1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سویڈن اور فن لینڈ کے ساتھ بات چیت متوقع سطح پر نہیں، ترک صدر

29 مئی 2022

ترک صدر نے کہا ہے کہ گزشتہ ہفتے فن لینڈ اور سویڈن کے وفود کے ساتھ ترکی کی بات چیت 'متوقع سطح‘ پر نہیں تھی۔ ایردوآن کے مطابق انقرہ دہشت گردی کی حمایت کرنے والے ممالک کی نیٹو میں شمولیت کو قبول نہیں کر سکتا۔

تصویر: Turkish Presidency/AP/picture alliance

ترکی سویڈن اور فن لینڈ کی عسکری اتحاد نیٹو میں شمولیت کے خلاف ہے۔ ترکی کا موقف ہے کہ یہ نارڈک ممالک کردستان ورکرز پارٹی یا پی کے کے کے اراکین کو مدد فراہم کرتے ہیں۔ ترکی کے اس اعتراض سے اس موقع پر، جب روس نے یوکرین پر حملہ کیا ہوا ہے، نیٹو کی تاریخی توسیع رک سکتی ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے ہفتے کے روز آذربائیجان کے دورے سے واپسی پر نامہ نگاروں کو بتایا، ''جب تک طیب ایردوآن جمہوریہ ترکی کے سربراہ ہیں، ہم یقینی طور پر نیٹو میں شمولیت کی خواہش رکھنے والے ان ممالک کے لیے ہاں نہیں کہہ سکتے، جو دہشت گردی کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘

اس مغربی عسکری اتحاد کو وسعت دینے کے لیے نیٹو کے تمام تیس اراکین کی منظوری درکار ہے۔ سویڈن اور فن لینڈ نے کہا ہے کہ وہ دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور وہ انقرہ کے ساتھ مذاکراتی عمل کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

فن لینڈ کی نیٹو کے ساتھ فوجی مشقیں

01:56

This browser does not support the video element.

ترکی اور پی کے کے کے مابین تصادم

ادھر ترکی کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ عراق کے شمال میں کرد عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کے دوران ایک اور ترک فوجی ہلاک ہو گیا ہے۔ یہ سپاہی ہفتے کو اس وقت مارا گیا جب یہ اور ایک اور فوجی ایک دھماکہ خیز ڈیوائس کے قریب سے گزر رہے تھے۔ گزشتہ منگل سے اب تک خطے میں ہلاک ہونے والے ترک فوجیوں کی تعداد سات ہو گئی ہے۔ ترکی نے علاقے میں کردستان ورکرز پارٹی یا پی کے کے کے جنگجوؤں کے خلاف کئی کارروائیاں شروع کی ہوئی ہیں۔

انقرہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کا کہنا ہے کہ پی کے کے ایک دہشت گرد تنظیم ہے۔ اس تنظیم کے خود مختارعراقی کردستان میں تربیتی کیمپ اور اڈے ہیں اور وہ سن انیس سو چوراسی سے ترک ریاست کے خلاف بغاوت کر رہی ہے۔ یہ ایک ایسا تنازعہ ہے جس میں اب تک 40,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ ترعام شہری ہیں۔

ب ج، ا ا (روئٹرز)

نیٹو فورسز کی ناروے میں عسکری مشقیں

02:26

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں