1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈائنوسارز کے بعد، کئی حیاتیاتی انواع کے ناپید ہونے کا خطرہ

30 دسمبر 2021

ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ جرمنی کا کہنا ہے کہ ڈائنوسارز کے ناپید ہونے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ہزارہا پودے اور جانور بقاء کے خطرے سے دوچار فہرست میں شامل کیے گئے ہیں۔

تصویر: WWF/dpa/picture alliance

ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے مطابق اگلے دس سالوں میں دس لاکھ سے زائد انواع ناپید ہو سکتی ہیں۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق موحولیاتی خطرات اب بہت تیزی سے جانوروں اور پودوں کو ناپید کرنے کی طرف لے جا رہے ہیں۔

اگلی دہائی میں بڑے پیمانے پر ناپید ہونے کا خطرہ

اس وقت ایک لاکھ بیالیس ہزار پانچ سو جانور اور پودے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر کی ریڈ لسٹ میں شامل ہیں۔ ان میں سے چالیس ہزار کے مکمل طور پر ناپید ہونے کا خطرہ ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف جرمنی کے ڈائریکٹر ایبر ہارڈ برینڈیس کا کہنا ہے کہ ماحول کو تحفظ پہنچانے کے لیے اور خاص کر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر پالیسیاں مرتب کرنا ہوں گی۔

قطبی ریچھ، افریقی ہاتھی اور دیگر انواع بقاء کے خطرے سے دوچار

ڈبلیو ڈبلیو ایف کی فہرست کے مطابق اس سال سب سے زیادہ براعظم افریقہ کے جنگلات کے ہاتھی متاثر ہوئے۔ ان کی آبادی گزشتہ اکتیس سالوں میں قریب نوے فیصد تک گر گئی ہے۔

لسٹ میں قطبی ریچھ بھی شامل ہیں۔ بحرمنجمد شمالی میں تیزی سے پگھلتی برف قطبی ریچھ کی نسل کے لیے مشکل صورتحال پیدا کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق سن 2035 تک بحر منجمد شمالی مکمل طور پر پگھل چکا ہوگا۔

بحیرہء روم کے نوبل پین شیل کہلائے جانے والی شیل مچھلی، گرے کرینز اور ہجرت کرنے والی مچھلیاں  بھی اس فہرست میں شامل ہیں۔

امید کی کرنیں

ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق اس سال ماحولیاتی تحفظ کی دنیا میں کچھ "امید کی کرنیں" بھی ہیں۔ دنیا کی نایاب بڑی بلیوں میں سے ایک، آئبیرین لنکس کی اسپین اور پرتگال میں کامیاب واپسی دیکھی گئی ہے۔ 2002 میں، صرف 94 لنکس تھے۔ سن 2020 میں ان کی  آبادی میں دس گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اب ان کی تعداد گیارہ سو تک پہنچ گئی ہے۔

جرمنی میں گریٹ بسٹرڈس کی آبادی میں سن 2021 میں نمایاں پیش رفت دیکھنے میں آئی۔ ان کی آبادی گزشتہ 40 سالوں میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ محققین نے اس سال 347 پرندوں کی گنتی کی - جبکہ 1997 میں ان کی تعداد صرف 57 تھی۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف نے نیپال میں ہندوستانی گینڈے کی آبادی کو بچانے کی کوششوں میں بھی کامیابی حاصل کی۔ نیپالی حکومت کے ساتھ مشترکہ کوششیں کی گئیں اور سخت حفاظتی اقدامات لاگو کیے گئے تھے- جس کی مدد سے سن 2015 سے اب تک گینڈے کی آبادی میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

کمبوڈیا میں گدھ، نیلی وہیل اور مگرمچھوں کی آبادی میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ریبیکا شٹاؤڈینمائئیر ( ب ج، ع ت)

مینگروو کا سب سے بڑا جنگل بقاء کے خطرے سے دوچار

02:40

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں