صدر بائیڈن کے حکم پر نائن الیون سے متعلق تفتیشی دستاویز جاری
12 ستمبر 2021
امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے اتوار کے روز پہلی مرتبہ نائن الیون حملوں کی تفتیش اور سعودی حکومت کی جانب سے حملہ آور ہائی جیکروں کی مبینہ مدد سے متعلق ایک تحقیقاتی دستاویز جاری کر دی۔
اشتہار
یہ دستاویز امریکی صدر جو بائیڈن کے حکم پر عوامی سطح پر شائع کی گئی ہے۔ نائن الیون حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ کی جانب سے صدر بائیڈن سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ اگر انہوں نے ان حملوں کی چھان بین سے متعلق دستاویزات کو عام نہ کیا، تو انہیں ان دہشت گردانہ حملوں کی یادگاری تقریب میں شرکت نہیں کرنا چاہیے۔ کچھ متاثرین کا خیال تھا کہ ان دستاویزات سے سعودی حکومت کے مبینہ طور پر ان حملوں میں ملوث ہونے کے اشارے مل سکتے ہیں۔
سولہ صفحات پر مشتمل اس 'ایڈیٹڈ‘ دستاویز میں ہائی جیکروں اور ان کے سعودی سہولت کاروں کے مابین روابط کے بارے میں بتایا گیا ہے لیکن ریاض حکومت کے ان حملوں میں ملوث ہونے سے متعلق کوئی شواہد اس دستاویز میں شامل نہیں ہیں۔ امریکی تاریخ کے ان سب سے ہلاکت خیز دہشت گردانہ حملوں میں تقریباﹰ تین ہزار افراد مارے گئے تھے۔
سعودی عرب کئی مرتبہ کہہ چکا ہے کہ ان حملوں میں اس کا کوئی کردار نہیں تھا۔ گزشتہ پیر کے روز بھی واشنگٹن میں سعودی سفارت خانے کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ سعودی عرب نائن الیون حملوں کی شفاف تحقیقات کا حامی رہا ہے اور وہ امریکا کی جانب سے ان حملوں کی چھان بین سے متعلق دستاویزات جاری کیے جانے کا خیر مقدم کرتا ہے۔ سعودی سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ماضی میں کی گئی تحقیقات میں بھی سعودی حکومت کے ان حملوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے کبھی کوئی شواہد نہیں ملے۔
امریکا پر نائن الیون حملوں میں ملوث انیس میں سے پندرہ ہائی جیکروں کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔ تقریباﹰ ڈھائی ہزار ہلاک شدگان کے لواحقین اور ایسے بیس ہزار افراد نے، جن کی صحت اور کاروبار ان حملوں سے متاثر ہوئے تھے، سعودی حکومت کے خلاف اربوں ڈالر ہرجانے کے قانونی دعوے کر رکھے ہیں۔
’نائن الیون فیملیز یونائیٹڈ‘ نامی تنظیم کی جانب سے ٹیری سٹراڈا، جن کے شوہر ان حملوں میں ہلاک ہو گئے تھے، کا کہنا ہے کہ تفتیشی دستاویز جاری کیے جانے سے ان کا سعودی حکومت پر شبہ مزید مضبوط ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا، ''اب سعودی عرب کے راز عیاں ہو گئے ہیں۔ اب اس ملک کو امریکی سرزمین پر ہزاروں افراد کے قتل میں اپنے کردار کو تسلیم کرنا ہو گا۔‘‘
ب ج / م م (روئٹرز)
نائن الیون: بیس سال بعد کا نیو یارک سٹی
گیارہ ستمبر 2001ء کے حملوں کے بیس برس بعد کچھ زخم مندمل ہو گئے ہیں۔ اس کے باوجود نیو یارک شہر کو لگے زخموں کے کئی نشان باقی ہیں۔ یہ شہر بلند حوصلے کے ساتھ زندہ ہے اور رواں دواں ہے۔
تصویر: Chip Somodevilla/Getty Images
خاموش دعائیہ تقریب
سن 2014 میں نائن الیون نیشنل میموریل اور میوزیم کے افتتاح کے بعد سے اب تک لاکھوں افراد اس مقام کو دیکھنے آ چکے ہیں۔ یہاں ہر سال نائن الیون کی برسی کے موقع پر قریب تین ہزار ہلاک شدگان کو خاموشی سے یاد کیا جاتا ہے۔ غیر ملکی سیاح بھی اس جگہ کو دیکھنے آتے ہیں۔
تصویر: Chip Somodevilla/Getty Images
ورلڈ ٹریڈ سینٹر شعلوں کی لپیٹ میں
