1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستجرمنی

کیا جرمنی کا روسی گیس کے بغیر گزارہ ہو سکتا ہے؟

29 مارچ 2022

روس کا مطالبہ ہے کہ کچھ خریدار ملک اس کی برآمدی گیس کے لیے مالی ادائیگی روسی کرنسی روبل میں کریں لیکن جرمنی میں اس طرح کی ادائیگیوں کے معاملے میں ایک ممکنہ تنازعے کے خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

تصویر: Abdulhamid Hosbas/AA/picture alliance

2021ء میں جرمنی کی گیس کی درآمدات میں روسی گیس  کا حصہ 55 فیصد تھا۔ اگرچہ یہ شرح 2022ء کی پہلی سہ ماہی میں 40 فیصد تک گر چکی ہے، تاہم جرمن وزیر اقتصادیات رابرٹ ہابیک کا کہنا ہے کہ جرمنی 2024ء کے وسط سے پہلے روسی گیس کی فراہمی پر انحصار سے مکمل آزادی حاصل نہیں کر سکتا۔

آخر مسئلہ ہے کیا؟

ماسکو نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ 31 مارچ تک ایک نیا طریقہ کار تیار کرے گا جس کے تحت نام نہاد 'غیر دوستانہ‘ ممالک، جو یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد ماسکو پر عائد پابندیوں کے ذمہ دار ہیں، وہ روسی گیس کے لیے مالی ادائیگی روبل میں کریں گے۔ ان میں یورپ کا صنعتی پاور ہاؤس جرمنی اور اس کے کئی دیگر یورپی اتحادی ممالک بھی شامل ہیں۔

روس کے تازہ ترین منصوبوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں، کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا، ''کوئی ادائیگی نہیں، تو کوئی گیس بھی نہیں۔‘‘

روسی گیس کے سب سے بڑے جرمن صارفین Uniper، RWE اور VNG نامی ادارے ہیں۔ ان سب کے ساتھ روس کے طویل المدتی گیس سپلائی فراہمی کے معاہدے ہیں۔ ان کمپنیوں نے کسی بھی ممکنہ رکاوٹ کے لیے انفرادی تیاریوں کے بارے میں سوالات کے جوابات دینے سے گریز کیا۔

نیٹو فورسز کی ناروے میں عسکری مشقیں

02:26

This browser does not support the video element.

اگر سپلائی میں خلل پڑے تو کیا ہوتا ہے؟

جرمنی کی یوٹیلیٹی ایسوسی ایشن BDEW نے مطالبہ کیا ہے کہ ملکی حکومت روسی گیس کی سپلائی بند ہو جانے کے حوالے سے ایک ہنگامی قومی منصوبہ تیار کرے۔

برلن میں پہلے سے ہی ایک 'ایمرجنسی گیس پلان‘ موجود ہے، جس کے خاکے میں اس طرح کے امکانات سے نمٹنے کے لیے تین بحرانی صورتیں بیان کی گئی ہیں۔

سب سے پہلے کون متاثر ہوتا ہے؟

اگر جرمنی نے اپنے ہاں کافی زیادہ قدرتی گیس ذخیرہ نہ کی، تو سب سے پہلے صنعتی شعبے کو نقصان پہنچے گا۔ یہ جرمنی میں گیس کی طلب کا ایک چوتھائی حصہ ہے۔  جرمن انرجی گروپ E.ON کے چیف ایگزیکٹیو لیون ہارڈ بِرنباؤم نے جرمن پبلک براڈکاسٹر اے آر ڈی کو بتایا، ''اس کا مطلب ہے کہ صنعتی پیداوار ختم ہو جاتی ہے، یعنی سپلائی چین ختم ہو جاتی ہے۔ ہم یقینی طور پر بہت بھاری نقصانات کی بات کر رہے ہیں۔‘‘  گھروں کو صنعتوں پر ترجیح دی جائے گی جبکہ ہسپتال، طبی دیکھ بھال کا شعبہ اور دیگر پبلک سیکٹر ادارے سب سے آخر میں متاثر ہوں گے۔

ب ج / م م (روئٹرز)

توانائی کی زيادہ قيمتيں، جرمن کمپنيوں کی بيرون ملک منتقلی کے خلاف تنبیہ

اگر تیل پر پابندی لگی تو گیس کی سپلائی بھی منقطع ہو سکتی ہے، روس

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں