سعودی وزارت برائے عمرہ و حج کی جانب سے کہا ہے کہ اس سال منتظمين پچيس لاکھ سے زائد حاجيوں کی توقع کر رہے ہيں۔
اشتہار
26 جون سے سعودی شہر مکہ ميں مناسک حج کی ادائیگی شروع ہو رہی ہے۔ پير سے دنيا بھر سے آئے ہوئے زائرين مختلف مقامات پر مناسک حج ادا کريں گے، جس کے بعد عيد الاعضحی منائی جانا ہے۔
'کورونا وبا کے بعد سب سے بڑا حج‘
کورونا وائرس کی عالمی وبا کے تناظر ميں سن 2020 ميں پابندياں نافذ کر دی گئی تھيں تاہم رواں سال لاکھوں مسلمان کسی بھی قسم کی پابنديوں کے بغير حج کر رہے ہیں۔ سن 2019 ميں چوبيس لاکھ مسلمانوں نے حج کيا تھا۔ مگر اس سال 25 لاکھ مسلمان حج کر رہے ہیں۔ حج کے پرعزم سعودی منصوبے کو ماحولیاتی چیلنجز کا سامنا
کووڈ انيس کی وبا سے پہلے تقریباً 2.5 ملین افراد نے جج ميں حصہ لیا تھا۔ عالمی وباء کے عروج پر 2020ء میں صرف 10,000 زائرين کو حج کی اجازت دی گئی تھی، جو 2021 میں بڑھ کر تقریباً 59,000 تک پہنچ گئی۔
خانہ کعبہ کے احاطے ميں ایمبولینس، موبائل کلینکس اور فائر بريگيڈ کی گاڑیوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے۔ حج سعودی حکام کے ليے ایک سیکورٹی چیلنج بھی ہے۔ ماضی ميں کئی ناخوشگوار واقعات بھی رونما ہو چکے ہيں، جن میں سن 2015 کی بھگدڑ بھی شامل ہے، جس میں 2,300 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
حج، دنیا کے سب سے بڑے تیل برآمد کنندہ ملک سعودی عرب کے لیے سالانہ اربوں ڈالر کی کمائی کا ذريعہ بھی بنتا ہے۔ رياض حکومت کی کوشش ہے کہ اپنی معیشت کو فوسل فیول پر دارومدار سے آگے بڑھايا جائے اور زيادہ متنوع بنايا جائے۔
حج 2022: تصویری جھلکیاں
رواں سال دنیا بھر سے تقریباً دس لاکھ مسلمانوں نے فریضہ حج ادا کیا۔ گزشتہ دو برسوں میں یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے سن 2020 میں صرف ایک ہزار جبکہ گزشتہ برس 60 ہزار خوش قسمت مسلمانوں کو حج کا موقع ملا تھا۔
تصویر: AFP/Getty Images
خطبہ حج
اس برس حج کا خطبہ شیخ محمد بن الکریم العیسٰی نے دیا جسے براہ راست چودہ زبانوں میں نشر کیا گیا۔ اسرائیل نواز سمجھے جانے والے شیخ عیسی کا کہنا تھا کہ منافرت اور بغض سے اجتناب اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے اور مسلم امت کو چاہیے کہ ایک دوسرے سے شفقت کا معاملہ رکھے۔ خطبہ حج یوم عرفہ کو مسجد نمرہ میں دیا جاتا ہے۔
تصویر: MOHAMMED AL-SHAIKH/AFP/Getty Images
حج اکبر
امسال کے حج کو حج اکبر کہا گیا کیونکہ یوم عرفہ جمعہ کے روز تھا۔ عرفات کے میدان میں قیام حج کا اہم رکن ہے۔ یہیں جبل رحمت ہے جہاں سے پیغمبر اسلام نے آخری خطبہ حج دیا تھا۔ عازمین یہاں خصوصی دعائیں اور رو رو کر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں۔
تصویر: MOHAMMED AL-SHAIKH/AFP/Getty Images
اسلام کا اہم رکن
فریضہ حج اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک ہے۔ ہر بالغ صاحب اسطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک مرتبہ حج کرنا فرض ہے۔ دنیا کے کونے کونے سے عام طورپر25 سے 30 لاکھ کے درمیان مسلمان فریضہ حج ادا کرنے کے لیے آتے ہیں۔ اس مرتبہ چیچنیا کے صدر رمضان قادروف نے بھی فریضہ حج ادا کیا۔
تصویر: Amr Nabil/AP/picture alliance
شیطان کو کنکریاں مارنا
رمی جمرات یعنی شیطان کو کنکریاں مارنا مناسک حج کا ایک رہم رکن ہے۔ ماضی میں رمی جمرات کے دوران بھگدڑ کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔ سعودی حکومت نے عازمین کی سہولت اور بھیڑ کو بہتر طورپر منظم کرنے کے لیے کئی پلوں کی تعمیر سمیت متعدد اقدامات کیے ہیں۔
تصویر: MAHMUD HAMS/AFP via Getty Images
خواتین کو محرم کے بغیر اجازت
سعودی عرب حکومت نے خواتین کو محرم کے بغیر فریضہ حج کی ادائیگی کی اجازت دے دی ہے۔ اسے ولی عہد محمد بن سلمان کے اصلاحی اقدامات میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔ تاہم بغیر محرم کے حج کے لیے خواتین کی عمر 45 برس سے زیادہ ہونا چاہیے۔
حج کے دوران چند دنوں کے لیے منی میں خیموں کا سب سے بڑا شہر آباد ہو جاتا ہے۔ منی میں قیام حج کے ارکان میں سے ایک ہے۔ اس تصویر میں پس منظر میں نظر آنے والی مسجد 'مسجد خیف' ہے۔
تصویر: Mohammed Salem/REUTERS
سعودی عرب کی آمدنی کا اہم ذریعہ
حج اور عمرہ سے ہونے والی آمدنی سعودی عرب کی معیشت کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ عام حالات میں اس سے اسے سالانہ تقریباً 12ارب ڈالر کی آمدنی ہوتی ہے۔ حج کے لیے ایک شخص کو اوسطاً کم از کم 5000 ڈالر خرچ کرنے پڑتے ہیں۔
حج کے دوران شديد گرمی بھی زائرین کی برداشت کا امتحان ہو گی۔ حاجيوں کو چلچلاتی دھوپ سے بچانے کے لیے سفید چھتریوں کا انتظام کيا گيا ہے۔ آئندہ چند ايام ميں درجہ حرارت 45 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے۔ مسجد کے اندر ہزاروں پیرامیڈیکس تعينات ہيں۔ سعودی حکام نے کہا کہ ہیٹ اسٹروک، ڈی ہائیڈریشن اور تھکن کے کیسز سے نمٹنے کے لیے 32,000 سے زائد ہیلتھ ورکرز موجود ہيں۔