'یوکرین کو بھاری جنگی سامان کی فراہمی جنگ میں شمولیت نہیں‘
16 اپریل 2022
جرمنی کے وزیر برائے انصاف کا کہنا ہے کہ یوکرین کو فوجی ٹینک، ہیلی کاپٹر وغیرہ جیسا بھاری جنگی ساز و سامان فراہم کرنا روس کے خلاف جنگ میں شامل ہونے کے مترادف نہیں ہے۔
اشتہار
اس سال فروری میں یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے جرمنی میں یہ بحث جاری ہے کہ یوکرین کو کس قسم کا جنگی ساز و سامان دیا جائے اور وہ سامان یوکرینی فوجیوں تک کیسے پہنچایا جائے؟
کییف حکومت روسی حملے کے بعد سے جرمنی پر اسلحے کی فراہمی کے لیے مسلسل دباؤ ڈالے ہوئے ہے۔ یوکرینی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ جرمنی کی جانب سے اسلحے کی فراہمی سے وہ روس کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
تاہم جرمن چانسلر اولاف شولس نے یوکرین میں بھاری عسکری ساز و سامان جیسا کہ ہیلی کاپٹر، طیارے اور ٹینک بھیجنے کی حامی ابھی تک نہیں بھری، حالانکہ ان کی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی اور حکومت کی اتحادی جماعتیں ایف ڈی پی اور گرین پارٹی کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ جرمنی کو یوکرین کی مدد کے لیے مزید اقدامات کرنا ہوں گے۔
فری ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر برائے انصاف مارکو بشمان نے جرمن اخبار' ویلٹ ام سونٹاگ‘ کو ایک انٹریو میں بتایا کہ بین الاقوامی قانون اسلحے کی فراہمی کو جنگ میں شمولیت نہیں ٹھہراتا۔
ان کا کہنا تھا، ''اگر یوکرین اپنے دفاع کا قانونی حق رکھتا ہے تو اسے اسلحے کی فراہمی کا مطلب نہیں کہ آپ جنگ میں شامل پارٹی بن جائیں گے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ یہ ان کا ذاتی موقف نہیں بلکہ جرمن حکومت کا موقف ہے۔
جرمن وزیر خزانہ کرسچن لنڈر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جرمنی اس سال دفاعی امداد کو دو ارب ڈالر تک بڑھا رہا ہے۔ اس کا زیادہ تر حصہ یوکرین کو دیا جائے گا۔
روسی فوج کے لیے ایک دھچکا
01:55
جرمنی پر کییف کی جانب سے یہ دباؤ بھی ڈالا جاتا ہے کہ اس نے روس کے خلاف نرم رویہ اپنائے رکھا۔ کچھ برس قبل یوکرین کی جانب سے نیٹو اتحاد میں شمولیت کی فرانس اور جرمنی کی جانب سے مخالفت کی گئی تھی۔
جرمنی کا روسی توانائی پر بھی انحصار بہت زیادہ ہے۔ جب تک روس کی جانب سے یوکرین پر حملہ نہیں کیا گیا تب تک جرمنی روس کی گیس پائپ لائن نارڈ سٹریم ٹو پر پابندی عائد کرنے میں حق میں نہیں تھا۔ جرمنی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اب روسی گیس پر انحصار کو مرحلہ وار طریقے سے کم کیا جا رہا ہے۔
جرمنی کے وفاقی وزیر برائے انصاف کا کہنا تھا جرمنی کا شمار ان اولین ممالک میں ہوتا ہے جنہوں نے یوکرین میں جنگی جرائم کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز کیا جا سکتا ہے۔
ب ج/ ش ح (ڈی پی اے)
یوکرین: تباہی اور شکستہ دلی کے مناظر
روسی فوج کی طرف سے یوکرین پر تقریباﹰ چار ہفتوں سے حملے جاری ہیں۔ جنگ کی صورتحال میں شہریوں کی پریشانیاں مزید بڑھتی جارہی ہے۔ بھوک، بیماری اور غربت انسانی بحران کو جنم دے رہی ہیں۔
