ہر حال میں ایک نئی عالمی جنگ سے بچنا چاہیے، صدر پوٹن
9 مئی 2022
روسی صدر ولادیمیر پوٹن کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روس کی عسکری کارروائی مغرب کی پالیسیوں کا ردعمل ہے۔ پوٹن کے مطابق ڈونباس خطے میں یوکرینی افواج کے خلاف لڑنے والے فوجی در اصل اپنی سرزمین کا دفاع کر رہے ہیں۔
اشتہار
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے دوسری عالمی جنگ میں نازیوں کے خلاف ریڈ آرمی کی کامیابی کے 77 سال پورے ہونے کے موقع پر منعقدہ فوجی پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے نازی جرمنی کے خلاف ریڈ آرمی کی جنگ کا موازنہ روس کی یوکرین میں عسکری کارروائی سے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین میں روس کی عسکری مہم ممکنہ جارحیت کو کچلنے کا بر وقت اقدام تھا۔
پوٹن کی جانب سے روسی فوجیوں کی تعریف
اس موقع پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ روسی فوجی ملک کی سکیورٹی کی خاطر یوکرین میں لڑ رہے ہیں۔ تقریب میں یوکرینی جنگ میں ہلاک ہونے والے روسی فوجیوں کے اعزاز میں ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔ پریڈ کے موقع پر روسی صدر نے کہا کہ یوکرین نے نیٹو کے ہتھیاروں کے ذریعے اپنے آپ کو مسلح کر لیا ہے لہٰذا یہ روس کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ ماسکو کے ریڈ اسکوائر پر پوٹن نے وہاں موجود ہزاروں فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں روسی فوجی نازیوں کے خلاف جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا، '' لیکن یہ انتہائی اہم ہے کہ دنیا کو ایک مرتبہ پھر عالمی جنگ کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بہت کچھ کیا جانا چاہیے۔‘‘
روسی فوجیوں پر یوکرین میں جنسی استحصال کے الزامات
03:01
ڈونباس میں سپاہی اپنی زمین کا دفاع کر رہے ہیں، پوٹن
فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر نے کہا، ''آپ اپنی زمین کا دفاع کر ہے ہیں۔ ہر سپاہی اور فوجی کی ہلاکت ہمارے لیے تکلیف دہ ہے۔ ریاست متاثرہ خاندانوں کا ہر ممکن طریقے سے خیال رکھے گی۔‘‘ روسی صدر نے اپنی تقریر کا اختتام ایک زور دار نعرے کے ساتھ کیا۔ ان کا کہنا تھا، '' روس کے لیے کامیابی۔‘‘
یوکرینی صدر بھی پر عزم
دوسری جانب یوکرین کے صدر وولوديمير زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک روس کو دوسری عالمی جنگ کی کامیابی کا سہرا نہیں لینے دے گا۔ زیلنسکی نے کہا، ''آج ہم نازیوں کے خلاف کامیابی کا دن منا رہے ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ ہمارے آباؤ اجداد نے دیگر قوموں کے ساتھ مل کر ہٹلر مخالف اتحاد کے ذریعے نازیوں کو شکست دی۔ اور ہم کسی اور کو اس کامیابی کا سہرا لینے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘ یوکرینی صدر نے یہ بھی کہا کہ یوکرین کے کئی اضلاع اور شہر روسی حملوں کی زد میں ہیں۔ زیلنسکی کا کہنا تھا کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران یوکرین نے ان علاقوں سے نازی فوجیوں کا صفایا کر دیا تھا۔
ب ج، ع س (روئٹرز، ڈی پی اے، اے ایف پی)
روسی افواج کا ماریوپول پر نیا حملہ
روسی افواج نے یوکرینی ماریوپول شہر کے نواح میں واقع ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب ایک نئی جنگی کارروائی شروع کر دی ہے۔ روسی فورسز ماریوپول کی طرف سست مگر پیش قدمی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
ماریوپول کی طرف پیش قدمی
روسی فوج نے یوکرین کے مشرقی اور جنوبی علاقوں میں نئے حملوں کا آغاز کر دیا ہے۔ بالخصوص ماریوپول کے نواح میں واقع ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب ایک نئی جنگی کارروائی خونریز ثابت ہو رہی ہے، جہاں ایک ہی دن کی گئی کارروائی کے نتیجے میں اکیس شہری ہلاک جبکہ اٹھائیس زخمی ہو گئے۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
