716 ارب ڈالر کا ریکارڈ دفاعی بجٹ، ٹرمپ نے دستخط کر دیے
14 اگست 2018
نئے ٹینک، زیادہ جنگی طیارے، مزید بحری جہاز اور ایک خلائی فوج کی تشکیل کے عمل کا آغاز، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دفاعی شعبے میں اگلے برس کے لیے سات سو سولہ ارب ڈالر کے ریکارڈ بجٹ کی دستاویز پر دستخط کر دیے ہیں۔
اشتہار
امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے منگل چودہ اگست کی صبح ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے 2019ء کے لیے ملکی دفاعی بجٹ کی دستاویز پر دستخط نیو یارک سے قریب 400 کلومیٹر شمال مغرب کی طرف واقع فورٹ ڈرم نامی امریکی فوجی اڈے پر کیے۔
ٹرمپ نے اگلے برس کے لیے دفاعی اخراجات سے متعلق اس قانونی دستاویز پر دستخط کرنے کے بعد کہا، ’’یہ بجٹ ہماری فوج اور ہمارے فوجیوں کی جدید تاریخ میں اہم ترین سرمایہ کاری ہے۔‘‘ روئٹرز کے مطابق ان رقوم سے دیگر شعبوں کے علاوہ امریکی فوج کے پرانے ٹینکوں، جنگی طیاروں اور پرانے بحری جہازوں کی جگہ زیادہ جدید ماڈل متعارف کرائے جائیں گے۔
اس کے علاوہ امریکی فوج کی نفری میں انہی رقوم سے مزید پندرہ ہزار چھ سو فوجیوں کا اضافہ بھی کیا جائے گا۔ آئندہ برس کے لیے اب قانون کی شکل اختیار کر جانے والے اس دفاعی بجٹ کے مطابق امریکی فوج کے اہلکاروں کی تنخواہوں میں 2019ء سے 2.6 فیصد کا اضافہ بھی کر دیا جائے گا۔
ترکی کو جنگی طیاروں کی فراہمی پر پابندی
نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے دستخطوں کے بعد آئندہ برس کے لیے جو سالانہ امریکی دفاعی بجٹ اب قانون بن گیا ہے، اس میں مغربی دفاعی تنظیم نیٹو کے ایک اہم رکن ملک ترکی کو جنگی طیارے فراہم کرنے پر پابندی بھی لگا دی گئی ہے۔
دفاعی بجٹ سے متعلق اس قانون کے تحت ترکی کو امریکا کی طرف سے آئندہ ایف پینتیس طرز کے جدید ترین جنگی طیاروں کی ترسیل ممنوع ہو گی۔ اس پابندی کی وجہ امریکا اور ترکی کے مابین ایک دوسرے کے روایتی حلیف ہونے کے باوجود اس وقت پائی جانے والی وہ شدید کشیدگی ہے، جس کا سبب ترکی میں ایکی امریکی پادری کی گرفتاری بنی ہوئی ہے۔
اس امریکی پادری کا نام اینڈریو برنسن ہے اور اسے ترکی میں اپنے خلاف دہشت گردی کے الزامات کا سامنا ہے۔ امریکا اپنے اس شہری اور کلیسائی شخصیت کی رہائی کے لیے کئی مرتبہ ترکی سے براہ راست مطالبے کر چکا ہے، جن پر عمل درآمد نہ کیے جانے کی وجہ سے واشنگٹن نے ترکی کے خلاف متعدد اقدامات بھی کیے ہیں۔
انہی میں سے ایک صدر ٹرمپ کی وہ حالیہ ٹویٹ بھی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ’ترکی اور امریکا کے تعلقات اس وقت اچھے نہیں ہیں۔‘‘ اس کے علاوہ ڈونلڈ ٹرمپ نے ترک فولادی مصنوعات کی امریکا درآمد پر اضافی محصولات بھی عائد کر دیے تھے۔ اسی وجہ سے گزشتہ کئی ماہ سے اپنی قدر میں کمی کا سامنا کرنے والی ترک کرنسی لیرا کی قدر گزشتہ ہفتے صرف ایک دن میں قریب 20 فیصد کم بھی ہو گئی تھی۔
اس بجٹ قانون کے تحت صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا کے روس کے ساتھ فوجی شعبے میں تعاون کو بھی محدود کر دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے جرمنی کے بارے میں بیانات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمنی کی تعریف بھی کر چکے ہیں اور جرمنی پر تنقید بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے چانسلر میرکل کو ’عظیم‘ بھی کہا ہے اور ان کا یہ دعوی بھی ہے کہ برلن حکومت امریکا کی ’مقروض‘ ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
کبھی ایسا تو کبھی ویسا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015ء میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مہاجرین کے لیے سرحدیں کھولنے کے فیصلے کو ایک بہت بڑی غلطی سے تعبیر کیا تھا۔ وہ جرمنی کی پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں اور کبھی ان حق میں بیان بھی دیتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
’عظیم‘
ٹرمپ نے 2015ء میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جرمنی خاموشی سے رقم جمع کرنے اور دنیا کی ایک عظیم رہنما میرکل کے سائے میں قسمت بنانے میں لگا ہوا ہے۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/M. Schreiber
بہت برا
’’جرمن برے ہوتے ہیں، بہت ہی برے۔ دیکھو یہ امریکا میں لاکھوں گاڑیاں فروخت کرتے ہیں۔ افسوس ناک۔ ہم اس سلسلے کو ختم کریں گے۔‘‘ جرمن جریدے ڈیئر شپیگل کے مطابق ٹرمپ نے یہ بیان مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک سربراہ اجلاس کے دوران دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/E. Vucci
کچھ مشترک بھی
ٹرمپ نے مارچ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’ ٹیلفون سننے کی بات ہے، تو میرے خیال میں جہاں تک اوباما انتظامیہ کا تعلق تو یہ چیز ہم میں مشترک ہے۔‘‘ ان کی اشارہ ان الزامات کی جانب تھا، جو وہ ٹیلیفون سننے کے حوالے سے اوباما انتظامیہ پر عائد کرتے رہے ہیں۔ 2013ء میں قومی سلامتی کے امریکی ادارے کی جانب سے میرکل کے ٹیلیفون گفتگو سننے کے واقعات سامنے آنے کے بعد جرمنی بھر میں شدید و غصہ پایا گیا تھا۔
تصویر: Picture alliance/R. Sachs/CNP
غیر قانونی
’’میرے خیال میں انہوں نے ان تمام غیر قانونی افراد کو پناہ دے کر ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔ ان تمام افراد کو، جن کا تعلق جہاں کہیں سے بھی ہے‘‘۔ ٹرمپ نے یہ بات ایک جرمن اور ایک برطانوی اخبار کو مشترکہ طور پر دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
’مقروض‘ جرمنی
ٹرمپ نے 2017ء میں میرکل سے پہلی مرتبہ ملنے کے بعد کہا تھا، ’’جعلی خبروں سے متعلق آپ نے جو سنا ہے اس سے قطع نظر میری چانسلر انگیلا میرکل سے بہت اچھی ملاقات ہوئی ہے۔ جرمنی کو بڑی رقوم نیٹو کو ادا کرنی ہیں اور طاقت ور اور مہنگا دفاع مہیا کرنے پر برلن حکومت کی جانب سے امریکا کو مزید پیسے ادا کرنے چاہیں۔‘‘
تصویر: Picture alliance/dpa/L. Mirgeler
منہ موڑنا
امریکی صدر نے جرمن حکومت کے داخلی تناؤ کے دوران اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’’جرمن عوام تارکین وطن کے بحران کے تناظر میں، جس نے مخلوط حکومت کو مشکلات کا شکار کیا ہوا ہے، اپنی قیادت کے خلاف ہوتے جا رہے ہیں۔ جرمنی میں جرائم کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ لاکھوں افراد کو داخل کر کے یورپی سطح پر بہت بڑی غلطی کی گئی ہے، جس سے یورپی ثقافت پر بہت تیزی سے تبدیل ہو گئی ہے۔‘‘
تصویر: AFP/Getty Images/L. Marin
7 تصاویر1 | 7
امریکی خلائی فوج کے قیام کا منصوبہ
فورٹ ڈرم کے امریکی فوجی اڈے پر بجٹ قانون پر دستخط کرنے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک امریکی ’اسپیس فورس‘ کے قیام کے اپنے منصوبے کا دفاع کرتے ہوئے یہ بھی کہا، ’’آسمانوں، زمین اور سمندروں کی طرح خلا بھی اب ایک میدان جنگ بن چکا ہے۔‘‘
امریکی صدر کے مطابق، ’’ہم اپنی اس اسپیس فورس کو امریکی دفاعی افواج کا چھٹا بازو اور خلا میں امریکا کے اپنے حریف ممالک پر عسکری غلبے کو یقینی بنائیں گے۔‘‘
روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق ٹرمپ کا 716 ارب ڈالر (627 ارب یورو) کا یہ سالانہ دفاعی بجٹ اپنی مالیت میں ریکارڈ حد تک زیادہ ہے لیکن واشنگٹن میں عسکری اور بین الاقوامی علوم کے مرکز کے مطابق عملی طور پر ٹرمپ کے پیش رو اوباما کے پہلے دور صدارت کے شروع کے تین برسوں کے دوران پیش کیے گئے تینوں سالانہ دفاعی بجٹ اپنی اپنی مالیت میں 2019ء کے ڈیفنس بجٹ سے زیادہ تھے۔
م م / ع ت / روئٹرز، ڈی پی اے
ٹرمپ کے ایسے نو ساتھی جو برطرف یا مستعفی ہو گئے
وائٹ ہاؤس کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر ہوپ ہیکس نے اپنے عہدے سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کے کتنے اعلی عہدیدار برطرف یا مستعفی ہو چکے ہیں، یہ ان تصاویر کے ذریعے جانیے۔
انتیس سالہ سابق ماڈل ہوپ ہیکس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتہائی قریبی اور پرانی ساتھی قرار دی جاتی ہیں۔ سن دو ہزار پندرہ میں ٹرمپ کی صدارتی مہم کی ترجمان ہوپ نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ذمہ داریاں بڑے احسن طریقے سے نبھائی ہیں۔ امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت پر ان سے پوچھ گچھ بھی کی گئی تھی۔
تصویر: Reuters/C. Barria
اسٹیو بینن
سن دو ہزار سولہ کے انتخابات میں ٹرمپ کی فتح اور اُن کے قوم پرستی اور عالمگیریت کے خلاف ایجنڈے کے پس پشت کارفرما قوت اسٹیو بینن ہی تھے۔ گزشتہ ہفتے امریکی ریاست ورجینیا میں شارلٹس ویل کے علاقے میں ہونے والے سفید فام قوم پرستوں کے مظاہرے میں ہوئی پُر تشدد جھڑپوں کے تناظر میں ٹرمپ کو ریپبلکنز کی جانب سے سخت تنقید کے ساتھ بینن کی برطرفی کے مطالبے کا سامنا بھی تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/A. Brandon
انٹونی سکاراموچی
’مُوچ‘ کی عرفیت سے بلائے جانے والے 53 سالی انٹونی سکاراموچی وائٹ ہاؤس میں محض دس روز ہی میڈیا چیف رہے۔ بہت عرصے خالی رہنے والی اس آسامی کو نیو یارک کے اس شہری نے بخوشی قبول کیا لیکن اپنے رفقائے کار کے ساتھ نامناسب زبان کے استعمال کے باعث ٹرمپ اُن سے خوش نہیں تھے۔ سکاراموچی کو چیف آف سٹاف جان کیلی نے برطرف کیا تھا۔
امریکی محکمہ برائے اخلاقیات کے سابق سربراہ والٹر شاؤب نے رواں برس جولائی میں وائٹ ہاؤس سے ٹرمپ کے پیچیدہ مالیاتی معاملات پر اختلاف رائے کے بعد اپنے منصب سے استعفی دے دیا تھا۔ شاؤب ٹرمپ کے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد اُن کے ذاتی کاروبار کے حوالے سے بیانات کے کڑے ناقد رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J.S. Applewhite
رائنس پریبس
صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آنے کے فوراﹰ بعد رپبلکن رائنس پریبس کو وائٹ ہاؤس کا چیف آف اسٹاف مقرر کیا تھا۔ تاہم تقرری کے محض چھ ماہ کے اندر ہی اس وقت کے مواصلات کے سربراہ انٹونی سکاراموچی سے مخالفت مول لینے کے سبب اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا تھا۔
تصویر: Reuters/M. Segar
شین اسپائسر
وائٹ ہاؤس کے سابق پریس سیکرٹری شین اسپائسر کے ٹرمپ اور میڈیا سے بہت اچھے تعلقات تھے۔ تاہم اُنہوں نے ٹرمپ کی جانب سے انٹونی سکاراموچی کی بطور ڈائرکٹر مواصلات تعیناتی کے بعد احتجاجاﹰ استعفیٰ دے دیا تھا۔ اسپائسر اس تقرری سے خوش نہیں تھے۔
تصویر: Reuters/K.Lamarque
مائیکل ڈیوبک
وائٹ ہاؤس پریس سیکرٹری مائیکل ڈیوبک کو اُن کے امریکی انتخابات میں روس کے ملوث ہونے کے الزامات کو صحیح طور پر ہینڈل نہ کرنے کے سبب ان کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Walsh
جیمز کومی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کو بھی برطرف کر دیا تھا۔ کومی پر الزام تھا کہ اُنہوں نے ہلیری کلنٹن کی ای میلز کے بارے میں درست معلومات فراہم نہیں کی تھیں۔ تاہم ٹرمپ کے ناقدین کو یقین ہے کہ برطرفی کی اصل وجہ ایف بی آئی کا ٹرمپ کی انتخابی مہم میں روس کے ملوث ہونے کے تانے بانے تلاش کرنا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. S. Applewhite
مائیکل فلن
قومی سلامتی کے لیے ٹرمپ کے مشیر مائیکل فلن کو رواں برس فروری میں اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔ فلن نے استعفے سے قبل بتایا تھا کہ اُنہوں نے صدر ٹرمپ کے حلف اٹھانے سے قبل روسی سفیر سے روس پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔ فلن پر اس حوالے سے نائب امریکی صدر مائیک پنس کو گمراہ کرنے کا الزام بھی عائد کیا گیا تھا۔