انسانی ذہنوں میں ٹھہر جانے والا ایک نقش جلتے ہوئے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جنوبی ٹاور سے دوسرے ہوائی جہاز کے ٹکرانے کا منظر ہے۔ ان جہازوں کے ٹکرانے کے ایک گھنٹے بعد جنوبی ٹاور منہدم ہو گیا اور پھر شمالی ٹاور کا انجام بھی یہی ہوا۔ تقریباﹰ اسی وقت ایک تیسرا ہوائی جہاز واشنگٹن میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی عمارت سے ٹکرایا تھا۔ یہ واقعات ٹیلی وژن پر پوری دنیا میں دیکھے گئے تھے۔
تصویر: Seth McCallister/AFPI/dpa/picture alliance
تاریخی صدمہ اور نتائج
ان واقعات کا ذمہ دار اسامہ بن لادن اور ان کے دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کو ٹھہرایا گیا۔ یہ امریکی تاریخ کے شدید ترین حملے تھے۔ ان حملوں کے چند ہفتے بعد امریکا نے افغانستان میں اپنی تاریخ کی طویل ترین جنگ کا آغاز کر دیا۔ اس جنگ کا مقصد القاعدہ کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا تھا۔ بعد میں سن 2011 میں اسامہ بن لادن کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ڈھونڈ کر امریکا نے ایک خفیہ فوجی آپریشن میں ہلاک کر دیا تھا۔
تصویر: Alex Fuchs/AFP/dpa/picture alliance
نئی اسکائی لائن
وَن ورلڈ ٹریڈ سینٹر گراؤنڈ زیرو پر تعمیر کیا گیا جو نیو یارک سٹی کی باقی تمام عمارات سے قدرے بلند ہے۔ اس کی بلندی چار سو سترہ میٹر ہے۔ یہ بلندی سن 2001 میں تباہ ہونے والے سینٹر جتنی ہی ہے۔ اس کا سنگِ بنیاد امریکی یوم آزادی کی مناسبت سے چار جولائی سن 2004 کو رکھا گیا تھا۔ اس کے تکمیل تعمیر کی تقریب مئی سن 2013 میں منعقد ہوئی تھی۔
تصویر: Ed Jones/AFP/Getty Images
یادگاری، تعلیمی، تعمیراتی انداز
نیشنل ستمبر الیون میموریل اور میوزیم کو ایک دستاویزی، تحقیقی اور ٹیچنگ مرکز کے طور پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کا تعمیراتی ڈیزائن اسرائیلی امریکی آرکیٹیکٹ مائیکل اراد نے بنایا۔ اس کو دیکھنے ہر سال لاکھوں افراد آتے ہیں۔ صرف سن 2018 میں ہی تیس لاکھ افراد نے اس میوزیم کو دیکھا اور میموریل کو دیکھنے والوں کی تعداد ساٹھ لاکھ سے زائد رہی تھی۔
تصویر: Spencer Platt/Getty Images
گراؤنڈ زیرو سیلفی
بیس برس قبل جس مقام پر تین ہزار کے قریب انسان ہلاک ہوئے تھے، اب وہ مقام شہر کی زندگی میں سما گیا ہے۔ وہ جگہ جس نے نیو یارک شہر اور دنیا کی تاریخ کو تبدیل کیا، اب وہاں پر سیلفی بنانا اور یادگاری اشیاء کی خریداری سیاحوں کے معمولات میں شامل ہو گیا ہے۔
تصویر: Chip Somodevilla/Getty Images
ایک باہمت خاتون کی یاد
ایک چھوٹے سے گروپ نے اکتیس اگست سن 2021 کو لارین گرینڈکولاز کی یادگاری سالگرہ منائی۔ وہ یونائیٹڈ ایئر لائنز کی فلائٹ 93 میں سوار تھیں۔ لارین گرینڈکولاز اور دوسرے مسافروں نے ہائی جیکروں کے ساتھ ہاتھا پائی شروع کر دی تھی اور جہاز پینسلوانیا کے ایک کھیت میں گر گیا تھا۔ لارین اپنی کوشش میں ہلاک ہو گئیں لیکن ان کی کہانی گیارہ ستمبر کے حملوں کے تناظر میں کئی مرتبہ دہرائی جا چکی ہے۔
تصویر: Spencer Platt/Getty Images
کئی یادگاری عمارات
ہڈسن رِیور فرنٹ نائن الیون میموریل نیو جرسی میں واقع ہے۔ یہ یادگار تباہ ہونے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی باقیات کو استعمال کر کے تعمیر کی گئی ہے۔ یہ نیو یارک سٹی کے ارد گرد تعمیر کی جانے والی کئی یادگاری عمارات میں سے ایک ہے۔
تصویر: Kena Betancur/AFP/Getty Images
بیس برس بعد
نائن الیون حملوں کے دو عشرے پورے ہو جانے پر نیو یارک شہر اس وقت کورونا کی وبا میں تیس ہزار سے زائد شہریوں کی موت کا سوگ بھی منا رہا ہے۔ اس کے علاوہ یہ شہر حالیہ سمندری طوفان میں بیسیوں افراد کی ہلاکت پر بھی افسردہ ہے۔ لیکن اس شہر میں زندگی رواں دواں ہے اور اس کی کشش کم نہیں ہوئی۔