پاکستان اور افغانستان میں آج بدھ 31 جنوری کو آنے والے زلزلے کے شدید جھٹکوں کے باعث ہزاروں افراد گھروں سے باہر نکل آئے۔ پاکستانی محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کی شدت 6.2 تھی۔
اشتہار
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے امریکی جیولوجیکل سروے کے حوالے سے بتایا ہے کہ ریکٹر اسکیل پر 6.1 کی شدت کے اس زلزلے کا مرکز ہندوکش کے علاقے میں 191.2 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق زلزلے کے ان جھٹکوں کا مرکز پاکستان کا شمال مغربی شہر چترال تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستانی صوبہ بلوچستان میں زلزلے کے سبب ایک گھر کی چھت گرنے کے نتیجے میں ایک شیر خوار بچی کی ہلاکت ہوئی ہے جب کہ اس کے خاندان کے نو دیگر افراد زخمی ہوئے۔
پاکستانی محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کی شدت 6.2 تھی۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق بھی ملک کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں زلزلے کے سبب مکانوں کو نقصان پہنچنے کی بھی اطلاعات ہیں۔
دوپہر کے وقت آنے والے اس زلزلے کے جھٹکے افغان دارالحکومت کابل میں بھی محسوس کیے گئے تاہم وہاں سے کسی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ ڈی پی اے کے مطابق دونوں ممالک کے حکام زلزلے کے سبب ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگا رہے ہیں۔
اسی علاقے میں اکتوبر 2015ء میں آنے والے 7.5 کی شدت کے زلزلے کے سبب پاکستان افغانستان اور بھارت میں چار سو افراد ہلاک جبکہ ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے تھے۔ ان میں سے زیادہ تر ہلاکتیں 248 پاکستان میں ہوئی تھیں اور صرف پاکستان کی شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا میں 202 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق آج 31 جنوری کو آنے والے اس زلزلے کے جھٹکے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں بھی محسوس کیے گئے۔ عالمی وقت کے مطابق صبح سات بجکر سات منٹ پر آنے والے اس زلزلے کے سبب کابل میں ہزاروں افراد اپنے گھروں اور دکانوں سے نکل کر کھلی جگہوں پر جمع ہو گئے۔ افغانستان کے ہنگامی حالات سے نمٹنے والے ادارے کے ترجمان نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ابھی تک افغانستان میں اس زلزلے کے سبب کسی ہلاکت کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
زلزلے کی تباہ کاریاں
پاکستان اور افغانستان میں گزشتہ روز آنے والے زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد تین سو سے تجاوز کر چکی ہے۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 7.5 ریکارڈ کی گئی اور اس سے سب سے زیادہ تباہی پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں ہوئی ہے۔
تصویر: picture alliance / AP Images
پاکستانی فوج بھی مصروف عمل
پاکستانی فوج ہیلی کاپٹروں کے ذریعے متاثرہ علاقوں سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہی ہے اور کھانے پینے کی اشیاء بھی تقسیم کی جا رہی ہیں۔ ملکی وزیر اعظم نواز شریف بھی متاثرہ علاقوں کے دورے پر ہیں۔ فوج کی جانب سے ڈاکٹروں کی مختلف ٹیمیں بھی خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں سرگرم ہیں۔
تصویر: Reuters/K. Parvez
پاکستان میں اموات
پاکستان میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے والے ادارے کے مطابق اس زلزلے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد ڈھائی سو کے لگ بھگ ہے۔ جبکہ سولہ سو سے زائد افراد زخمی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاکتوں میں اضافے کا خطرہ موجود ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Shah
کرکٹ ٹیم سکتے میں
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے منیجر انتخاب عالم نے کہا ہے کہ گزشتہ روز آنے والے زلزلے کی خبر نے کھلاڑیوں کو پریشان کر دیا اور ٹیم کے تمام ارکان سکتے میں ہیں۔ پاکستان ٹیم نے اسی وجہ سے انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں جیت کا جشن بھی نہیں منایا۔ اس موقع پر تمام کھلاڑیوں نے زلزلہ متاثرین کی مدد کرنے کا اعلان بھی کیا۔
تصویر: DW/T. Saeed
مالاکنڈ ڈویژن
پاکستانی وزیر اطلاعات پرویز رشید کے مطابق اس قدرتی آفت کی وجہ سے پاکستان میں زیادہ تر تباہی مالاکنڈ کے پہاڑی علاقوں میں ہوئی ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں تلاش اور امداد کی فراہمی کا کام جاری ہے۔
تصویر: Reuters/H. Ali Bacha
افغانستان میں قدرے کم ہلاکتیں
افغان حکام نے ابھی تک 76 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے اور بتایا ہے کہ کئی سو افراد زخمی ہیں۔ دشوار گزار راستوں اور شدت پسندی کے خطرے کی وجہ سے متاثرہ افراد کی اصل تعداد ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔ امدادی سرگرمیوں میں بھی انہی وجوہات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Karimi
چار ممالک میں زلزلہ
مشرقی افغانستان میں آنے والے اس زلزے کے جھٹکے پاکستان، بھارت، تاجکستان، کرغزستان اور ازبکستان میں بھی محسوس کیے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Nazir
ضمنی جھٹکے
پیر کے روز 7.5 شدت کے اس زلزلے کے بعد تقریباً سات ضمنی جھٹکے بھی محسوس کیے گئے۔ امریکی جیولوجیکل سروے نے بتایا کہ ضمنی جھٹکوں کی شدت4.5 تھی۔ آج منگل کے روز بھی علی الصبح متاثرہ علاقوں میں ایک آفٹر شاک محسوس کیا گیا۔
تصویر: Reuters/H. Ali Bacha
بنیادی ڈھانچے کی عدم موجودگی
اس زلزلے سے سب سے زیادہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے پہاڑی علاقے متاثر ہوئے ہیں۔ ان علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی عدم موجودگی کی وجہ سے امدادی کاموں میں شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ساتھ ہی اصل معلومات تک رسائی بھی ممکن نہیں ہو پا رہی۔
تصویر: Reuters
تخار میں بھگدڑ
افغان صوبے کنڑ میں تیس، تخار میں بارہ اور بدخشان میں نو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ اس زلزلے کا مرکز بھی بدخشان کا ہی علاقہ تھا۔ تخار میں اسکول کی بارہ لڑکیاں اس وقت ہلاک ہوئی، جب زلزلے کی وجہ سے اسکول میں بھگدڑ مچ گئی۔ حکام نے بتایا ہے کہ بدخشان میں ڈیڑھ ہزار سے زائد گھر مٹی کا ڈھیر بن گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/Parwiz
بین الاقوامی امداد کی پیشکش
امریکا، ایران اور بھارت سمیت کئی ممالک نے اس سلسلے میں پاکستان اور افغانستان کو امدادی سرگرمیوں میں تعاون کی پیشکش کی ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ کے مطابق بین الاقوامی ترقی کا امریکی ادارہ ہنگامی امداد اور خیمے مہیا کرنے کے لیے تیار ہے۔