1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کے 'ڈالز ویلج‘ کی بانی جرمن شہری کے لیے ایوارڈ

21 فروری 2022

ضلع اوکاڑہ کا گاؤں 'ٹھٹہ غلام کا دھِیروکا‘ اپنی رنگا رنگ گڑیوں اور درجنوں دیگر دستکاری مصنوعات کی وجہ سے میں 'ڈالز ولیج‘  کے نام سے جانا جاتا ہے۔

Pakistan | Dr. Senta Siller erhält den Governor Award
تصویر: Amjad Ali/DW

ٹھٹہ کھڈونا کے نام سے مشہور دستکاری برانڈ شروع کرنے والی جرمن مصورہ اور ڈیزائنر ڈاکٹر سینتا سلّر ہیں، جو پہلی بار 1990ء میں اس گاؤں میں اپنے ایک پاکستانی شاگرد امجد علی کی دعوت پر آئی تھیں۔ اسی گاؤں میں پیدا ہونے والے امجد علی جرمن دارالحکومت برلن میں، جس ادارے میں پڑھ رہے تھے، سینتا اُسی ادارے میں اُستاد تھیں۔ گاؤں کی خواتین کو اُن کی دستکاری مصنوعات کی بدولت اضافی آمدنی دِلوانے کے خواب کو سینتا سلّر نے عملی شکل دی اور مسلسل چَودہ برس گاؤں میں کئی کئی مہینے قیام کرتے ہوئے خواتین کی تربیت کی۔

ڈاکٹر سینا سلر اور ڈاکٹر نوبرٹ پنچ نے برسوں بعد اس گاؤں کا دورہ کیا ہے۔ تصویر: Amjad Ali/DW

 ساتھ ساتھ اُنہوں نے گاؤں میں تعلیم اور صحت و صفائی کے بھی کئی منصوبے شروع کیے۔  86 سالہ سینتا سلّر کی اِنہی خدمات کے اعتراف میں اُنہیں گورنر پنجاب چوہدری سرور کی جانب سے جمعہ اٹھارہ فروری کو گورنر ہاؤس لاہور میں منعقدہ ایک شاندار تقریب میں گورنر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ بعد ازاں اُسی روز الحمرا آرٹ کونسل میں ڈاکٹر سلّر کے ساتھ ایک شام منائی گئی، جس میں اُن کے درجنوں جرمن اور پاکستانی دوست شریک ہوئے۔

بیس فروری اتوار کو ڈاکٹر سینتا سلّر اور اُن کے شوہر ڈاکٹر ناربرٹ پِنچ گاؤں ٹھٹہ غلام کا پہنچے، جہاں گاؤں کی خواتین کے ساتھ ساتھ ضلع اوکاڑہ کی کئی معزز شخصیات نے بھی اُن کا والہانہ استقبال کیا۔ گاؤں میں جب وہ اپنی پرانی ساتھی خواتین سے ملیں تو کئی جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے۔

سینتا سلر کے دورے کے موقع پر ایک مجوزہ سینتا سلّر اسکول آف ہوم اکنامکس کا سنگِ بنیاد رکھا گیا۔ تصویر: Amjad Ali/DW

 برسوں بعد ہونے والی اس ملاقات کے دوران سینتا سِلّر کی آنکھوں میں بھی آنسو آ گئے۔ اس موقع پر ایک مجوزہ سینتا سلّر اسکول آف ہوم اکنامکس کا سنگِ بنیاد رکھا گیا۔ تختی کی نقاب کُشائی خود سینتا سلّر نے کی۔ ایک مختصر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر سلّر نے کہا کہ اُنہیں ایک بار پھر اس گاؤں میں آنا ایک خواب کی طرح لگ رہا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ اس گاؤں میں اپنے طویل قیام کی وجہ سے یہ گاؤں اُن کے دل میں بس گیا ہے اور وہ جرمنی میں بھی اکثر اپنے خوابوں میں خود کو اس گاؤں میں چلتے پھِرتے دیکھتی ہیں۔ بعد ازاں جرمن مہمانوں نے دستکاری مرکز کا دورہ کیا، جسے سن 2016ء سے سینتا سِلّر ڈیزائن سینٹر کا نام دے دیا گیا ہے۔ اس موقع پر گاؤں کی خواتین اور علاقہ معززین کی جانب سے اپنے ان دونوں جرمن مہمانوں کو مختلف قسم کے تحائف بھی دیے گئے۔

بیلجیئم میں پاکستانی مصور کا منی ایچر آرٹ

03:09

This browser does not support the video element.

امجد علی ( ب ج، ا ا)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں