مشہور آئرش میوزک بینڈ ’یو ٹو‘ نے اعلان کیا ہے کہ وہ پندرہ دسمبر کو بھارتی شہر ممبئی میں کنسرٹ کرے گا۔ پہلی مرتبہ یہ راک بینڈ بھارت میں جلوہ گر ہو رہا ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مشہور زمانہ راک بینڈ U 2 کے حوالے سے بدھ کے دن بتایا کہ وہ بھارتی شہر ممبئی میں ایک کنسرٹ کرے گا۔ بتایا گیا ہے کہ 'جوشوا ٹری ٹور 2019 ‘ کے سلسلے میں میوزک بینڈ یو ٹو کی آخری پرفارمنس پندرہ دسمبر کو بھارت میں فلمی دنیا کا گھر تصور کیے جانے والے شہر ممبئی میں ہو گی۔
یو ٹو کے بیس گٹارسٹ ایڈم کلیٹن نے دورہ بھارت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے 'ہم ڈبلن کی چکاچوند کو ممبئی لے جانے کے منتظر ہیں‘۔ یو ٹو گروپ کی پہچان اور لیڈ سنگر بونو نے بھارت سے مماثلت پیدا کرتے ہوئے کہا کہ آئرلینڈ نے بھی برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کی خاطر جدوجہد کی تھی۔
بونو نے 'رولنگ اسٹون انڈیا‘ سے گفتگو میں کہا، ''ہمارے پرچموں کے رنگ بھی ایک جیسے ہیں۔ مہاتما گاندھی نے آئرش آزادی کی تحریک پر گفتگو بھی کی تھی اور خبردار کیا تھا کہ (آزادی کی) جدوجہد میں پرتشدد نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''ہمارے وزیر اعظم فزیشن ہیں اور ان کی تربیت ممبئی میں ہوئی اور ان کے والد ممبئی میں رہے تھے۔‘‘ آئرلینڈ کے وزیر اعظم لیو وراڈکر کے والد بھارتی تھے، جو ساٹھ کی دہائی میں برطانیہ چلے گئے تھے۔
'جوشوا ٹری ٹور 2019 ‘ کے سلسلے میں پہلا کنسرٹ نیوزی لینڈ کے شہر آکلینڈ میں ہو گا جبکہ اس ٹور کے سلسلے میں یہ بینڈ برسبین، ایڈیلیڈ، ملیبورن، پرتھ اور سنگارپور کے علاوہ ٹوکیو، سیول اور منیلا میں بھی کنسرٹس کرے گا۔ بھارت میں حالیہ عرصے کے دوران کئی بڑے میوزک بینڈ اور اسٹارز پرفارم کر چکے ہیں۔ ان میں بیانسے، شکیرا، کولڈ پلے، ڈیمی لواٹا اور برائن ایڈمز بھی شامل ہیں۔
ع ب / ع ا / خبر رساں ادارے
یورپ کے دس بڑے کنسرٹ ہال
یورپ کے جدید کنسرٹ ہال صرف بہترین موسیقی ہی پیش نہیں کرتے بلکہ یہ تعمیراتی لحاظ سے بھی کسی شاہکار سے کم نہیں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Gateau
کلڈن پرفارمنگ آرٹس سینٹر، ناروے
ناروے کے مشرقی ساحل پر ایک سو میٹر بلند آرٹ سینٹر انتہائی پرشکوہ ہے۔ سن 2012 میں یہ ڈیڑھ لاکھ مربع میٹر سے زائد رقبے پر تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ انتہائی مشہور تھیئٹریکل گروپ اگدر کے علاوہ مغربی کلاسیکل موسیقی کے ملکی سرپرستی میں چلنے والے گروپوں کا مرکز بھی ہے۔
تصویر: picture alliance/Arcaid/S. Ellingsen
فل ہارمنی ڈی پیرس