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance
جتنی طویل جنگ اتنی ہی زیادہ مشکلات
ایک عمررسیدہ خاتون اپنے تباہ شدہ گھر میں: یوکرین کے شہری جنگ کے سنگین اثرات محسوس کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق تقریباﹰ اگر صورتحال اگلے بارہ ماہ تک ایسے جاری رہی تو نوے فیصد ملکی آبادی غربت کا شکار ہو جائے گی۔ جنگی حالات یوکرینی معیشت کو دو عشرے پیچھے دھکیل سکتے ہیں۔
تصویر: Thomas Peter/REUTERS
بھوک کے ہاتھوں مجبور
یوکرین کے دوسرے بڑے شہر خارکیف میں بھوک سے مجبور عوام نے ایک سپرمارکیٹ لوٹ لی۔ خارکیف، چیرنیہیف، سومی، اور اوچترکا جیسے شمالی مشرقی اور مشرقی شہروں کی صورتحال بہت خراب ہے۔ مقامی رہائشیوں کو مسلسل داغے جانے والے روسی میزائلوں اور فضائی بمباری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
تصویر: Andrea Carrubba/AA/picture alliance
تباہی میں مدد کی پیشکش
دارالحکومت کییف میں ایک فائر فائٹر روسی حملوں سے تباہ شدہ عمارت کی رہائشی کو تسلی دے رہی ہے۔ اس امدادی کارکن کو کئی یوکرینی شہریوں کے ایسے غم بانٹنے پڑتے ہیں۔ تاہم روس کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف مسلح افواج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ رہائشی مقامات کی تباہی سمیت روزانہ شہریوں کی اموات ہو رہی ہیں۔
تصویر: Vadim Ghirda/AP Photo/picture alliance
جنگ کی تاریکی میں جنم
یہ تصویر ایک ماں اور اس کے نوزائیدہ بچے کی ہے، جس کی پیدائش خارکیف میں واقع ایک عمارت کی بیسمینٹ میں بنائے گئے عارضی میٹرنٹی سنٹر میں ہوئی ہے۔ کئی ہسپتال روسی فوج کی بمباری کا نشانہ بن چکے ہیں، جس میں ماریوپول کا ایک میٹرنٹی ہسپتال بھی شامل ہے۔
تصویر: Vitaliy Gnidyi/REUTERS
مایوسی کے سائے
یوکرین کے جنوب مشرقی شہر ماریوپول کے ہسپتال بھر چکے ہیں، ایسے میں گولہ باری سے زخمی ہونے والے افراد کا علاج ہسپتال کے آنگن میں ہی کیا جارہا ہے۔ کئی دنوں سے روس کے زیر قبضہ علاقوں میں بحرانی صورتحال ہے۔ یوکرینی حکام محصور شدہ شہروں میں لوگوں تک خوراک اور ادویات پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تصویر: Evgeniy Maloletka/AP/dpa/picture alliance
خوراک کی ضرورت
علیحدگی پسندوں کے زیرانتظام ڈونیسک خطے کے شہریوں کو انسانی امداد فراہم کی گئی ہے۔ مشرقی یوکرین کے علاقے لوہانسک اور ڈونیسک میں شدید لڑائی جاری ہے۔ روسی وزارت دفاع اور علیحدگی پسندوں کی اطلاعات کے مطابق انہوں نے ان علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔
تصویر: ALEXANDER ERMOCHENKO/REUTERS
خاموش ماتم
مغربی شہر لویو میں ہلاک ہونے والے یوکرینی فوجیوں کے لواحقین اپنے پیاروں کے جانے پر افسردہ ہیں۔ اسی طرح کئی شہری بھی موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے مطابق 24 فروری سے شروع ہونے والے روسی حملوں سے اب تک تقریباﹰ 724 شہریوں کی ہلاکت ہوئی ہے، جس میں 42 بچے بھی شامل ہیں۔
کییف میں ایک دکان پر روسی گولہ باری کے بعد یہ ملازم ملبہ صاف کر رہا ہے۔ یہ اسٹور کب دوبارہ کھل سکے گا؟ معمول کی زندگی کی واپسی کب ہوگی؟ اس بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا ہے۔