70 واں فلمی میلہ آب و تاب سے جاری
30 اگست 2013 افتتاحی تقریب میں آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار جارج کلونی اور اداکارہ سینڈرا بلاک کی سائنس فکشن ڈرامہ فلم گریویٹی کی نمائش کی گئی۔
اس تقریب میں دنیا بھر سے گئے ہوئے نامور فلمی ستاروں اور ہدایتکاروں نے شرکت کی۔ شائقین کو اس فلمی میلے کا سارا سال انتظار رہتا ہے، کیونکہ کون ایسا ہو گا جو ایک ٹکٹ میں دو مزے نہ اٹھانا چاہتا ہو گا یعنی نت نئی فلموں اور اداکاروں کو بھی دیکھے اور اپنی خوبصورتی کی وجہ سے دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی جانب کھینچنے والے شہر وینس کی سیر بھی کرے۔
اس بار وینس فلم فیسٹول کے مقابلے کے شعبے میں بیس فلمیں حصہ لے رہی ہیں۔ اس میلے میں دنیا کی بہترین فلموں کی نمائش کے ساتھ ساتھ نئی آنے والی فلموں کے پریمئیرز بھی ہو رہے ہیں۔ وینس میلے کی انفرادیت کیا ہے، اس حوالے سے میلے کے ڈائریکٹر البرٹو باربیرا نے کہا، ’’ وینس ایک ایسا فلمی میلہ ہے، جس نے روایتی طور پر ہمیشہ ڈگر سے ہٹ کر بنائی گئی فلموں کے فروغ میں مدد دی ہے۔ ہمار نصب العین درحقیقت یہ ہے کہ ہر سال دنیا بھر سے نئی، سنسنی خیز اور فنی اعتبار سے دلچسپ فلمیں دریافت کی جائیں‘‘
اس حوالے سے باربیرا نے مزید کہا، ’’یقیناً اس فلمی میلے میں بڑے نام شریک ہیں، لیکن ہمارے پاس ایسے لوگوں کی بھی ایک بڑی تعداد موجود ہے، جنہوں نے پہلی مرتبہ کاوش کی ہے اور وہ پہچان کی تلاش میں ہیں۔‘‘
دوسری طرف اطالوی میڈیا میں شائع ہونے والی خبریں یہ بتا رہی ہیں کہ فلمی دنیا ’بحرانی دور‘ سے گزر رہی ہے۔ اس فلمی میلے میں کوئی قابل ذکر بڑی فلم پیش نہیں کی جا رہی۔ اس بار اس سے زیادہ کچھ نیا نہیں ہونے جا رہا کہ پہلے سے زیادہ دستاویزی فلمیں اس مقابلے میں شریک ہیں۔
اپنے معاصرین ٹورنٹو اور کن فلمی میلوں سے کہیں بڑھ کر شہر رومان میں سجنے والی اس فلمی کہکشاں کے منتظمین نے وعدہ کیا ہے کہ وہ دیکھنے والوں کو کم خرچ بالا نشیں کے مصداق زیادہ دلچسپ، پرکشش اور حیران کن تفریح فراہم کریں گے۔
اس فلمی میلے میں متنازعہ ڈرامائی امریکی فلم ’دی کینینز‘ کی شمولیت پر چہ میگوئیاں جاری ہیں کیونکہ امریکا میں محدود پیمانے پر نمائش کے لیے پیش کیے جانے کے باوجود اسے نہ صرف فلمی نقادوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے بلکہ کئی دیگر فلمی میلوں نے بھی اسے مسترد کر دیا ہے۔
ان سب باتوں کے باوجود بھی شائقین کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ اس فلمی میلے میں اسٹیفن فریئرز، ہایاؤ میازاکی اور ٹَیری گِلیم سمیت ہالی وڈ کے کئی بڑے ڈائریکٹرز کی فلمیں بھی شامل ہوں گی۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے معروف فلمی نقاد ’ماریا روزا من کوسا‘ کے حوالے سے بتایا ہے، ’’یہ انتخاب دلچسپ ضرور ہے لیکن غیر معمولی نہیں۔‘‘
اس فلمی میلے کی دیگر اہم باتوں میں یہ بھی شامل ہے کہ اس میں جرمنی سے پانچ فلمیں شامل ہوں گی۔ امریکی فلم ڈائریکٹر ولیم فریڈرکن کو فلم کے لیے اُن کی عمر بھر کی خدمات کے اعتراف میں ’لائف ٹائم اچیومنٹ‘ ایوارڈ دیا جائے گا۔ اس میلے میں پولینڈ کے نوبل انعام یافتہ کمیونزم مخالف رہنما لَیش والیسا کی شرکت بھی متوقع ہے۔ اُن کی زندگی اور کارناموں پر بننے والی فلم ’والیسا، مَین آف ہوپ‘ کا بھی اس میلے کے موقع پر افتتاح ہو رہا ہے۔