G8 وزراء خارجہ کا اجلاس
25 جون 2009توقع کی جارہی ہے کہ اس اجلاس میں زیادہ تر، ایران میں صدارتی الیکشن کے بعد کی صورتحال اور افغانستان کی تعمیر و ترقی کے موضوعات زیر بحث رہیں گے۔ اس اجلاس میں افغانستان اور پاکستان کے وفود، افغانستان کی صورتحال پر ہونے والے مذاکرات میں خصوصی شرکت کر رہے ہیں۔
تین روز تک جاری رہنے والے اس اجلاس کی میزبانی بحیرہ آڈریا کے ساحل پر واقع اطالوی شہر ٹریسٹے کررہا ہے۔ G8 ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اس اجلاس میں مذاکرات کا اصل موضوع افغانستان کی صورت حال تھا مگر ایران کی تازہ ترین صورت حال اور وہاں جاری سیاسی کشمکش نے اس اجلاس میں اپنی اہمیت کے حوالے سے افغانستان کے حالات کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
ایران اور مغربی ممالک کے تعلقات میں حالیہ کشیدگی کے مد نظر G8 اجلاس کے میزبان ملک، اٹلی نے، ایران کو 26 جون کو اسی اجلاس میں شرکت کی خصوصی دعوت دی تھی جو ایران مسترد کرچکا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ منوچہر متقی نے کل بدھ کے روز G8 کے اس وزارتی اجلاس میں میں شرکت کے حوالے سے کئے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ ان کا ’’اٹلی جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔‘‘ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے اطالوی وزیر خارجہ فرانکو فراتینی نے کہا تھا: ’’مجھے یقین ہے کہ اس اجلاس میں ہم ایران میں عام شہریوں کے شخصی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کی کھل کر مذمت کر سکیں گے۔‘‘
فراتینی نے مزید کہا کہ ٹریسٹے اجلاس کے شرکاء اس بات پر زور دیں گے کہ ایسے اقدامات ایران کو پوری دنیا سے الگ تھلگ کر دیں گے، آٹھ کے گروپ میں شامل ریاستیں ایسا نہیں چاہتیں، اور خود ایران کو بھی اس کا بخوبی علم ہونا چاہئے۔
تہران حکومت کو اپنے ہاں داخلی طور پر عائد پابندیوں اور انتخابات میں دھاندلی کے سبب مغربی ممالک کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ G8 گروپ میں روس وہ واحد ریاست ہے جو ایران میں صدارتی انتخابات اور ان کے بعد پیدا ہونے والے حالات کو ایران کا داخلی معاملہ قرار دے رہی ہے۔
اس کے برعکس ایران ہی کے بارے میں امریکی انتظامیہ کا رویہ واضح طور پر سخت ہوتا جارہا ہے۔ امریکہ میں ایک حکومتی اہلکار کے مطابق، ’’وزرائے خارجہ کے اس اجلاس کے لئے یہ ایک ایسا موقع ہے جس میں وہ ایران کے متعلق تبادلہ خیال کریں گے اور اس بارے میں بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا کہ ایران میں موجودہ صورت حال کے جی آٹھ ملکوں کی تہران سے متعلق حکمت عملی پر کس طرح کے ممکنہ لیکن دیرپا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔‘‘
اٹلی میں آٹھ کے گروپ کے اس اجلاس میں یورپی یونین کی طرف سے اُس کے خارجہ پالیسی کے نگران عہدیدار خاوئیر سولانا کے علاوہ اس بلاک کے متعدد دیگر نمائندے بھی شرکت کر رہے ہیں۔
جی ایٹ تنظیم کے بارے میں یہ حقائق بھی دلچسپ ہیں کہ اس کا اپنا نہ تو کوئی ہیڈکوارٹر ہے، نہ ہی کوئی طے شدہ سالانہ بجٹ اور نہ ہی کوئی مستقل عملہ۔ اپنے طور پر خصوصی اہمیت کی حامل یہ ایک ایسی غیر رسمی تنظیم ہے جس کے ارکان عالمی مسائل کے حل، بین الاقوامی اقتصادی صورتحال میں بہتری اور امن کی مجموعی صورت حال سے متعلق آپس میں مشوروں کے بعد عملی اقدامات کی کوششیں کرتے ہیں۔
رپورٹ : میرا جمال
ادارت : مقبول ملک