51 فيصد جرمن شہری مہاجرين کے سبب ’خوف‘ کا شکار، جائزہ
2 اکتوبر 2015جرمنی کے پبلک نشرياتی ادارے اے آر ڈی کے ليے کرائے جانے والے ايک حاليہ جائزے کے نتائج جمعے دو اکتوبر کے دن شائع کيے گئے، جن کے مطابق جائزے ميں شامل 51 فيصد افراد کا کہنا ہے کہ اتنی زيادہ تعداد ميں مہاجرين کی آمد سے وہ ’بے چينی‘ اور ’خوف‘ کا شکار ہيں۔ ستمبر کے اواخر ميں کرائے جانے والے رائے عامہ کے اس جائزے کے نتائج ميں ستمبر 2015ء کی ابتداء ميں کرائے جانے والے ايسے ہی ايک جائزے کے مقابلے ميں 13 پوائنٹس کا اضافہ ريکارڈ کيا گيا ہے۔ دوسری جانب جائزے ميں شامل 47 فيصد افراد کا کہنا تھا کہ انہيں ريکارڈ تعداد ميں مہاجرين کی آمد سے کوئی خوف نہيں۔
جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کی مقبوليت ميں صرف ايک ہی ماہ ميں نو پوائنٹس کی کمی ريکارڈ کی گئی ہے اور اب ان کی مقبوليت کی شرح 54 فيصد ہے۔ ميرکل يہ کوشش کر چکی ہيں کہ جنگ اور ظلم و ستم سے فرار ہو کر يورپ کا رخ کرنے والے مہاجرين کے ليے جرمن عوام کی حمايت جيت سکيں۔
دوسری جانب ميرکل کے اپنے ہی قدامت پسند دھڑے سے تعلق رکھنے والے باویريا رياست کے سربراہ اور ان کی سياسی پناہ سے متعلق پاليسيوں کے سب سے بڑے ناقد ہورسٹ زیہوفر کی مقبوليت 11 پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ اب 39 فيصد ہو گئی ہے۔
جائزے ميں شامل نصف سے کم 48 فيصد افراد نے چانسلر ميرکل کی حکومت پر اطمينان کا اظہار کيا۔ اس مد ميں ايک ماہ قبل کے مقابلے ميں پانچ پوائنٹس کی کمی ريکارڈ کی گئی ہے۔
برلن حکومت ان دنوں معاشی مقاصد کے ليے جرمنی آنے والے مہاجرين کے ليے سياسی پناہ کے عمل کو مشکل تر بنانے کے ليے قانون سازی جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس ضمن ميں کيے جانے والے اقدامات کا مقصد شورش زدہ ملکوں سے آنے والے مہاجرين کے ليے سياسی پناہ کے عمل کو آسان بنانا بھی ہے۔
جرمنی کے نائب چانسلر زيگمار گابريل نے جرمن آن لائن جريدے اشپيگل سے بات چيت کرتے ہوئے کہا کہ ريکارڈ تعداد ميں مہاجرين کی آمد کے سبب حکام بہت تيزی کے ساتھ اپنی حدوں تک پہنچ رہے ہيں۔ انہوں نے مزيد کہا کہ جرمن قانون کے تحت سياسی پناہ ديے جانے کے حوالے سے گرچہ کوئی زیادہ سے زیادہ حد نہيں البتہ مقامی کميونٹيوں کے ليے حقيقی صورتحال اور گنجائش پر مبنی حدود ضرور ہيں۔