2012ء کے آخر تک ایک ہزار فوجی افغانستان سے نکال لیں گے، سارکوزی
12 جولائی 2011نکولا سارکوزی نے پانچ گھنٹے دورانیے کے اپنے مختصر دورے کے دوران افغان صدر حامد کرزئی اور نیٹو افواج کے امریکی کمانڈر جنرل ڈیوڈ پیٹریاس سے بھی ملاقات کی۔ نکولا سارکوزی افغان دارالحکومت کابل کے جنوب مشرق میں واقع ڈسٹرکٹ ساروبی پہنچے، جہاں انہوں نے فرانسیسی فوجیوں سے ملاقات کی۔ اس کے بعد وہ کابل روانہ ہوگئے، جہاں انہوں نے حامد کرزئی اور ڈیوڈ پیٹریاس سے ملاقاتیں کیں۔
عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد نکولا سارکوزی کی طرف سے افغانستان کا یہ تیسرا دورہ تھا۔ اس سے قبل انہوں نے دسمبر 2007 ء اور اگست 2008ء میں اس بحران اور جنگ زدہ ملک کے دورے کیے تھے۔ سارکوزی کے اس دورے سے ایک روز قبل ہی ایک 22 سالہ فرانسیسی فوجی اپنے ساتھی فوجی کی ’حادثاتی فائرنگ‘ کے نتیجے میں ہلاک ہوگیا تھا۔ آج کل قریب چار ہزار فرانسیسی فوجی افغان مشن میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ فرانسیسی صدر نے اعلان کیا تھا کہ رواں برس کے اختتام سے قبل ہی افغانستان سے کئی سو فوجیوں کو واپس بُلا لیا جائے گا۔ ان کے دفتر کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ فرانس افغانستان میں تعینات اپنے چار ہزار فوجیوں کو امریکی افواج کی واپسی کے ساتھ ساتھ مرحلہ وار واپس بلا لے گا۔
امریکی صدر باراک اوباما کی طرف حال ہی میں اعلان کیا گیا تھا کہ امریکہ اپنے 33 ہزار فوجی 2012ء کے موسم سرما تک افغانستان سے نکال لے گا۔ امریکی فوجیوں کی واپسی کا آغاز رواں ماہ سے ہو رہا ہے۔ طے شدہ پروگرام کے مطابق سال 2014ء کے اختتام تک تمام غیر ملکی افواج کو افغانستان سے واپس چلے جانا ہے۔
فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی، اپنے امریکی ہم منصب کے خیال کی تائید کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد سکیورٹی کی صورتحال میں بہتری پیدا ہوئی ہے۔ مزید یہ کہ سکیورٹی ذمہ داریاں افغان فورسز کو سونپنے کا کام بخیر و خوبی انجام پا رہا ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: امجد علی