27 تارکین وطن کی ہلاکت، فرانس کا نگرانی بڑھانے کا اعلان
26 نومبر 2021
فرانس نے شمالی سمندری علاقے میں نگرانی بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان فرانس سے غیر قانونی طور ردوباد انگلستان پار کرنے کی کوشش کرنے والے 27 تارکین وطن کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔
اشتہار
بدھ 24 نومبر کو انگلش چینل یا رودباد انگلستان کو غیر قانونی طور پر عبور کرنے کی کوشش کرنے والے 27 تارکین وطن سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ افراد ربڑ کی ایک کشتی میں سوار تھے، جو سمندری لہروں کا مقابلہ نہ کر پائی اور ڈوب گئی۔ ہلاک ہونے والے 17 مرد، سات خواتین اور تین نو عمر شامل تھے۔
اسی واقعے کے تناظر میں فرانسیسی حکومت نے اپنی شمالی ساحلوں کی نگرانی بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ اس واقعے پر فرانس اور برطانیہ کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی دیکھا گیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اس واقعے کی ذمہ داری فرانس پر عائد کی ہے جبکہ فرانسیسی وزیرداخلہ گیرالڈ درمانی نے واقعے کا محرک برطانیہ کی 'مہاجرین کے حوالے سے خراب منیجمنٹ‘ کو قرار دیا۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے مہاجرین کے حوالے سے پیرس کے اقدامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس محض ایک ٹرانزٹ ملک ہے، جسے بہت سے تارکین وطن برطانیہ تک پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں، ''میں یہ بات بہت واضح انداز سے کہوں گا کہ ہماری سکیورٹی فورسز دن رات مصروف عمل رہتی ہیں۔‘‘ کروشیا کے دارالحکومت زغرب کے دورے کے موقع پر صدر ماکروں نے فرانسیسی فورسز کی طرف سے نگرانی کا عمل مزید سخت کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس مقصد کے لیے ریزرو فورسز اور ڈرونز سے بھی مدد لی جائے گی۔
ماکروں کے بقول، ''مگر اس سب سے بڑھ کر ہمیں۔۔۔ بیلجیم، نیدرلینڈز، برطانیہ اور یورپی کمیشن کے ساتھ تعاون مضبوط کرنے کی سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔‘‘
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے جمعرات 25 نومبر کو اعلان کیا کہ وہ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں اور دیگر یورپی رہنماؤں کے ساتھ پانچ اقدامات پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں، جو غیر قانونی طور پر سرحد پار کرنے کے سلسلے میں کمی لا سکتے ہیں۔
دنیا بھر میں خطرات سے بھاگتے ہوئے مہاجرین کی بے بسی
جنگ، ظلم و ستم، قدرتی آفات اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے خطرات کے سبب دنیا بھر میں تقریباﹰ 82.4 ملین افراد تحفظ کی تلاش میں اپنا ملک چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ اس دوران سب سے زیادہ تکلیف کا سامنا بچوں کو کرنا پڑ رہا ہے۔
تصویر: KM Asad/dpa/picture alliance
سمندر میں ڈوبتا بچہ
یہ بچہ صرف دو مہینے کا تھا جب ہسپانوی پولیس کے ایک غوطہ خور نے اسے ڈوبنے سے بچایا تھا۔ گزشتہ ماہ ہزاروں افراد نے مراکش سے بحیرہ روم کو عبور کرتے ہوئے یورپ پہنچنے کی کوشش کی تھی۔ اس تصویر کو خود مختار ہسپانوی شہر سبتہ میں مہاجرین کے بحران کی نمایاں عکاسی کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
تصویر: Guardia Civil/AP Photo/picture alliance
کوئی امید نظر نہیں آتی
بحیرہ روم دنیا کے خطرناک ترین غیرقانونی نقل مکانی کے راستوں میں سے ایک ہے۔ بہت سے افریقی پناہ گزین سمندری راستوں کے ذریعے یورپ پہنچنے میں ناکامی کے بعد لیبیا میں پھنس جاتے ہیں۔ طرابلس میں یہ نوجوان، جن میں سے بہت سے ابھی بھی نابالغ ہیں، لمحہ بہ لمحہ اپنی زندگی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ ان کو اکثر مشکل حالات میں کام کرنا پڑتا ہے۔
تصویر: MAHMUD TURKIA/AFP via Getty Images
سوٹ کیس میں بند زندگی
بنگلہ دیش میں کوکس بازار کا مہاجر کیمپ دنیا کی سب سے بڑی پناہ گاہوں میں سے ایک ہے، جہاں میانمار کے روہنگیا مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد بستی ہے۔ غیر سرکاری تنظیمیں وہاں بچوں پر تشدد، منشیات، انسانی اسمگلنگ کے ساتھ ساتھ چائلڈ لیبر اور چائلڈ میرج جیسے مسائل کے خدشات کا اظہار کرتی ہیں۔
تصویر: DANISH SIDDIQUI/REUTERS
حالیہ بحران
ایتھوپیا کے صوبے تیگرائی میں خانہ جنگی نے مہاجرین کے ایک اور بحران کو جنم دے دیا۔ تیگرائی کی 90 فیصد آبادی کا انحصار غیرملکی انسانی امداد پر ہے۔ تقریباﹰ 1.6 ملین افراد سوڈان فرار ہو گئے۔ ان میں سات لاکھ بیس ہزار بچے میں شامل ہیں۔ یہ پناہ گزین عارضی کیمپوں میں پھنسے ہیں اور غیریقینی صورتحال کا شکار ہیں۔
تصویر: BAZ RATNER/REUTERS
پناہ گزین کہاں جائیں؟
ترکی میں پھنسے شامی اور افغان پناہ گزین اکثر یونان کے جزیروں تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یونانی جزیرے لیسبوس کے موریا مہاجر کیمپ میں کئی پناہ گزین بستے تھے۔ اس کیمپ میں گزشتہ برس ستمبر میں آگ بھڑک اٹھی تھی۔ موریا کیمپ کی یہ مہاجر فیملی اب ایتھنز میں رہتی ہے لیکن ان کو اپنی اگلی منزل کے بارے میں کچھ معلوم نہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Karahalis
ایک کٹھن زندگی
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں قائم ’افغان بستی ریفیوجی کیمپ‘ میں مقیم افغان بچوں کے لیے کوئی اسکول نہیں ہے۔ یہ کیمپ سن 1979 کے دوران افغانستان میں سوویت مداخلت کے بعد سے موجود ہے۔ وہاں رہائش کا بندوبست انتہائی خراب ہیں۔ اس کیمپ میں پینے کے صاف پانی اور مناسب رہائش کی سہولیات کا فقدان ہے۔
تصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture alliance
بقائے حیات کے لیے امداد
وینزویلا کے بہت سے خاندان اپنے آبائی ملک میں اپنا مستقبل تاریک دیکھتے ہوئے ہمسایہ ملک کولمبیا چلے جاتے ہیں۔ وہاں انہیں غیرسرکاری تنظیم ریڈ کراس کی طرف سے طبی اور غذائی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ ریڈکراس نے سرحدی قصبے آرائوکیتا کے ایک اسکول میں ایک عارضی کیمپ قائم کر رکھا ہے۔
تصویر: Luisa Gonzalez/REUTERS
ایک ادھورا انضمام
جرمنی میں بہت سے پناہ گزین اپنے بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے پرامید ہیں۔ جرمن شہر کارلس روہے کے لرنفروئنڈے ہاؤس میں مہاجرین والدین کے بچے جرمن اسکولوں میں داخلے کے لیے تیار تھے لیکن کووڈ انیس کی وبا کے سبب ان بچوں نے جرمن معاشرے میں ضم ہونے کا اہم ترین موقع کھو دیا۔
تصویر: Uli Deck/dpa/picture alliance
8 تصاویر1 | 8
برطانوی وزیراعظم کے مجوزہ اقدامات کے مطابق مشترکہ گشت کو بڑھایا جائے گا تاکہ فرانسیسی ساحلوں سے کشتیاں روانہ ہونے کا سلسلہ روکا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے سینسر اور راڈارز کا بھی استعمال کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ فرانس اور یورپی یونین کے ساتھ ایک معاہدے پر فوری طور پر کام شروع کیا جائے گا جس کے مطابق برطانیہ پہنچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس لوٹایا جا سکے گا۔
برطانیہ کی طرف سے یورپی یونین کو چھوڑنے کے بعد برطانیہ یورپی بلاک کے اس نظام کا حصہ نہیں رہا جس کے تحت غیر قانونی تارکین وطن کو واپس اس ملک میں لوٹایا جاتا ہے جہاں وہ پہلی مرتبہ کسی یورپی ملک میں داخل ہوئے تھے۔