مشہور آرکسٹرا کنڈکٹر پیریر بولیز اور ماہر تعمیرات ژاں نویل نے مشترکہ طور پر اس میوزک ہال کو تعمیر کرنے کو سوچا اور اسے عملی شکل دی۔ یہ ہال سن 2015 میں مکمل کیا گیا تھا۔ اس کا سامنے والا حصہ ایلومینیم سے تیار کیا گیا ہے۔ اس کی سینتیس فُٹ بلند چھت سے پیرس کا نظارہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Muncke
سیج گیٹس ہیڈ، انگلینڈ
روشنیوں سے منور اس مکمل عمارت کو سر نورمن فوسٹر نے ڈیزائن کیا تھا۔ اس کے دروازے عوام کے لیے سن 2004 میں کھولے گئے تھے۔ یہ میوزک سینٹر سال کے 364 دن اور ایک دن میں سولہ گھنٹے کھلا رہتا ہے۔
پرتگال کے بندرگاہی شہر پورٹو میں واقع اس میوزک ہال میں ایک وقت میں تیرہ سو شائقین بیٹھ سکتے ہیں۔ اس کی سفید کنکریٹ اور شیشوں سے مزین عمارت انتہائی عالیشان ہے۔ اس کو اندر سے پرتگالی ثقافتی ٹائلوں سے سجایا گیا ہے۔ بارش نہ ہونے کی صورت میں اس کے شیشے کے چھت کو کھولا بھی جا سکتا ہے۔
ہسپانوی شہر ویلینسیا کے قلب میں وسیع و عریض محل کو آرٹس اور سائنس کا مرکز بنا دیا گیا ہے۔ دور سے اس محل کی عمارت ایسا ڈھانچہ ہے جو ایک بڑے دیو یا وہیل مچھلی جیسی ہے۔ اس میں مچھلیاں رکھنے والا مرکز، نباتات اور سائنس کا عجائب گھر بھی قائم ہے۔
ناروے کا نیشنل اوپیرا اور بیلے مرکز نفاست و نزاکت کا شکار ہے۔ اس ہال کو شیشیے کی دیواروں کا سہارا حاصل ہے۔ چھتیس ہزار سنگ مرمر کے بلاک اس مرکز کی عمارت میں نصب ہیں۔ اس ہال کے باہر کا لینڈ اسکیپ بھی انتہائی شاندار ہے۔
جب اس کا افتتاح ہوا تھا، تو اسی وقت اس کے غیرمعمول تعمیراتی ڈھانچے پر تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ لیکن بعدازاں ماہر تعمیرات ہانس شارون کی ڈیزائن کردہ یہی عمارت دنیا بھر کے مادڑن کنسرٹ ہالز کے لیے ایک نمونہ ثابت ہوئی۔ اس میں پہلا کنسرٹ 1963ء میں ہوا تھا۔
تصویر: picture alliance/Arco Images/Schoening Berlin
آلٹو تھیئٹر ایسن، جرمنی
فن لینڈ کے ماہر تعمیرات ایلور آلٹو یونان کے قدیم تھیٹر کے طرز تعمیر سے متاثر تھے۔ انہوں نے پچاس کی دہائی میں اس کا ڈیزائن تیار کیا تھا لیکن اس کی تعمیر کا آغاز 1983ء میں ہوا۔ اس عمارت کو کلاسیک ماڈرن ڈیزائن کی علامت قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Bernadette Grimmenstein
ہارپ میوزک ہال، آئس لینڈ
آئس لینڈ کے دارالحکومت کے مشہور فنکار اولفور ایلیاسن کو روشنیوں سے پیار تھا اور اس ہارپ میوزک ہال کی تعمیر میں خاص طور پر مسحور کن روشنیوں کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ اس کا فرنٹ شہد کی مکھیوں کے چھتے جیسا دکھائی دیتا ہے۔ اس کو موسیقی کے مغربی ساز ہارپ کا نام دیا گیا ہے اور یہ اس برف سے لدے رہنے والے ملک میں موسم گرما کا پہلا مہینہ بھی ہے۔
ایک تاریخی گودام کی شکل پر بنایا گیا یہ میوزک ہال شیشے کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ یوں لگتا ہے جیسے یہ ہوا میں تیر رہا ہو۔ اس کی چھت ایک لہر کی شکل پر بنائی گئی ہے۔