’70 ہلاکتوں میں ملوث‘ پاکستانی مہاجر ہنگری سے گرفتار
عاطف بلوچ، روئٹرز
26 اکتوبر 2017
ہنگری کی پولیس نے ایک ایسے پاکستانی مہاجر کو گرفتار کر لیا ہے، جس پر الزام ہے کہ وہ اپنے ملک میں ستر افراد کو ہلاک کرنے میں ملوث تھا۔ ہنگری اور آسٹریا کے سکیورٹی اداروں نے اس خبر کی تصدیق کر دی ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/PIXSELL/V. Z. Rogulja
اشتہار
خبر رساں ادارے روئٹرز نے ہنگری اور آسٹریائی پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایک ایسے پاکستانی مہاجر کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جو اپنے ملک کی پولیس کو ستر افراد کو ہلاک کرنے کے الزام میں مطلوب ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس پاکستانی شہری کے بین الاقوامی وارنٹ گرفتاری جاری تھے اور یہ انٹرپول کو بھی مطلوب تھا۔
سربیا کی سرحد پر پھنسے پاکستانی مہاجرین مغربی یورپ جانے کے منتظر
01:12
This browser does not support the video element.
ہنگری کی کاؤنٹی Bacs-Kiskun کی پولیس کی طرف سے بدھ کو جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق سکیورٹی اہلکاروں نے سربیا کی سرحد سے متصل ایک کارروائی کے دوران غیر قانونی مہاجرین کا ایک گروپ حراست میں لیا تھا اور یہ مطلوب پاکستانی انہی افراد میں شامل تھا۔
ہنگری کی پولیس نے اس مشتبہ شخص کی شناخت اے۔ زیڈ سے کی ہے، جس کی عمر 35 برس ہے۔ ملک کے نجی اور سکیورٹی قوانین کی وجہ سے اس پاکستانی شہری کی مکمل شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی مہاجرین کے اس گروہ کی گرفتاری کے بعد جب ان افراد کے کوائف جمع کیے گئے تو معلوم ہوا کہ یہ پاکستانی اپنے ملک میں ستر افراد کو ہلاک کرنے کے الزام میں مطلوب ہے۔
ہنگری کی پولیس نے بتایا ہے کہ آسٹریائی حکام کی طرف سے مخبری کے نتیجے میں یہ گرفتاری عمل میں آئی۔ بتایا گیا ہے کہ یہ پاکستانی انسانوں کے اسمگلروں کی مدد سے آسٹریا جانے کی کوشش میں تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق آئندہ چند روز میں اس پاکستانی شہری کو اسلام آباد حکومت کے حوالے کرنے لیے قانونی کارروائی شروع کر دی جائے گی۔ تاہم اس حوالے سے زیادہ معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں کہ یہ عمل کب اور کس طرح شروع ہو گا۔
مہاجرين کا بحران : پناہ گزينوں میں پاکستانی کتنے؟
ان دنوں دنيا کے معتدد شورش زدہ ممالک سے پناہ گزين يورپ کا رخ کر رہے ہيں۔ اگرچہ ان ميں پاکستانی مہاجرين کی تعداد مقابلتاً کافی کم ہے تاہم گزشتہ ايک برس ميں يہ تعداد پچھلے پانچ برسوں کی نسبت دوگنا سے بھی زيادہ بڑھ گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/PIXSELL/D. Puklavec
سالانہ چودہ ہزار پاکستانی پناہ گزين
گزشتہ پانچ برسوں کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو اس دوران سالانہ اوسطاﹰ قریب چودہ ہزار پاکستانی شہری پناہ کی تلاش میں یورپ پہنچے۔
تصویر: Reuters/M. Djurica
ایک سال میں بتيس ہزار پاکستانی
گزشتہ دس ماہ کے دوران قریب بتیس ہزار پاکستانی شہریوں نے يورپی يونين کے رکن ممالک ميں سياسی پناہ کی باقاعدہ درخواستیں جمع کرائیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Barukcic
درخواستوں کے اعتبار سے ہنگری سر فہرست
گزشتہ دس مہینوں (دسمبر 2014ء تا ستمبر 2015ء) کے دوران پاکستانی شہریوں کی جانب سے پناہ کی سب سے زیادہ درخواستیں ہنگری میں جمع کرائی گئیں۔ اس عرصے کے دوران ہنگری میں ایسے درخواست دہندہ پاکستانی شہریوں کی تعداد تیرہ ہزار سے زائد رہی۔
تصویر: Reuters/O. Teofilovski
ہنگری کے بعد جرمنی
ہنگری کے بعد پاکستانی مہاجرین نے سب سے زیادہ تعداد میں جرمنی کا رخ کیا، جہاں انہی دس مہینوں کے دوران ساڑھے پانچ ہزار سے زائد پاکستانی پناہ کی درخواستیں دے چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Dalder
چار ہزار پاکستانی اٹلی ميں بھی
اسی طرح ان دس مہینوں میں اٹلی میں بھی چار ہزار سے زائد پاکستانی اپنے لیے پناہ سے متعلق قانونی عمل کا آغاز کر چکے ہیں۔
تصویر: picture alliance/NurPhoto/A. Widak
حتمی منظوری کا انتظار
یوروسٹیٹ کے ڈیٹا کے مطابق برطانیہ، آسٹریا، فرانس اور یونان میں ایسے پاکستانی درخواست دہندگان کی تعداد چھ ہزار سے زائد ہے، جو اب وہاں اپنے لیے پناہ کی حتمی منظوری کے انتظار میں ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
مرد اکثریت میں
اگر ان پاکستانی تارکین وطن کی عمروں کو دیکھا جائے تو قریب بتیس ہزار میں سے ساڑھے چوبیس ہزار سے زائد ایسے پاکستانیوں کی عمریں اٹھارہ اور چونتیس برس کے درمیان ہیں۔ پناہ کے متلاشی اکثريتی پاکستانی نوجوان مرد ہيں۔
تصویر: Getty Images/M.Cardy
بچے اور ستر بوڑھے بھی درخواست گزار
ان میں ایک ہزار سے زائد وہ بچے بھی شامل ہیں، جن کی عمریں چودہ برس سے کم ہیں۔ ان میں سے 70 درخواست دہندگان تو ایسے بھی ہیں، جن کی عمریں 65 برس سے زیادہ ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. Atanasovskia
عورتوں کا تناسب
اگرچہ پاکستان سے ترک وطن کر کے یورپ آنے والے ان شہریوں میں بہت بڑی اکثریت مردوں کی ہے تاہم ان میں 1600 خواتین بھی ہیں۔ ان ڈیڑھ ہزار سے زائد پاکستانی خواتین میں سے 630 کی عمریں اٹھارہ اور چونتیس برس کے درمیان ہیں۔