سٹالن دور کی اجتماعی قبریں، ہزار ہا انسانوں کی جسمانی باقیات
26 اگست 2021
مشرقی یورپی ملک یوکرائن کے شہر اوڈیسا کے نواح میں سوویت رہنما جوزف سٹالن کے دور کی دو درجن سے زائد ایسی اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں، جن میں ماہرین کے مطابق آٹھ ہزار تک انسانی لاشیں پھینک دی گئی تھیں۔
اشتہار
یوکرائن کے دارالحکومت کییف سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جنوبی یوکرائن کے شہر اوڈیسا میں مقامی حکام نے بتایا کہ اس شہر کے مضافات میں دریافت ہونے والی ان اجتماعی قبروں میں عشروں پہلے ہزاروں ایسے انسانوں کی لاشیں پھینک دی گئی تھیں، جو جوزف سٹالن کے خوف اور ظلم سے عبارت دور اقتدار میں ہلاک کر دیے گئے تھے۔
بتایا گیا ہے کہ ان قبروں میں پانچ ہزار سے لے کر آٹھ ہزار تک انسانوں کی جسمانی باقیات ہو سکتی ہیں۔ یہ یوکرائن میں آج تک دریافت ہونے والی سب سے بڑی اجتماعی قبریں ہیں۔
سٹالن دور کی بدنام زمانہ خفیہ پولیس
موجودہ یوکرائن مشرقی یورپ کی ایک آزاد اور خود مختار ریاست ہے لیکن آج کی کئی آزاد یورپی اور وسطی ایشیائی ریاستوں کی طرح یوکرائن بھی سابق سوویت یونین کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ تاریخی حوالے سے سابق سوویت یونین میں جوزف سٹالن نامی آمر کا دور حکومت اپنی ہلاکت خیزی اور مظالم کی وجہ سے انتہائی بدنام ہے۔
سوویت یونین کا زوال اوراس کے بعد وجود میں آنے والی ریاستیں
11 مارچ 1990 کو لیتھوانیا نے سوویت یونین سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ تاہم سویت یونین نے اس جمہوریہ کو طاقت سے دبانے کی کوشش کی۔ اس کا نہایت سخت ردعمل سامنے آیا اور یکے بعد دیگرے سوویت یونین کی 15 ریاستیں الگ ممالک بن گئیں۔
یوکرائن کے نیشنل میموری انسٹیٹیوٹ کے اوڈیسا میں مقامی سربراہ سیرگئی گُوٹسالیُوک نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ان ہزاروں مقتولین کے بارے میں مؤرخین کی رائے یہ ہے کہ وہ سٹالن دور میں این کے وی ڈی (NKVD) نامی خفیہ پولیس کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔
سوویت یونین کی یہ خفیہ پولیس بعد کے برسوں میں قائم کردہ سوویت سیکرٹ سروس کے جی بی (KGB) کا پیش رو ادارہ تھی۔
انیس سو تیس کی دہائی کے مقتولین
سیرگئی گُوٹسالیُوک نے بتایا کہ یوکرائنی ماہرین تاریخ کا خیال ہے کہ ان ہزاروں یوکرائنی باشندوں کو 1937ء سے لے کر 1939ء تک کے عرصے میں سوویت سیکرٹ پولیس NKVD نے قتل کیا تھا۔
دوسری عالمی جنگ میں سوویت یونین کی فتح کی یاد میں جشن
دوسری عالمی جنگ میں سوویت یونین کے ہاتھوں نازی جرمنی کی شکست کی یاد منانے کے موقع پر روسی فوج نے اپنی طاقت اور نئی ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کیا ہے۔ صدر پوٹن نے متنبہ کیا کہ تاریخ کو دوبارہ لکھے جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
ریڈ اسکوائر میں جشن
روس ہر سال نو مئی کو سوویت یونین کے ہاتھوں نازی جرمنی کی شکست کا جشن مناتا ہے۔ 1945ء کی اسی تاریخ کی نصف شب کو نازی جرمنی نے شکست تسلیم کر لی تھی۔ دیگر اتحادی ممالک مثلاﹰ فرانس اور برطانیہ فتح کا دن آٹھ فروری کو مناتے ہیں۔ ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں ہونے والی اس پریڈ کی سربراہی روسی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگو نے کی۔
تصویر: Reuters/S. Karpukhin
ریڈ آرمی کے قیام کے 100 برس
2018ء کی یوم فتح کی پریڈ سابق سوویت یونین کی ’ریڈ آرمی‘ کے قیام کے 100 برس مکمل ہونے کی یادگار میں بھی تھی۔ اس موقع پر 13 ہزار کے قریب فوجیوں نے انتہائی منظم انداز میں پریڈ کی۔ اس موقع پر سابق فوجیوں کی کافی تعداد بھی موجود تھی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی یہ پریڈ دیکھی جو روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو میں تھے۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
ایک ’قابل تعظیم‘ چھٹی کا دن
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے پریڈ کے شرکاء سے بات چیت کی، مثلاﹰ تصویر میں نظر آنے والے یوتھ ملٹری گروپ کے ارکان۔ روسی صدر کے مطابق، ’’یہ ایک چھٹی کا دن ہے جو ہمیشہ سے تھا، ہے اور رہے گا اور یہ ہر خاندان کے لیے قابل تعظیم رہے گا۔ انہوں نے اس موقع پر دنیا کو ان غطیوں سے خبردار کیا جو دوسری عالمی جنگ کی وجہ بنیں: ’’انا پرستی، عدم برداشت، جارحانہ قوم پرستی اور منفرد ہونے کے دعوے۔‘‘
تصویر: Reuters/S. Karpukhin
’روسی کارہائے نمایاں مٹائے نہیں جا سکتے‘
روسی اکثر یہ کہتا ہے کہ مغربی اتحادی نازی جرمنی کو شکست دینے میں روس کے کردار کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پوٹن کے مطابق، ’’یورپ کو غلامی اور مکمل خاتمے کے خطرے اور ہولوکاسٹ کی دہشت سے بچانے میں ہماری افواج نے جو کردار ادا کیا آج لوگ ان کارناموں کو مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ ایسا کبھی نہیں ہونے دیا جائے گا۔ روسی صدر نے خود کو روایتی یورپ کے محافظ کے طور پر پیش کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass/M. Metzel
ہوشیار باش اسنائپرز
ریڈ اسکوائر پر صرف فوجی قوت کا ہی مظاہرہ نہیں ہوا بلکہ اس تمام کارروائی کے دوران ارد گرد کی عمارات پر ماہر نشانہ باز بھی بالکل ہوشیار باش تھے۔ ریڈ اسکوائر ماسکو کے وسط میں واقع ہے اور یہ روسی صدر کی سرکاری رہائش گاہ کریملن کا علاقہ ہے۔
تصویر: Reuters/S. Karpukhin
نئے ہتھیاروں کی نمائش
اس پریڈ کے دوران 159 کی تعداد میں فوجی ساز و سامان کی بھی نمائش کی گئی۔ ان میں میزائل سے مسلح ایک MiG-31 سپر سانک جیٹ بھی شامل تھا۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق زیادہ تر جدید ہتھیاروں کو شامی جنگ میں جانچا جا چکا ہے۔ نمائش کے لیے پیش کیے گئے اسلحے میں ڈرون، باردوی سرنگیں صاف کرنے والا روبوٹ اور انسان کے بغیر کام کرنے والا ٹینک بھی شامل تھا۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
6 تصاویر1 | 6
سوویت ڈکٹیٹر جوزف سٹالن کے کئی سالہ دور اقتدار میں یوکرائن سمیت پوری سوویت یونین میں مجموعی طور پر کئی ملین شہریوں کو یا تو جبری مشقتی کیمپوں میں بھیج دیا گیا تھا یا انہیں قتل کر دیا گیا تھا۔
یوکرائن میں گزشتہ برسوں کے دوران بھی ایسی کئی اجتماعی قبریں دریافت ہوئی تھیں۔ اوڈیسا کے مضافات میں دریافت ہونے والی نئی اجتماعی قبروں کی محتاط کھدائی ابھی جاری ہے۔ اسی لیے خدشہ ہے کہ یہ قبریں جن ہزارہا انسانوں کی لاشیں ٹھکانے لگانے کے لیے کھودی گئیں، ان کی ممکنہ تعداد اور زیادہ ہو سکتی ہے۔
سوویت یونین کی تاریخ میں جوزف سٹالن کے دور کو 'خوفناک دہشت کا دور‘ قرار دیا جاتا ہے۔
م م / ک م (اے ایف پی)
سرد جنگ کی حیران کن باقیات
ہالینڈ کے فوٹوگرافر مارٹن روئمرز نے گزشتہ دو عشروں کے دوران سرد جنگ کے دور کے بچ جانے والے بنکرز، ٹینکوں، نگرانی اور عسکری تربیت کے مراکز کی بےشمار تصاویر اتاری ہیں۔ ان تصاویر کی نمائش برلن میں جاری ہے۔
تصویر: Martin Roemers
غرق ہونے کے قریب
سرد جنگ کے دور میں تعمیر کیا جانا والا یہ بنکر لیٹویا کے قریب بحیرہ بالٹک میں تعمیر کیا گیا تھا۔ تاہم اب وہ وقت دور نہیں، جب یہ پانی کے نیچے ہو گا۔ دوسری عالمی جنگ کے خاتمے سے 1989ء میں دیوار برلن کے انہدام تک کا وقت سرد جنگ کا دور کہلاتا ہے۔ اس دوران سابق سوویت یونین اور اس کے حامی کمیونسٹ ممالک کے زیادہ تر مغربی ریاستوں کے ساتھ تعلقات انتہائی کشیدہ تھے۔
تصویر: Martin Roemers
بدترین صورت حال کی تیاری
مشرق اور مغرب، دونوں خطوں میں بنکرز بنائے گئے تھے، میزائل نصب کیے گئے تھے اور نگرانی کے مراکز قائم کیے گئے تھے تاکہ خود کو دشمنوں سے تحفظ فراہم کیا جائے۔ اس تصویر میں موجود یہ ایٹمی بنکر مغربی جرمن فوج نے کسی ممنکہ جوہری جنگ سے بچنے کے لیے لاؤراخ نامی علاقے میں تعمیر کیا تھا۔
تصویر: Martin Roemers
جنگی تربیت
1989ء سے 2009ء تک فوٹوگرافر مارٹن روئمرز نے دس مختلف ممالک میں سرد جنگ کی باقیات کو تلاش کیا۔ اس دوران انہوں نے 73 تصاویر بنائیں، جنہیں چار مارچ سے برلن کے تاریخی میوزیم میں شروع ہونے والی ایک نمائش میں رکھا گیا ہے۔ یہ تصویر سابق سوویت یونین میں ایک فوجی تربیت گاہ کی ہے۔
تصویر: Martin Roemers
نئی سرد جنگ؟
روسی وزیر اعظیم دیمتری میدویدیف نے گزشتہ ماہ میونخ میں سلامتی کے موضوع پر ہونے والی ایک کانفرنس میں ایک ’نئی سرد جنگ‘ کا ذکر کیا تھا۔ تاہم فوٹوگرافر روئمرز کا خیال ہے کہ اس طرح کی کسی دوسری جنگ کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔ تصاویر کے ذریعے جنگ کے دوران تباہ ہونے والی جگہوں اور انسانی المیے کو واضح کرنا ان کا عزم ہے۔
تصویر: Martin Roemers
کئی دہائیوں تک تربیتی مرکز
سابقہ مشرقی جرمن ریاست کا الٹن گرابوو وہ مقام ہے، جہاں سابق سوویت دستوں کو تربیت دی جاتی تھی۔ تاہم اس جگہ کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں اس سے قبل جرمن سلطنت سے لے کر نازی دور تک بھی فوجیوں کو عسکری تربیت دی جاتی رہی تھی۔ بظاہر ویران دکھائی دینے والے اس مقام پر آج بھی وفاقی جرمن فوجی مختلف طرح کی تربیتی مشقیں کرتے ہیں۔
تصویر: Martin Roemers
آخر میں روشنی
فوٹوگرافر مارٹن روئمرز کی یہ تصاویر تاریخی نہیں ہیں۔ انہوں نے اس دوران ہر اس جگہ کا دورہ کیا، جہاں سے سرد جنگ کے خاتمے کے بعد فوجیوں کا انخلاء ہوا تھا۔ یہ برطانیہ میں موجود ایک زیر زمین بنکر سے نکلنے کے لیے بنائی گئی ایک سرنگ کی تصویر ہے۔ مارٹن روئمرز کی ان تصاویر کی نمائش رواں برس چودہ اگست تک جاری رہے گی۔