کیا جرمن چانسلر کا دورہء امریکا تاخیر کا شکار ہوا؟
7 فروری 2022
اولاف شولس جرمن چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے امریکی دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔ حزب اختلاف کے مطابق امریکا کا یہ دورہ کافی تاخیر سے کیا جا رہا ہے۔
اشتہار
جرمن چانسلر کا عہدہ سنبھالنے کے ساٹھ دن بعد اولاف شولس جرمنی کے اہم اتحادی ملک امریکا کے دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔ وہ یہ دورہ ایک ایسے وقت پر کر رہے ہیں جب یوکرائن اور روس کے مابین تنازعے کے حوالے سے بین الاقوامی رائے تقسیم کا شکار ہے۔ جرمن سیاسی جماعت سی ڈی یو کے سربراہ فریڈریش میرس نے جرمن اخبار 'بلڈ' کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا،''یہ دورہ کئی ہفتوں پہلے ہونا چاہیے تھا، شولس کے پاس اپنے بریف کیس میں یورپ کے سب سے اہم ملک کی جانب سے واضح پیغام ہونا چاہیے تھا۔''
میرس نے اولاف شولس کی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت شولس کے امریکی دورے سے قبل سیاسی منظر نامے سے غائب تھی۔ میرس کے مطابق،''جب یورپ کے امن اور آزادی کو زبردست خطرہ لاحق ہے، ایسے میں جرمن چانسلر بالکل غائب ہیں۔''
روس اور یوکرائن کا تنازعہ
میرس یوکرائن کے حالیہ تنازعے کے حوالے سے گفتگو کر رہے تھے۔ روس کی جانب سے یوکرائنی سرحد کے قریب ایک لاکھ سے زیادہ فوجی تعینات ہیں۔ امریکا کئی مرتبہ یہ تنبیہ کر چکا ہے کہ روس یوکرائن پر جلد ہی حملہ کر سکتا ہے۔ امریکا کی جانب سے یواکرائن کی مدد کے لیے پولینڈ میں فوجی بھی بھیجے جا رہے ہیں۔ تاہم جرمنی کی جانب سے اس حوالے سے کوئی سخت موقف نہیں اپنایا گیا ہے۔ جرمنی نے جرمن فوجیوں کو یوکرائنی سرزمین پر بھیجنے کے کییف حکومت کے مطالبے کو بھی رد کر دیا تھا۔ جرمنی کی حزب اختلاف اسے روس کے خلاف جرمنی کی کمزور سفارتکاری قرار دے رہی ہے۔
ماضی کے چانسلرز کے امریکی دورے
ماضی میں شولس کی سیاسی جماعت کے چانسلر گیرہارڈ شرؤڈر نے چانسلر بننے کے اٹھارہ روز بعد امریکی دورہ کیا تھا۔ انگیلا میرکل چانسلر منتخب ہونے کے ساٹھ روز کے دوران امریکا اور روس دونوں ممالک کے دورے کر چکی تھیں۔ اولاف شولس ایک ایسے وقت میں جرمنی کے چانسلر منتخب ہوئے ہیں جب جرمنی کے امریکا کے ساتھ تعلقات بہت بہترین سطح پر نہیں ہیں۔ جرمنی توانائی کے لیے روس پر انحصار کرتا ہے۔ نورڈ سٹریم ٹو گیس پائپ لائن ایک ایسا منصوبہ ہے جس پر جرمنی کے روس کے ساتھ نرم رویے کو جوڑا جا رہا ہے۔
جرمنی کی قیادت سنبھالنے والے چانسلر
سن 1949 سے اب تک جرمنی کی قیادت کل آٹھ چانسلروں نے سنبھالی ہے۔ ان میں صرف انگیلامیرکل ہی خاتون ہیں۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ مختلف چانسلرز کی کیا خصوصیات تھیں۔
تصویر: AP Photo/picture alliance
انگیلا میرکل، سی ڈی یو 2021-2005
انگیلا میرکل جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر ہیں۔ یہ سولہ سال تک جرمن چانسلر رہی ہیں۔ اس سال جرمنی میں انتخابات کے بعد نئی حکومت کے قیام کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں میں بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ نئی حکومت کے قیام تک میرکل ملک کی چانسلر رہیں گی۔
تصویر: Laurence Chaperon
گیرہارڈ شروئڈر، ایس پی ڈی 2005-1998