ازووِسٹال سٹیل پلانٹ نشانہ
روسی فورسز نے ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب بلاتفریق شیلنگ کی ہے۔ مشرقی دونستک ریجن میں اس روسی کارروائی کی وجہ سے بے چینی پھیل گئی ہے۔ یہ پلانٹ اب کھنڈر دیکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
قریبی علاقے بھی متاثر
ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریبی علاقوں میں بھی تباہی دیکھی جا سکتی ہے۔ مقامی افراد اور امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ روسی فوج کی شیلنگ کی وجہ سے شہری بھی نشانہ بن رہے ہیں۔ بھرپور طاقت کے استعمال کے باوجود روسی افواج ابھی تک اس علاقے میں داخل نہیں ہو سکی ہیں۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
لوگوں کا انخلا جاری
روسی حملوں کے بیچ ماریوپول سے شہریوں کا انخلا بھی جاری ہے۔ تاہم سکیورٹی خطرات کی وجہ سے اس عمل میں مشکلات کا سامنا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ صورتحال ایسی ہے کہ کچھ پتہ نہیں کہ کب وہ روسی بمباری کا نشانہ بن جائیں۔
تصویر: Alexander Ermochenko/REUTERS
آنسوؤں کے ساتھ ہجرت
یوکرینی نائب وزیر اعظم نے ماریوپول کے مقامی لوگوں کو یقین دلایا ہے کہ انہیں محفوظ علاقوں میں منتقل کیا جائے گا۔ ان کے مطابق شہریوں کے تحفظ اور ان کی محفوظ مہاجرت کے لیے ایک منصوبہ بنایا گیا ہے، جس کے تحت لوگوں کو جنگ زدہ علاقوں سے نکالا جا رہا ہے۔
تصویر: Francisco Seco/AP/dpa/picture alliance
جانے والے پیچھے رہ جانے والوں کی فکر میں
نئے حکومتی منصوبے کے تحت اسی ہفتے پیر کے دن 101 شہریوں کو ماریوپول سے نکال کر قریبی علاقوں میں منتقل کیا گیا۔ ان میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اپنے گھروں کو چھوڑ کر محفوظ علاقوں میں جانے والے البتہ اپنے پیاروں سے بچھڑ کر اداس ہی ہیں۔ زیادہ تر مرد ملکی فوج کے ساتھ مل کر روسی فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
تصویر: Francisco Seco/AP/picture alliance
یوکرینی فوج پرعزم
روسی فوج کی طرف سے حملوں کے باوجود یوکرینی فوجیوں کا کہنا ہے کہ ان کے حوصلے بلند ہیں۔ مغربی ممالک کی طرف سے ملنے والے اسلحے اور دیگر فوجی سازوسامان کی مدد سے وہ روسی پیش قدمی کو سست بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یہ یوکرینی فوجی جنگ کے ساتھ ساتھ شہریوں کے محفوظ انخلا کے لیے بھی سرگرداں ہیں۔
تصویر: Peter Kovalev/TASS/dpa/picture alliance
روس نواز جنگجوؤں کی کارروائیاں
ماریوپول میں روس نواز مقامی جنگجو بھی فعال ہیں، جو یوکرینی افواج کے خلاف برسرپیکار ہیں۔BM-21 گراڈ راکٹ لانچ سسٹم سے انہوں نے ازووِسٹال سٹیل پلانٹ کے قریب حملے کیے، جس کی وجہ سے املاک کو شدید نقصان ہوا۔
تصویر: ALEXANDER ERMOCHENKO/REUTERS
روسی فوج کے اہداف نامکمل
چوبیس فروری کو شروع ہونے والی جنگ میں اگرچہ روسی افواج نے یوکرین کے کئی شہروں کو کھنڈر بنا دیا ہے تاہم وہ اپنے مطلوبہ اہداف کے حصول میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ روسی فوج نے شہری علاقوں کو بھی نشانہ بنایا ہے، جس میں ماریوپول کا یہ اسکول بھی شامل ہے، جو روسی بمباری کی وجہ سے تباہ ہو گیا۔
تصویر: Alexei Alexandrov/AP/picture alliance
ماریوپول کھنڈر بن گیا
روسی جارحیت سے قبل یوکرینی شہر ماریوپول کی آبادی تقریبا چار لاکھ تھی۔ یہ شہر اب کھنڈر بن چکا ہے۔ روسی فوج کی کوشش ہے کہ اس مقام پر قبضہ کر کے یوکرین کا بحیرہ اسود سے رابطہ کاٹ دیا جائے۔ اسی سمندری راستے سے یوکرین کو خوارک اور دیگر امدادی سامان کی ترسیل ہو رہی ہے۔