1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

930 فرانسیسی جہادی عراق اور شام میں

افسر اعوان14 ستمبر 2014

فرانسیسی وزیر داخلہ نے خبردار کیا ہے کہ فرانس میں جہادیوں کی لہر سر اٹھا رہی ہے۔ آج اتوار 14 ستمبر کو شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا کہ فرانس سے تعلق رکھنے والے 930 افراد عراق اور شام میں موجود ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

فرانسیسی وزیر داخلہ بیرنار کازینیو کے مطابق فرانس سے تعلق رکھنے والے کم از کم 350 افراد بحران اور خانہ جنگی کے شکار ممالک عراق اور شام میں سرگرم دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی مدد کر رہے ہیں۔ بیرنار کازینیو کا یہ انٹرویو فرانسیسی روزنامہ Le Journal du Dimanche میں شائع ہوا ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق فرانسیسی حکومت نے رواں برس موسم بہار میں ایسے افراد کے بارے میں اطلاع دینے کے لیے ایک ہاٹ لائن قائم کی تھی جو ممکنہ طور پر جہاد کے لیے ملک سے باہر جا سکتے ہوں۔ کازینیو کے مطابق اس پیشرفت کے بعد اب تک کم از کم 70 افراد کو دیگر ممالک میں دہشت گردوں کی مدد کے لیے جانے سے روکا جا چکا ہے۔ اس کے علاوہ 350 دیگر شدت پسند مسلمانوں کی شناخت ہو چکی ہے۔ ان میں سے 80 کم عمر افراد ہیں جبکہ 150 خواتین ہیں۔

فرانس سے تعلق رکھنے والے کم از کم 350 افراد دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی مدد کر رہے ہیںتصویر: picture alliance / AP Photo

فرانسیسی وزیر داخلہ بیرنار کازینیو کے بقول جہادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے بعد فرانس واپس لوٹنے والے افراد کو جب انٹرویو کیا گیا تو مختلف نقطہ نظر سامنے آئے۔ ان میں سے بعض لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ ان سرگرمیوں کے حوالے سے قائل ہوئے ہیں اور دوبارہ جہادی سرگرمیوں میں شمولیت کے لیے جانا چاہیں گے جبکہ دیگر افراد یہ سلسلہ جاری رکھنا نہیں چاہتے اور تشدد اور خونریز حملوں میں شریک ہونے کو تیار نہیں ہیں۔

دوسری طرف فرانس کی طرف سے دہشت گرد گروہ اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے ایک برطانوی شہری ڈیوڈ ہینز کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اس گروپ کے خلاف بین الاقوامی ایکشن کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق، ’’ڈیوڈ ہینز کا وحشیانہ قتل اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ کیوں عالمی برادری کو اس بزدل اور قابل نفرت تنظیم کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔‘‘ اس بیان میں ڈیوڈ ہینز کے خاندان اور برطانوی عوام کے ساتھ یکجہتی کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں