائی نامی کلیسا سے ہوا، جس میں روایتی طور پر امن کے لیے دعائیں کی گئیں۔ 1989ء میں اسی کلیسا سے مظاہروں کا آغاز ہوا تھا۔ آج شام شہر کے مرکز میں آتش بازی کا انتظام کیا گیا ہے، جس میں ہزاروں افراد کی شرکت متوقع ہے۔

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں