روس کو تنبیہ، یورپی اتحاد پر زور، شولس کا نئے سال کا پیغام
31 دسمبر 2021
جرمن چانسلر اولاف شولس نے نئے سال کے اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ کورونا وباسے نمٹنا اگلے سال ان کا سب سے اہم کام ہوگا۔ شولس نے یورپی اتحاد کو مزید مستحکم بنانے پر بھی زور دیا ہے۔
اشتہار
جمعے کی شب ٹی وی پر نشر کیے جانے والے خطاب میں اولاف شولس جرمنی میں کورونا وبا پر قابو پانے، جی سیون کی سربراہی، موسمیاتی تبدیلیوں، روس اور یوکرائن کے مابین کشیدگی اور یورپی اتحاد سے متعلق بات کریں گے۔ عمومی طور پر نئے سال کے موقع پر جرمن چانسلر کا خطاب جرمنی کی داخلی پالیسیوں سے متعلق ہوتا ہے۔ تاہم جرمنی کے نئے چانسلر بین الاقوامی موضوعات پر اپنی رائے جرمن عوام کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔
یورپی اتحاد
ٹی وی پر نشر کیے جانے سے قبل ان کے دفتر کی جانب سے خطاب کے شائع کیے گئے متن کے مطابق شولس کا کہنا ہے کہ جرمنی اور یورپی یونین امور خارجہ کے بڑے چینلجز کا مل کر مقابلہ کریں گے۔ جرمن چانسلر یورپی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے یورپی اتحاد کو ناگزیر سمجھتے ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی تعاون اور اپنے لیے آواز خود بلند کرنے کے لیے خودمختار اور طاقت ور یورپ کے قیام پر زور دیا۔''ہمارا مقصد خود مختار اور مضبوط یورپ ہے۔ ایک ایسا یورپ جو امن، قانون کی عمل داری اور جمہوریت جیسی اقدار کے ساتھ رہے۔‘‘
روس اور یوکرائن کے مابین حالیہ تنازعہ کے حوالے سے شولس کا کہنا ہے کہ یوکرائن کی علاقائی سالمیت کا ہر حال میں احترام کرنا ہوگا۔ ''سرحدوں کے احترام پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو گا۔‘‘ واضح رہے کہ روس یوکرائن پر حملے کی منصوبہ بندی کے الزامات کو مسترد کرتا ہے۔ روس کے مطابق یوکرائنی سرحد کے قریب فوجیوں کی تعیناتی اس کا حق ہے۔ اس حوالے سے مغربی ممالک کے خدشات پر اپنی رائے دیتے ہوئے شولس کہتے ہیں،''ہم امن کو یقینی بنانے کے لیے اپنے ٹرانس اٹلانٹک اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔‘‘
جرمنی کی قیادت سنبھالنے والے چانسلر
سن 1949 سے اب تک جرمنی کی قیادت کل آٹھ چانسلروں نے سنبھالی ہے۔ ان میں صرف انگیلامیرکل ہی خاتون ہیں۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ مختلف چانسلرز کی کیا خصوصیات تھیں۔
تصویر: AP Photo/picture alliance
انگیلا میرکل، سی ڈی یو 2021-2005
انگیلا میرکل جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر ہیں۔ یہ سولہ سال تک جرمن چانسلر رہی ہیں۔ اس سال جرمنی میں انتخابات کے بعد نئی حکومت کے قیام کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں میں بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ نئی حکومت کے قیام تک میرکل ملک کی چانسلر رہیں گی۔
تصویر: Laurence Chaperon
گیرہارڈ شروئڈر، ایس پی ڈی 2005-1998
1998ء میں پہلی مرتبہ ایس پی ڈی اور گرین پارٹی کا حکومتی اتحاد قائم ہوا۔ اس اتحاد نے ایس پی ڈی کے گیرہارڈ شروئڈر کو ملک کا چانسلر منتخب کیا۔ پہلی مرتبہ جرمن فوجی نیٹو اتحاد کے تحت بیرون ملک تعینات ہوئے۔ ان کا سماجی بہبود کا پروگرام ایجنڈا 2010 ان کی پارٹی کے استحکام پر سوالیہ نشان بن گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہیلموٹ کوہل، سی ڈی یو 1998-1982
ہیلموٹ کوہل سولہ سال تک جرمن چانسلر رہے۔ ان کی قیادت کے انداز کو بہت محتاط تصور کیا جاتا تھا۔ لیکن ان کے دور اقتدار میں مغربی اور مشرقی جرمنی کا انضمام ہوا۔ انہوں نے سابقہ مشرقی جرمنی کی تعمیر نو کے لیے بھی اہم فیصلے کیے۔ کوہل نے یورپی اتحاد کے ایجنڈے کو بھی آگے بڑھایا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہیلموٹ شمٹ، ایس پی ڈی 1982-1974
ولی برانٹ کی جانب سے عہدے سے مستعفی ہونے پر ہیلموٹ شمٹ نے چانسلر کا عہدہ سنبھالا۔ انہیں تیل کے بحران، مہنگائی اور معیشت کی سست روی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے انتہائی بائیں بازو کی شدت پسند تنظیم 'ریڈ آرمی فیکشن' کے خلاف انتہائی سخت موقف اپنایا۔ انہیں پارلیمان میں اعتماد کا ووٹ حاصل نہ کرنے پر اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ولی برانٹ، ایس پی ڈی 1974-1969
احتجاجی مظاہروں کے باعث جرمنی کی سیاست تبدیل ہو گئی۔ سوشل ڈیموکریٹک جماعت کے ولی برانٹ اس سیاسی جماعت کے پہلے چانسلر بن گئے۔ انہوں نے وارسا میں ایک یادگار کے سامنے جب اپنے گھٹنے جھکائے تو اسے نازی جرمنی کی جانب سے معافی کے طور پر دیکھا گیا۔ انہیں سن 1971 میں مشرقی ممالک کے ساتھ تناؤ کم کرنے پر نوبل امن انعام بھی دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کرٹ گیورگ کیسنگر، سی ڈی یو 1969-1966
ان کے دور اقتدار میں سی ڈی یو اور ایس پی ڈی کے مابین پہلا 'گرینڈ اتحاد' قائم ہوا۔ اس دور میں جرمنی کی معیشت تیزی سے گری۔ حکومت کی جانب سے ہنگامی قوانین کے نفاذ کے خلاف نوجوان سٹرکوں پر آنکلے۔ یہیں سے جرمنی میں طلبا کی ایک تحریک کا آغاز ہوا۔ نازی دور میں کیسنگر کے کردار پر کافی تنقید کی جاتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لڈوگ ایرہارڈ، سی ڈی یو 1966-1963
لڈوگ ایرہارڈ کو آڈے ناؤر کا جانشین منتخب کیا گیا تھا۔ انہوں نے آڈے ناؤر کے دور میں بطور وزیر خارجہ کافی شہرت پائی تھی۔ انہوں نے سماجی اقتصادیات کو اپنایا اور مغربی جرمنی کی اقتصادی ترقی کے بانی کہلائے جانے لگے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کونراڈ آڈے ناؤر، سی ڈی یو 1963-1949
کونراڈ آڈے ناؤر جرمنی کے پہلے چانسلر تھے۔ ان کی قیادت میں جرمنی ایک خودمختار ریاست بنا۔ ان کی خارجہ پالیسی کا رجحان مغرب کی طرف تھا۔ ان کی قیادت کے انداز کو آمرانہ بھی کہا جاتا تھا۔
تصویر: picture alliance/Kurt Rohwedder
8 تصاویر1 | 8
جی سیون کی سربراہی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کی کوشش
اولاف شولس کا نئے سال کے اپنے پہلے خطاب میں کہنا ہے،''اگلے سال سے جرمنی ایک سال کے لیے سات مضبوط معیشتوں اور جہوریت والے سات ممالک کے گروپ جی سیون کی سربراہی سنبھالے گا۔‘‘ شولس کے مطابق جرمنی اپنی صدارت میں اس بات کو یقینی بنائے گا کہ یہ سات طاقتیں ماحول دوست کاروبار اور ایک منصفانہ نظام کے قیام کے لیے کام کریں۔''ایسی دنیا جس میں قریباﹰ دس ارب لوگ ہیں وہاں بین الاقوامی تعاون انتہائی ضروری ہے، ہماری آوازیں تب ہی سنی جائیں گی جب ہم دوسروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔‘‘
کورونا وبا کا مقابلہ
شولس کا کہنا ہے،''یہ ہم سب پر واضح ہے کہ وبائی بیماری ختم نہیں ہوئی ہے، اومیکرون ویریئنٹ نے صورتحال کو خاصا مشکل بنا دیا ہے۔‘‘
انہوں نے جرمن عوام کا کورونا وائرس کے قوانین پر عمل کرنے پر شکریہ ادا کیا اور لوگوں کو ویکسین اور بوسٹر شاٹ لینے کی تاکید کی۔ جرمن چانسلر کے مطابق جرمن حکومت جنوری میں ویکسین کی 30 ملین اضافی خوراکیں مہیا کرے گی۔ ''اب یہ سب ہماری رفتار پر منحصر ہے۔ ہمیں وائرس سے تیز تر ہونے کی ضرورت ہے۔‘‘