1998ء میں پہلی مرتبہ ایس پی ڈی اور گرین پارٹی کا حکومتی اتحاد قائم ہوا۔ اس اتحاد نے ایس پی ڈی کے گیرہارڈ شروئڈر کو ملک کا چانسلر منتخب کیا۔ پہلی مرتبہ جرمن فوجی نیٹو اتحاد کے تحت بیرون ملک تعینات ہوئے۔ ان کا سماجی بہبود کا پروگرام ایجنڈا 2010 ان کی پارٹی کے استحکام پر سوالیہ نشان بن گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہیلموٹ کوہل، سی ڈی یو 1998-1982
ہیلموٹ کوہل سولہ سال تک جرمن چانسلر رہے۔ ان کی قیادت کے انداز کو بہت محتاط تصور کیا جاتا تھا۔ لیکن ان کے دور اقتدار میں مغربی اور مشرقی جرمنی کا انضمام ہوا۔ انہوں نے سابقہ مشرقی جرمنی کی تعمیر نو کے لیے بھی اہم فیصلے کیے۔ کوہل نے یورپی اتحاد کے ایجنڈے کو بھی آگے بڑھایا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہیلموٹ شمٹ، ایس پی ڈی 1982-1974
ولی برانٹ کی جانب سے عہدے سے مستعفی ہونے پر ہیلموٹ شمٹ نے چانسلر کا عہدہ سنبھالا۔ انہیں تیل کے بحران، مہنگائی اور معیشت کی سست روی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے انتہائی بائیں بازو کی شدت پسند تنظیم 'ریڈ آرمی فیکشن' کے خلاف انتہائی سخت موقف اپنایا۔ انہیں پارلیمان میں اعتماد کا ووٹ حاصل نہ کرنے پر اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ولی برانٹ، ایس پی ڈی 1974-1969
احتجاجی مظاہروں کے باعث جرمنی کی سیاست تبدیل ہو گئی۔ سوشل ڈیموکریٹک جماعت کے ولی برانٹ اس سیاسی جماعت کے پہلے چانسلر بن گئے۔ انہوں نے وارسا میں ایک یادگار کے سامنے جب اپنے گھٹنے جھکائے تو اسے نازی جرمنی کی جانب سے معافی کے طور پر دیکھا گیا۔ انہیں سن 1971 میں مشرقی ممالک کے ساتھ تناؤ کم کرنے پر نوبل امن انعام بھی دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کرٹ گیورگ کیسنگر، سی ڈی یو 1969-1966
ان کے دور اقتدار میں سی ڈی یو اور ایس پی ڈی کے مابین پہلا 'گرینڈ اتحاد' قائم ہوا۔ اس دور میں جرمنی کی معیشت تیزی سے گری۔ حکومت کی جانب سے ہنگامی قوانین کے نفاذ کے خلاف نوجوان سٹرکوں پر آنکلے۔ یہیں سے جرمنی میں طلبا کی ایک تحریک کا آغاز ہوا۔ نازی دور میں کیسنگر کے کردار پر کافی تنقید کی جاتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لڈوگ ایرہارڈ، سی ڈی یو 1966-1963
لڈوگ ایرہارڈ کو آڈے ناؤر کا جانشین منتخب کیا گیا تھا۔ انہوں نے آڈے ناؤر کے دور میں بطور وزیر خارجہ کافی شہرت پائی تھی۔ انہوں نے سماجی اقتصادیات کو اپنایا اور مغربی جرمنی کی اقتصادی ترقی کے بانی کہلائے جانے لگے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کونراڈ آڈے ناؤر، سی ڈی یو 1963-1949
کونراڈ آڈے ناؤر جرمنی کے پہلے چانسلر تھے۔ ان کی قیادت میں جرمنی ایک خودمختار ریاست بنا۔ ان کی خارجہ پالیسی کا رجحان مغرب کی طرف تھا۔ ان کی قیادت کے انداز کو آمرانہ بھی کہا جاتا تھا۔
تصویر: picture alliance/Kurt Rohwedder
8 تصاویر1 | 8
تاریخ کا بوجھ
ایس پی ڈی کی محتاط پالیسی کے حوالے سے کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ ماضی میں روس کے ساتھ جرمنی کی جنگ کا بوجھ اب بھی موجود ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی جرمن لیڈر آڈولف ہٹلر نے سابقہ سوویت یونین پر ایک بہت طاقت ور حملہ کیا تھا۔ سوویت یونین کی جانب سے اس حملے کا پر زور جواب دیا گیا تھا لیکن اس جنگی تنازعے میں روسی اور جرمن فوجیوں کی بہت بڑی تعداد ہلاک ہوئی تھی۔