امريکی محکمہ خزانہ نے ايران کی دو کمپنيوں اور چار شہریوں پر پابندياں عائد کر دی ہيں۔ ان پر شبہ ہے کہ وہ ايران کے ڈرون پروگرام کا حصہ ہيں۔
اشتہار
واشنگٹن کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے پاسداران انقلاب کی معاونت کی ہے۔ ایرانی ایلیٹ فورس کو امريکا نے دو سال قبل دہشتگرد تنظیم قرار دا تھا۔
واشنٹگن حکومت کا الزام ہے کہ مذکورہ افراد و کمپنيوں نے لبنانی شيعہ عسکری و سیاسی تنظيم حزب اللہ اور يمن ميں حوثی باغيوں کو ڈرون فراہم کيے۔ متاثرہ افراد اور کمپنياں امريکا کے ساتھ کوئی کاروبار نہيں کر پائيں گے اور امريکا ميں ان کے تمام اثاثے بھی منجمد کر ديے گئے ہیں۔ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،'' پاسدارن انقلاب کی جانب سے ایرانی کی حمایت رکھنے والے گروہوں کو ڈرون ٹیکنالوجی کی مدد فراہم کی گئی ہے، ان گروہوں کی جانب سے کچھ حملے امریکی فوجیوں پر بھی کیے گئے۔''
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے،'' ہم ایران کی دھمکی آمیز سرگرمیوں اور اس کے حامیوں کا مقابلہ کرتے رہیں گے۔''
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ممالک
امریکا عالمی تجارت کا اہم ترین ملک تصور کیا جاتا ہے۔ اس پوزیشن کو وہ بسا اوقات اپنے مخالف ملکوں کو پابندیوں کی صورت میں سزا دینے کے لیے بھی استعمال کرتا ہے۔ یہ پابندیاں ایران، روس، کیوبا، شمالی کوریا اور شام پر عائد ہیں۔
تصویر: Imago
ایران
امریکا کی ایران عائد پابندیوں کا فی الحال مقصد یہ ہے کہ تہران حکومت سونا اور دوسری قیمتی دھاتیں انٹرنیشنل مارکیٹ سے خرید نہ سکے۔ اسی طرح ایران کو محدود کر دیا گیا ہے کہ وہ عالمی منڈی سے امریکی ڈالر کی خرید سے بھی دور رہے۔ امریکی حکومت ایرانی تیل کی فروخت پر پابندی رواں برس نومبر کے اوائل میں عائد کرے گی۔
کمیونسٹ ملک شمالی کوریا بظاہراقوام متحدہ کی پابندیوں تلے ہے لیکن امریکا نے خود بھی اس پر بہت سی پابندیاں لگا رکھی ہیں۔ امریکی پابندیوں میں ایک شمالی کوریا کو ہتھیاروں کی فروخت سے متعلق ہے۔ ان پابندیوں کے تحت امریکا ایسے غیر امریکی بینکوں پر جرمانے بھی عائد کرتا چلا آ رہا ہے، جو شمالی کوریائی حکومت کے ساتھ لین دین کرتے ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai
شام
واشنگٹن نے شام کے صدر بشارالاسد کی حکومت پر تیل کی فروخت پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ امریکا میں شامی حکومت کے اہلکاروں کی جائیدادیں اور اثاثے منجمد کیے جا چکے ہیں۔ امریکی وزارت خزانہ نے ساری دنیا میں امریکی شہریوں کو شامی حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے کاروبار یا شام میں سرمایہ کاری نہ کرنے کا حکم دے رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Esiri
روس
سن 2014 کے کریمیا بحران کے بعد سے روسی حکومت کے کئی اہلکاروں کو بلیک لسٹ کیے جانے کے بعد ان کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ کریمیا کی کئی مصنوعات بھی امریکی پابندی کی لپیٹ میں ہیں۔ اس میں خاص طور پر کریمیا کی وائن اہم ہے۔ ابھی حال ہی میں امریکا نے ڈبل ایجنٹ سکریپل کو زہر دینے کے تناظر میں روس پرنئی پابندیاں بھی لگا دی ہیں۔
تصویر: Imago
کیوبا
سن 2016 میں سابق امریکی صدرباراک اوباما نے کیوبا پر پابندیوں کو نرم کیا تو امریکی سیاحوں نے کیوبا کا رُخ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی شہریوں پر کیوبا کی سیاحت کرنے پر پھر سے پابندی لگا دی گئی ہے۔ اوباما کی دی گئی رعایت کے تحت کیوبا کے سگار اور شراب رَم کی امریکا میں فروخت جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Ernesto
5 تصاویر1 | 5
ایران نے امریکا کی جانب سے عائد کی گئی ان پابندیوں کی مذمت کی ہے جب کہ اگلے ماہ ویانا میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات کا دوبارہ آغاز کیا جائے گا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا ہے،'' یہ ثابت ہو گیا ہے کہ بائیڈن ٹرمپ کی ہی پالیسیاں اپنا رہے ہیں۔''
واشنگٹن کی جانب سے يہ قدم ايک ايسے موقع پر اٹھايا گیا ہے جب روم ميں جی ٹوئنٹی کے سربراہ اجلاس میں ايرانی جوہری ڈيل پر بھی شریک لیڈروں نے بات چيت بھی کی ہے۔ امريکی صدر جو بائيڈن فرانسیسی صدر سے ملاقات کر چکے ہیں اور وہ جرمن اور برطانوی رہنماؤں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ ان ملاقاتوں ميں بھی ايرانی جوہری مذاکرات کو بات چیت کے ایجنڈے پر ہے۔ فريقين اس مسئلے کا سفارتی حل تلاش کرنے کی کوششوں ميں ہيں۔ ايران کی جانب سے جوہری مذاکرات کے اگلے دور میں شریک ہونے کا اعلان سامنے آ چکا ہے۔ مذاکرات کا نیا دور نومبر میں شروع ہو گا۔