پاکستان کا سیاسی بحران دنیا پر کیسے اثر انداز ہو سکتا ہے؟
5 اپریل 2022پاکستان میں اس وقت آئینی بحران پیدا ہو گیا جب قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کو ووٹنگ کرائے بغیر ہی مسترد کر دیا اور وزیر اعظم کی تجویز پر صدر عارف علوی نے اسمبلياں تحلیل کرنے کی منظوری دے دی۔
اس صورت حال کے عالمی سطح پر کیا اثرات مرتب ہو سکتے ہیں؟
افغانستان
پاکستان کی عسکری انٹیلی جنس ایجنسیوں اور افغان طالبان کے درماین حالیہ کچھ عرصے میں تعلقات میں بظاہر کچھ کمزوری آئی ہے۔ اب طالبان دوبارہ اقتدار میں آ گئے ہیں اور رقوم کی کمی اور بین الاقوامی سطح پر سفارتی تنہائی کی وجہ سے انہیں شدید اقتصادی اور انسانی بحران کا سامنا ہے۔ قطر ان کا سب سے اہم غیر ملکی ساتھی ملک ہے۔
'سینٹر فار نیو امریکن سکیورٹی‘ تھنک ٹینک میں انڈو پیسفک سکیورٹی پروگرام کی ڈائریکٹر لیزا کرٹس کا کہنا ہے، ''ہمیں (امریکہ) کو طالبان تک پہنچنے کے لیے پاکستان کی ضرورت نہیں ہے۔ اب قطر یقینی طور پر یہ کردار ادا کر رہا ہے۔‘‘
طالبان اور پاکستان کی فوج کے درمیان بھی کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ پاکستانی فوج نے افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاوں ميں حملوں میں اپنے کئی فوجیوں کو کھویا ہے۔ پاکستان چاہتا ہے کہ طالبان افغانستان کی سرزمین پر انتہا پسند گروپوں کو ختم کرنے کے لیے مزید اقدامات کریں۔ پاکستانی حکام کو خدشہ ہے کہ یہ انتہا پسند گروپ افغان سرزمین سے پاکستان میں تشدد پھیلا سکتے ہيں۔ عمران خان ديگر عالمی رہنماؤں کے مقابلے میں انسانی حقوق کے حوالے سے طالبان کو اس طرح تنقید کا نشانہ نہیں بناتے۔
چین
عمران خان نے پاکستان اور پوری دنیا میں چین کے مثبت کردار کو بار بار دہرایا ہے۔ چین کے ساتھ 60 بلین ڈالر کا چائنا پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پی ای سی) منصوبہ اصل میں پاکستان کی دو سیاسی جماعتوں، مسلم لیگ ن اور پی پی پی کی جانب سے لانچ کیا گیا، دونوں ہی خان کو اقتدار سے ہٹانا چاہتی ہیں۔
شہباز شریف اگر ملکی قیادت سنبھالتے ہیں تو یہ چین کو قبول ہو گا۔ شہباز شریف بڑے بڑے منصوبوں اور چین کے ساتھ ڈیلز کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔
بھارت
ہمسایہ ممالک میں سن 1947 میں آزادی کے بعد سے تین جنگیں ہو چکی ہیں۔ ان میں سے دو کشمیر کے متنازعہ مسلم اکثریتی علاقے کی وجہ سے ہوئیں۔ افغانستان کی طرح پاکستانی فوج بھارت کے ساتھ تعلقات کی پالیسی کو بھی کنٹرول کرنا چاہتی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین سن 2021 کے بعد ان دنوں سرحدی کشیدگی اپنی نچلی ترین سطح پر ہے۔ ہفتے کے روز، پاکستان کے طاقت ور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ اگر انڈیا راضی ہوتا ہے تو ان کا ملک کشمیر کے حوالے سے بات چیت میں آگے بڑھنے کے لیے تیار ہے۔
شریف خاندان بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں رہا ہے۔
امریکہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نیشنل سکیورٹی کونسل کی سینئر ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دینی والی کرٹس کا کہنا ہے، ''چونکہ یہ پاکستانی فوج ہے جو ان پالیسیوں پر اثر انداز ہوتی ہے جن کے بارے میں امریکہ کو واقعی فکر ہوتی ہے جیسا کہ افغانستان، بھارت اور جوہری ہتھیار۔ اس لیے پاکستان کے اندرونی سیاسی حالات سے امریکہ کو کوئی خاص فرق نہیں پڑتا۔‘‘ کرٹس کے مطابق، خان کا ماسکو کا دورہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے حوالے سے 'تباہ کن‘ رہا۔ اور اسلام آباد میں ایک نئی حکومت امریکہ کے ساتھ تعلقات کو 'کسی حد تک‘ بہتر بنانے میں مدد کر سکتی ہے۔
ب ج، ع س (روئٹرز)